وزیر اعظم کے آنسوؤں سے نہیں، آکسیجن سے لوگوں کی جانیں بچ سکتی تھیں: راہل گاندھی

راہل گاندھی نے کہا کہ تیسری لہر آئے گی، وائرس شکل بدل رہا ہے اور ٹیکہ کاری ہی اس لڑائی میں سب سے مؤثر ہتھیار ہے جو اس وائرس کے داخلہ کا راستہ بند کر سکتا ہے۔

راہل گاندھی، تصویر آئی اے این ایس
راہل گاندھی، تصویر آئی اے این ایس
user

سید خرم رضا

کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے کووڈ کے تعلق سے کانگریس کی ٹیم کی جانب سے تیار کردہ رپورٹ یعنی وہائٹ پیپر جاری کیا اور اس موقع پرصحافیوں کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’’کووڈ سے دو طرح کی اموات سامنے آئی ہیں اور اس میں ایک ہے ’نیڈ لیس‘ اموات یعنی ان لوگوں کی اموات جن کو بچایا جا سکتا تھا، لیکن بچایا نہیں جا سکا۔ اگر ان لوگوں کو وقت پر آکسیجن فراہم کرا دی جاتی تو یہ اموات نہیں ہوتیں یعنی یہ’ نیڈلیس یا غیر ضروری‘ اموات ہیں اور وزیر اعظم کے آنسوؤں سے یہ اموات نہیں روکی جا سکتی تھیں بلکہ آکسیجن سے روکی جا سکتی تھی۔ وزیر اعظم نے اس سارے معاملہ کو سنجیدگی سے نہیں لیا اور وہ انتخابات میں مشغول رہے۔‘‘

راہل گاندھی نے بہت واضح الفاظ میں کہا کہ پہلی اور دوسری لہر میں ہماری بہت خامیاں تھیں اور ہم نے اس کو صحیح طرح سے حل نہیں کیا اور اب اس وہائٹ پیپر کو لانے کا مقصد یہی ہے کہ جو غلطیاں ہوئی ہیں وہ دوبارہ نہ ہوں۔ انہوں نے کہا کہ تیسری لہر کے آنے کے بارے میں یقین سے کہا جا رہا ہے اور اس کے لئے حکومت کو انتظام کرنا چاہیے اور دوسری لہر میں بد انتظامی کی وجہ سے جو تباہ کاریاں ہوئی ہیں وہ دوبارہ نہ ہوں۔ انہوں نے کہا کہ سائنسدانوں اور ماہرین نے دوسری لہر کی جانب اشارہ کیا تھا لیکن حکومت نے اس پرتوجہ نہیں دی۔


راہل گاندھی نے کہا کہ تیسری لہر آئے گی، وائرس شکل بدل رہا ہے اور ٹیکہ کاری ہی اس لڑائی میں سب سے مؤثر ہتھیار ہے جو وائرس کے داخلہ کا راستہ بند کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وہائٹ پیپر کا مقصد آگے کے لئے راستہ دکھانا ہے اور حکومت کو اس کا استعمال کرنا چاہیے۔ کانگریس کے راجیو گوڑا اور ان کی ٹیم کی جانب سے تیار کر دہ وہائٹ پیپر پر تفصیل سے روشنی ڈالتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا اس کے چار نکات ہیں۔ پہلا نکتہ یہ ہے کہ غلطیوں پر نظر ڈالی جائے تاکہ وہ دوبارہ نہ ہوں، دوسرا نکتہ یہ ہے کہ طبی امور پر تیاریاں کی جانی چاہئیں، تیسرا نکتہ یہ ہے کہ کووڈ صرف طبی بیماری نہیں ہے بلکہ یہ سماجی اور معاشی مسئلہ ہے اس کے حل کے لئےغریبوں کی جیبوں میں سیدھا پیسہ پہنچایا جائے اور چوتھا اور آخری نکتہ یہ ہے کہ کووڈ سے اموات کے لئے معاوضہ دینے کے لئے فنڈ ہو جس سے متاثرین کے اہل خانہ کو معاوضہ دیا جاسکے۔

جب راہل گاندھی سے پوچھا گیا کہ آپ حکومت کو ہمیشہ پہلے بتاتے ہیں لیکن حکومت اس وقت نہ مان کر بعد میں آپ کی بات پرعمل کرتی ہے تو ایسے میں آپ حکومت سے کیا کہنا چاہتے ہیں۔ اس سوال کے جواب میں راہل گاندھی نے کہا کہ وہ کچھ نہیں کہتے بلکہ صرف ماہرین اور دیگر لوگوں کی بات کو پہنچانے کا کام کرتے ہیں اور یہ حکومت کو دیکھنا چاہیے کہ وہ اس معلومات سے کیسے فائدہ اٹھا سکتی ہے۔


ٹیکہ کاری کے سیاسی استعمال پر انہوں نے کہا کہ حکومت کو بی جے پی اور غیر بی جے پی ریاستوں میں تفریق نہیں کرنی چاہیے اور وائرس کے داخلہ کو بند کرنے کے لئےجنگی پیمانہ پر ٹیکہ کاری ہونی چاہیے۔ کانگریس کے ترجمان رندیپ سنگھ سرجے والا نے کہا کہ کل جتنی بڑی تعداد میں ٹیکہ کاری ہوئی ہے وہ اچھی بات ہے لیکن منموہن سنگھ کے زمانہ میں ایک دن میں سب سے زیادہ ٹیکے لگے تھے یعنی کروڑوں بچوں کو ایک دن میں پولیو کا ٹیکہ لگایا گیا تھا اور وہ تھا ریکارڈ، لیکن اس کا سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ نے کوئی سیاسی فائدہ نہیں اٹھایا تھا۔

راہل گاندھی نے کووڈ کے اعداد و شمار چھپانے کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے کہ اموات کی تعداد پانچ چھ گنا زیادہ ہے لیکن ابھی اس پر لڑنے کی ضرورت نہیں ہے،اس پر تو حکومت سے ہم بعد میں بھی لڑ سکتے ہیں۔ البتہ پہلے اس وبا کو قابو میں کیا جائے۔ راہل گاندھی نے کہا کہ ہندوستان شائد واحد ملک ہے جہاں نجی اسپتالوں میں ویکسین لگوانے کے لئے پیسہ لیا جا رہا ہے اور جہاں تک اس پر وزیر اعظم کی تصویر اور دیگر اشتہارات کا معاملہ ہے تو وزیر اعظم پہلے بھی مارکیٹنگ میں گھس گئے تھے اور اس کا نقصان بھی ہم نے دیکھا۔ انہوں نے تالی، تھالی بجوائی وقت سے پہلے کورونا کے خلاف جنگ جیتنے کا اعلان کر دیا۔ ان کو ان سب چیزوں سے پرہیز کرنا چاہیے۔


راہل گاندھی نے مرکز کی جانب سے کووڈ متاثرین کو معاوضہ نہ دینے کی مجبوری کا حلف نامہ داخل کرنے کے سوال پر کہا کہ حکومت پٹرول اور ڈیزل سے ہی اتنے زیادہ ٹیکس لے رہی ہے اس لئے اسے معاوضہ دینے کے لئے راستے نکالنے چاہیے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


    Published: 22 Jun 2021, 1:15 PM