ملک کو سیکولر سول کوڈ کی ضرورت ہے، فرقہ وارانہ کوڈ کی نہیں: وزیراعظم نے یو سی سی پر کہا

وزیر اعظم نے کہا کہ ہم نے کمیونل سیول کوڈ میں 75 سال گزارے ہیں، اب ہمیں سیکولر سیول کوڈ کی طرف بڑھنا ہے۔ تب ہی ہمیں مذہب کی بنیاد پر امتیازی سلوک سے آزادی ملے گی۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر بشکریہ سوشل میڈیا</p></div>

تصویر بشکریہ سوشل میڈیا

user

قومی آواز بیورو

وزیر اعظم کا لال قلع سے خطاب بدلا بدلا نظر آیا ۔ ان کے خطاب میں جہاں مستقبل کی باتیں کی گئیں وہیں حزب اختلاف پر سیدھا کوئی حملہ نہیں کیا لیکن انہوں نے گھما پھرا کر حملہ کیا ۔ وزیر اعظم نے جہاں ونیش پھوگاٹ معاملہ پر خاموشی بنائے رکھی وہیں انہوں نے کولکتہ میں ہوئی عصمت دری کا تو ذکر کیا لیکن منی پور معاملہ پر ایک مرتبہ پھر خاموشی بنائے رکھی۔

وزیر اعظم نے  آنے والے انتخابات کی روشنی میں یو سی سی یعنی یونیفارم سیول کوڈ کا مدا اٹھا دیا ۔وزیر اعظم  مودی نے کہا کہ سپریم کورٹ نے یکساں سیول کوڈ پر کئی بار بحث کی ہے۔ ملک کا ایک بڑا طبقہ یہ مانتا ہے کہ سول کوڈ فرقہ وارانہ ہے۔ اس میں بھی سچائی ہے۔ یہ ایک امتیازی سول کوڈ ہے۔ جب آئین کے 75 سال مکمل ہوں گے تو آئین بنانے والوں کے خواب کو پورا کرنا ہماری ذمہ داری ہو گی۔ میں چاہتا ہوں کہ ہر طبقہ  اس پر بحث کرے۔ مذہب کی بنیاد پر تقسیم کرنے والے قوانین کی معاشرے میں کوئی جگہ نہیں ہو سکتی۔ اب وقت کا تقاضا یہ ہے کہ ملک میں سیکولر سیول کوڈ ہو۔ ہم نے کمیونل سیول کوڈ میں 75 سال گزارے ہیں، اب ہمیں سیکولر سیول کوڈ کی طرف بڑھنا ہے۔ تب ہی ہمیں مذہب کی بنیاد پر امتیازی سلوک سے آزادی ملے گی۔


مودی نے کہا کہ خاندان پرستی اور ذات پرستی سے جمہوریت کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ ہم نے ملک کو اس سے آزاد کرنا ہے۔ ہمارا ایک مشن ایک لاکھ ایسے لوگوں کو آگے لانا ہے جن کا اپنے خاندان میں کوئی سیاسی پس منظر نہیں ہے۔ اس سے ملک کو اقربا پروری اور ذات پرستی سے نجات ملے گی۔ اس سے نئے آئیڈیاز سامنے آئیں گے۔ وہ کسی بھی پارٹی میں شامل ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے اس موقع پر لکھپتی دی دی کا بھی ذکر کیا ۔

اپنے خطاب میں وزیر اعظم مودی نے بنگلہ دیش میں تشدد کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایک پڑوسی ملک کی حیثیت سے بنگلہ دیش میں جو کچھ ہوا ہے اس پر تشویش ہونا معمول کی بات ہے۔ مجھے امید ہے کہ وہاں حالات جلد معمول پر آجائیں گے۔ اہل وطن چاہتے ہیں کہ وہاں کی اقلیتی ہندو برادری کی سلامتی کو یقینی بنایا جائے۔ ہندوستان ہمیشہ چاہتا ہے کہ ہمارے پڑوسی ممالک خوشی اور امن کی راہ پر چلیں۔ امن کے لیے ہمارا عزم ہے۔ آنے والے دنوں میں بنگلہ دیش کی ترقی کا سفر ہماری نیک تمناؤں سے آگے بڑھے گا، کیونکہ ہم وہ لوگ ہیں جو بنی نوع انسان کی فلاح و بہبود کے بارے میں سوچتے ہیں۔


وزیر اعظم مودی نے کہا کہ ملک کے لوگ بدعنوانی کی دیمک سے پریشان ہیں۔ ہر سطح پر کرپشن نے عوام کا اعتماد توڑا ہے۔ ہم نے کرپشن کے خلاف جنگ لڑی ہے۔ میں جانتا ہوں کہ اس کی قیمت مجھ پر پڑتی ہے۔ میری ساکھ کو نقصان پہنچا ہے لیکن میری ساکھ قوم کی عزت سے زیادہ نہیں ہو سکتی۔ میرا خواب ملک کے خوابوں سے بڑا نہیں ہو سکتا۔ اس لیے کرپشن کے خلاف میری جنگ جاری رہے گی۔ کرپشن کرنے والوں کے خلاف کارروائی شروع ہو گی۔ کرپٹ لوگوں کے خلاف خوف کی فضا پیدا کرنا چاہتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں کچھ لوگ ابھر رہے ہیں جو کرپشن کی تعریف کر رہے ہیں۔ کھلے عام اس کی خوشامد کر رہے ہیں۔ یہ معاشرے کے لیے ایک چیلنج بن گیا ہے۔

وزیر اعظم مودی نے کہا کہ ہم عزم کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں، لیکن کچھ لوگ ہیں جو ترقی نہیں دیکھ سکتے۔ وہ ہندوستان کی فلاح و بہبود کے بارے میں نہیں سوچ سکتے، کیونکہ جب تک ان کی فلاح و بہبود ان کی فلاح و بہبود نہیں ہے، وہ کسی کی بھلائی کے بارے میں نہیں سوچتے۔ عوام کو ایسی مسخ شدہ ذہنیت کے حامل لوگوں سے بچنا ہو گا۔ وہ مایوسی میں ڈوبے ہوئے لوگ ہیں۔ ملک کو ایسے لوگوں سے ہوشیار رہنا ہو گا۔


انہوں نے کہا کہ جیسے جیسے ہم مضبوط ہوتے جا رہے ہیں ہمارے چیلنجز میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ بیرونی چیلنجز بھی بڑھنے والے ہیں۔ لیکن میں ایسی طاقتوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ ہندوستان کی ترقی کسی کے لیے کوئی بحران نہیں لاتی۔ ہم نے دنیا کو کبھی جنگ میں نہیں ڈالا۔ ہندوستان بدھ کا ملک ہیں جنگ کا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ عالمی برادری کو یقین دلاتا ہیں  کہ انہیں ہندوستان کی ترقی سے پریشان نہیں ہونا چاہیے۔ چاہے کتنے ہی چیلنجز ہوں۔ چیلنج کا مقابلہ کرنا بھارت کی فطرت میں شامل ہے۔انہوں نےمتعدد مسائل پر اپنی رائے رکھی اور قدرتی آفات پر خاص طور سے رائے رکھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔