جہانگیر پوری تشدد کے بعد سیاست تیز، وی ایچ پی رہنماؤں کو متاثرین سے ملنے سے روکا

جہانگیر پوری میں سیاسی پارٹیوں کے رہنماؤں اور وفود کا تانتا بندھا ہوا ہے، بایاں محاذ، اے آئی ایم آئی ایم، کانگریس، وی ایچ پی اور ٹی ایم سی کے رہنما وہاں کا دورہ کر چکے ہیں۔

جہانگیر پوری تشدد، تصویر آئی اے این ایس
جہانگیر پوری تشدد، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

دہلی کے جہانگیر پوری میں فرقہ وارانہ تشدد کے بعد سیاست تیز ہو گئی ہے اور وہاں ایک کے بعد ایک سیاسی پارٹی کے رہنماؤں کے جانے کا سلسلہ جاری ہے۔ پہلے بائیں محاذ کا وفد وہاں گیا تھا، کل کانگریس کا وفد وہاں پہنچا جبکہ اس سے قبل آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اسدالدین اویسی نے وہاں کا دورہ کیا تھا۔ آج ترنمول کانگریس کی فیکٹ فائنڈنگ ٹیم نے وہاں کا دورہ کیا اور اس سے قبل وشو ہندو پریشد کے رہنماؤں نے وہاں جانے کی کوشش کی لیکن ان کو پولیس نے روک دیا۔ پولیس نے ابھی تک کسی بھی سیاسی پارٹی کے رہنما کو متاثرین سے ملنے نہیں دیا ہے۔

دریں اثناء تشدد کے بعد آج پہلا جمعہ ہے اس لئے وہاں کے حالات بہت کشیدہ بتائے جا رہے ہیں جس کی وجہ سے بڑی تعداد میں سیکورٹی فورسز تعینات کی گئی ہیں اور سی سی ٹی وی کیمروں سے بھی کڑی نگرانی کی جا رہی ہے۔ دریں اثناء جامع مسجد سے اپیل کی گئی ہے کہ صورتحال کے پیش نظر جمعہ کی نماز میں بچوں کو مسجد میں اپنے ساتھ نہ لایا جائے۔


جہانگیرپوری پہنچے وشو ہندو پریشد کے وفد نے پولیس کی طرف سے آگے جانے سے روکنے پر ناراضگی کا اظہار کیا۔ انہوں نے بتایا کہ ان کے ڈیڑھ سو سے زائد کارکن ملنے آئے تھے لیکن ڈی سی پی نے درخواست کی کہ صرف پانچ لوگ ملنے جائیں گے۔ اس کے بعد پانچ لوگ آئے لیکن ان کو بھی متاثرین سے ملنے نہیں دیا گیا۔ وی ایچ پی نے کہا کہ جو لوگ تہوار منا رہے تھے ان پر حملہ کیا گیا، یہ سب ایک سازش ہے۔

واضح رہے کہ دہلی کے جہانگیر پوری میں ہفتہ کی شام کو ہنومان جینتی کے جلوس کے دوران اشتعال انگیز نعرے بازی کے بعد دو فرقوں میں پتھربازی کے بعد ماحول کشیدہ ہو گیا تھا۔ پتھر بازی کے بعد آتش زنی کا واقعہ بھی پیش آیا۔ اس کے بعد جب ماحول ٹھیک ہوتا نظر آ رہا تھا تو بی جے پی کے رہنما کے کہنے پر متاثرہ علاقہ میں انہدامی کارروائی شروع ہو گئی لیکن سپریم کورٹ نے مداخلت کرتے ہوئے انہدامی کارروائی پر روک لگا دی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔