بجلی سبسیڈی گھوٹالہ: ماکن سمیت شیلا دیکشت حکومت میں بجلی وزیر رہ چکے 3 لیڈران کی لیفٹیننٹ گورنر سے ملاقات

لیفٹیننٹ گورنر وی کے سکسینہ سے ملاقات کے دوران ماکن نے الزام عائد کیا کہ اروند کیجریوال کی قیادت والی حکومت نے بغیر کسی آڈٹ کے ہی نجی بجلی ڈسٹریبیوشن کمپنیوں کو سبسیڈی کے پیسے دیے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

کانگریس کے سینئر لیڈر اور دہلی کی شیلا دیکشت حکومت میں بجلی وزیر رہ چکے اجئے ماکن نے پیر کے روز دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر وی کے سکسینہ سے ان کی رہائش پر پہنچ کر ملاقات کی۔ ان کے ساتھ شیلا دیکشت حکومت میں بجلی وزیر رہ چکے دو مزید لیڈران ہارون یوسف اور نریندر ناتھ بھی لیفٹیننٹ گورنر سے ملے۔ ملاقات کے دوران انھوں نے لیفٹیننٹ گورنر سے گزارش کی کہ 5000 کروڑ روپے کے بجلی سبسیڈی گھوٹالہ کی سی بی آئی سے جانچ کرائی جائے۔

اجئے ماکن اور دیگر دونوں لیڈران نے لیفٹیننٹ گورنر کو عرضداشت سونپا اور دہلی کی عآپ حکومت میں مبینہ بجلی سبسیڈی گھوٹالہ پر اہم تبادلہ خیال کیا۔ اس ملاقات کے بعد اجئے ماکن نے کہا کہ ’’ہم نے لیفٹیننٹ گورنر سے ملاقات کر مطالبہ کیا ہے کہ 5000 کروڑ روپے کے بجلی سبسیڈی گھوٹالہ کی جانچ کرائی جائے۔ ہم یہ بھی چاہتے ہیں کہ سبسیڈی کا پیسہ کمپنیوں کو نہیں، سیدھے صارفین کے اکاؤنٹ میں بھیجا جائے۔‘‘ انھوں نے یہ بھی کہا کہ گھریلو، صنعت اور کاروباری طبقہ کے صارفین کی تعداد میں وسیع تبدیلی کی بھی جانچ ہونی چاہیے۔


ماکن نے الزام عائد کیا کہ اروند کیجریوال کی قیادت والی حکومت نے بغیر کسی آڈٹ کے ہی نجی بجلی ڈسٹریبیوشن کمپنیوں کو سبسیڈی کے پیسے دیے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ اگر سبسیڈی کا پیسہ سیدھا صارفین کو دیا جائے تو اتنے ہی پیسے میں 500 یونٹ تک بجلی گھریلو صارفین کو مفت مل سکتی ہے، جتنا کیجریوال حکومت سبسیڈی پر خرچ کر رہی ہے۔

لیفٹیننٹ گورنر سے ملاقات کی ایک ویڈیو اجئے ماکن نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹر پر شیئر بھی کیا ہے۔ اس کے ساتھ انھوں نے لکھا ہے ’’کانگریس حکومت میں شیلا جی کے تینوں بجلی وزیر ایل جی سے ملے۔ دیکھیں کچھ جھلکیاں۔‘‘ ساتھ ہی اس ٹوئٹ میں انھوں نے اپنے ذریعہ کیے گئے مطالبات کا تذکرہ بھی کیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔