’صدر جمہوریہ کی تقریر مودی حکومت کی تعریفوں کا پلندہ‘، پارلیمنٹ میں دروپدی مرمو کے خطاب پر کانگریس کا تبصرہ

کانگریس کا کہنا ہے کہ صدر جمہوریہ دروپدی مرمو کی تقریر میں ملک کی معاشی و سماجی سچائی، منی پور تشدد، بڑھتی نابرابری، مہنگائی و بے روزگاری جیسے اہم ایشوز کا تذکرہ نہیں تھا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: کانگریس نے صدر جمہوریہ دروپدی مرمو کے ذریعہ پارلیمنٹ میں کی گئی تقریر کو مودی حکومت کی تعریفوں کا پلندہ قرار دیا ہے۔ کانگریس کا کہنا ہے کہ پارلیمنٹ میں صدر جمہوریہ کے ذریعہ کیے گئے خطاب میں ملک کی حقیقی معاشی و سماجی سچائی، منی پور تشدد، بڑھتی نابرابری، مہنگائی و بے روزگاری جیسے اہم ایشوز کا کوئی تذکرہ نہیں تھا۔ کانگریس نے الزام عائد کیا کہ مودی حکومت بار بار سچ کو دبانے کی کوشش کر رہی ہے۔

پارلیمنٹ میں صدر جمہوریہ کے خطاب پر کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ ہمیں خوشی ہے آج عزت مآب صدر جمہوریہ جی پہلی بار نئے پارلیمنٹ مین آ کر دونوں ایوانوں کو خطاب کر رہی تھیں۔ دیر سے ہی سہی، ان کو یہ عزت تو ملی۔ سب نے دیکھا کہ حکومت نے انھیں نئے پارلیمنٹ کے افتتاح پر مدعو کرنا بھی مناسب نہیں سمجھا تھا، حالانکہ صدر جمہوریہ پارلیمنٹ کا اٹوٹ حصہ ہوتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ مودی کابینہ کے ذریعہ پاس صدر جمہوریہ کی تقریر صرف مودی حکومت کی تعریف و توصیف جیسی تھی۔


کانگریس صدر کا کہنا ہے کہ دعووں سے دور حقیقت یہ ہے کہ ہم لگاتار اپنی زمین چین کے قبضے میں چھوڑتے جا رہے ہیں۔ منی پور تشدد کا بھی تذکرہ صدر جمہوریہ کے خطاب میں نہیں تھا۔ علاوہ ازیں سالانہ دو کروڑ ملازمتیں، کسانوں کی آمدنی دوگنی کرنے کے وعدے کا کیا ہوا اور کالا دھن کب آئے گا یہ بھی نہیں بتایا گیا۔ ایس سی، ایس ٹی، او بی سی بچوں کو وقت پر اسکالرشپ نہیں ملتی۔ جو اسکالرشپ پروگرام پہلے سے چل رہے ہیں انھیں بھی بند کیا جا رہا ہے۔ ان کے لیے تعلیمی نظام سے متعلق بھی تقریر میں کچھ نہیں تھا۔

صدر جمہوریہ مرمو کے ذریعہ پارلیمنٹ میں کیے گئے خطاب پر لوک سبھا میں ڈپٹی لیڈر گورو گگوئی اور کانگریس رکن پارلیمنٹ شکتی سنگھ گول نے کانگریس ہیڈکوارٹر میں پریس کانفرنس بھی کیا۔ اس میں دونوں نے اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صدر جمہوریہ کا خطاب ملک کی امیدوں پر کھرا نہیں اترا۔ شکتی سنگھ گوہل نے کہا کہ ’’ملک کی عوام کو صدر جمہوریہ کی تقریر سے بہت امیدیں تھیں، کیونکہ یہ تقریر حکومت کے 10 سالہ مدت کار کی آخری تقریر تھی۔ ایسا لگ رہا تھا کہ مودی حکومت نے جو گارنٹیاں دی تھیں، صدر جمہوریہ کی تقریر میں ان کی کامیابی اور ناکامی کی جانکاری دی جائے گی۔ لیکن ایسا کچھ نہیں ہوا، کیونکہ مودی حکومت کی سبھی گارنٹیاں فیل ہو چکی ہیں۔


شکتی سنگھ گوہل نے پریس کانفرنس میں کہا کہ ’’پی ایم مودی نے 2014 اور 2019 انتخابات کے دوران کئی وعدے کیے تھے۔ مودی نے انتخاب کے وقت کہا تھا کہ کالا دھن واپس آئے گا، سبھی کے اکاؤنٹ میں 15 لاکھ روپے آئیں گے، ہر سال دو کروڑ ملازمتیں ملیں گی، کسانوں کی آمدنی دوگنی ہوگی۔ لیکن آج صدر جمہوریہ کی تقریر میں کسی بات کا ذکر نہیں تھا۔ صدر جمہوریہ کی تقریر میں چین کے ساتھ کشیدگی، جوانوں کی شہادت کا بھی کوئی تذکرہ نہیں تھا۔‘‘

گورو گگوئی نے میڈیا سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ آج کی حقیقی معاشی و سماجی سچائی اور نوٹ بندی کی بڑی معاشی غلطی کا تذکرہ خطاب میں نہیں تھا۔ اس کے ساتھ ہی اگنی پتھ یوجنا میں اگنی ویر کو اپنا حق نہیں ملتا، اس کو لے کر کوئی تفصیل نہیں تھی۔ گگوئی نے یہ بھی کہا کہ ایسی امید تھی صدر جمہوریہ اپنی تقریر میں جمہوریت، آئین و پارلیمنٹ پر بی جے پی-آر ایس ایس کے ذریعہ کیے جا رہے حملے پر فکر ظاہر کریں گی۔ نئے ایوان میں صدر جمہوریہ جی کی تقریر میں اس بات کا بھی تذکرہ ہونا چاہیے تھا کہ گزشتہ اجلاس میں سوال پوچھنے پر 146 اراکین پارلیمنٹ کو کیوں معطل کر دیا گیا۔ اسی ایوان سے پورٹل پاسورڈ معاملے کو قومی سیکورٹی سے جوڑ کر ایک خاتون رکن پارلیمنٹ کو باہر نکال دیا گیا، لیکن جس بی جے پی رکن پارلیمنٹ کی منظوری پر پاس لے کر کچھ لوگوں نے ایوان میں کود کر ہنگامہ کیا اس رکن پارلیمنٹ کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔ قومی سیکورٹی کو لے کر حکومت دوہرا پیمانہ اختیار کر رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔