سیتارام یچوری کے انتقال پر دنیائے سیاست میں غم کا ماحول، سبھی پارٹیوں کے لیڈران نے کیا اظہارِ تعزیت
راہل گاندھی نے گہرے غم کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ ’’سیتارام یچوری جی میرے دوست تھے، ہندوستانی نظریات کے محافظ اور ہمارے ملک کی گہری سمجھ رکھنے والے، ہمارے درمیان ہوئی طویل گفتگو ہمیشہ یاد آئیں گی۔‘‘
مارکسوادی کمیونسٹ پارٹی کے جنرل سکریٹری سیتارام یچوری کا جمعرات کو دہلی واقع ایمس میں انتقال ہو گیا۔ وہ طویل مدت سے بیمار تھے۔ اسپتال اور پارٹی ذرائع نے اس سلسلے میں جانکاری دی اور بعد میں یہ خبر بھی سامنے آئی کہ اہل خانہ نے ان کے جسم کو عطیہ کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ سیتارام یچوری کا جسم ایمس کے حوالے کیا گیا ہے تاکہ سائنسی تحقیق میں استعمال ہو سکے۔ اس درمیان مختلف سیاسی پارٹیوں سے تعلق رکھنے والے لیڈران کا تعزیتی پیغام بھی سامنے آیا ہے اور تعزیت کا یہ سلسلہ جاری ہے۔
سیتارام یچوری کے انتقال پر کانگریس رکن پارلیمنٹ اور لوک سبھا میں حزب اختلاف کے لیڈر راہل گاندھی نے گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔ انھوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر لکھا ہے کہ ’’سیتارام یچوری جی میرے دوست تھے۔ ہندوستانی نظریات کے محافظ اور ہمارے ملک کی گہری سمجھ رکھنے والے انسان تھے۔ مجھے ہماری طویل گفتگو ہمیشہ یاد آئے گی۔ غم کی اس گھڑی میں ان کے اہل خانہ، دوستوں اور مریدوں کے تئیں میری دلی ہمدردی۔‘‘
کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے بھی یچوری کو خراج عقیدت پیش کیا ہے۔ انھوں نے ’ایکس‘ پر لکھا ہے کہ سیتارام یچوری کا انتقال ہم سبھی کے لیے ایک بڑا خسارہ ہے۔ ہمارے ملک کے تئیں ان کی سالوں کی خدمت اور محنت قابل احترام ہے۔ وہ فطری طور سے ایک مہذب انسان تھے، جو سیاست کی سخت دنیا میں توازن اور انکسار کا جذبہ لے کر آئے۔ ایشور ان کی روح کو سکون دے اور ان کے چاہنے والوں کو اس مشکل وقت کا سامنا کرنے کی طاقت ملے۔
آر جے ڈی لیڈر منوج کمار جھا نے اظہارِ تعزیت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ’’کچھ ہفتوں قبل میری ان سے ملاقات ہوئی تھی۔ ’آگے کیا کرنا ہے‘ جملہ وہ ہمیشہ استعمال کرتے تھے... میں سمجھتا ہوں کہ ہم عصر سیاست میں ان کے جیسی سمجھ بہت کم لوگوں کے پاس تھی... آئین کی سمجھ... ابھی لالو یادو کا فون آیا... جب انتخابی نتائج آتے تھے اور اچھے نہیں ہوتے تھے تو وہ کہتے تھے انتخاب ہی تو ہارے ہیں، حوصلہ تھوڑے ہارے ہیں... سیتارام یچوری بننا آسان نہیں ہے۔‘‘
یچوری کے انتقال پر نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ کا پیغام بھی سامنے آ چکا ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ ’’وہ میرے بہت عزیز دوست تھے۔ آج ہندوستان محروم ہو گیا ایک ایسے لیڈر سے جو بلاجھجک بات کرتا تھا... ان کی سوچ تھی کہ یہ وطن ہم سبھی کا ہے، چاہے آپ کسی بھی زبان کے ہوں اور اسے ایسے ہی رہنے دیا جائے... ہر ایک کو اس وطن سے، دنیا سے جانا ہی ہے... آئے وہیں سے ہو اور واپس وہیں جانا ہے۔ انھوں (سیتارام یچوری) نے ہمارے لیے کیا کیا لڑائیاں نہیں لڑیں... آج یقین نہیں ہوتا کہ وہ ہمارے درمیان نہیں ہیں... میں اس غم میں شریک ہوں...۔‘‘
سی پی آئی (ایم) جنرل سکریٹری ڈی راجہ نے یچوری کے انتقال پر اپنا غم ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم نے الگ الگ ایشوز پر ساتھ مل کر کام کیا... ہم نے بایاں محاذ اتحاد، کمیونسٹ اتحاد کو مضبوط کرنے کے لیے ساتھ مل کر کام کیا۔ وہ ایک عظیم شخص تھے... ہم دونوں پارلیمنٹ میں ساتھ تھے، ساتھ مل کر کام کیا... یہ پورے بایاں محاذ، کمیونسٹ طبقہ کے لیے ایک بڑا خسارہ ہے۔ میں یہاں (ایمس) اپنی پارٹی کی طرف سے اظہارِ غم کرنے آیا ہوں۔‘‘
مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے سیتارام یچوری کے انتقال سے غم میں ڈوبی ہوئی ہیں۔ انھوں نے انتقال کی خبر سننے کے بعد اظہارِ تعزیت کرتے ہوئے اسے ہندوستانی سیاست کے لیے ناقابل تلافی نقصان قرار دیا۔ انھوں نے یچوری کے گھر والوں، دوستوں اور پارٹی ساتھیوں کے تئیں اپنی ہمدردی بھی ظاہر کی۔ ممتا بنرجی نے ’ایکس‘ پر کیے گئے اپنے پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’سیتارام یچوری کے انتقال کی خبر سن کر تکلیف ہوئی۔ میں انھیں ایک سینئر رکن پارلیمنٹ کی شکل میں جانتی تھی اور ان کا انتقال قومی سیاست کے لیے خسارہ ہے۔ میں ان کے اہل خانہ، دوستوں اور ساتھیوں کے تئیں اپنی ہمدردی ظاہر کرتی ہوں۔‘‘
ترنمول کانگریس کے جنرل سکریٹری اور رکن پارلیمنٹ ابھشیک بنرجی نے اس تعلق سے اپنے ’ایکس‘ پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’سینئر سی پی ایم لیڈر سیتارام یچوری کے انتقال کے بارے میں سن کر تکلیف ہوئی۔ ویسے تو ہماری سیاسی نظریات مختلف تھیں، لیکن گزشتہ کچھ سالوں میں اپوزیشن کی کئی میٹنگوں میں مجھے ان سے بات چیت کرنے کی خوش نصیبی حاصل ہوئی۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’یچوری کی سادگی، عوامی پالیسی اور پارلیمانی امور میں ان کی گہری سمجھ حقیقی معنوں میں قابل ذکر تھی۔ ان کے اہل خانہ اور دوستوں کے تئیں میری ہمدردی۔ ان کی روح کو سکون ملے۔‘‘
سیتارام یچوری کے انتقال پر کیرالہ کے گورنر عارف محمد خان کا بھی تعزیتی پیغام سامنے آیا ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ ’’یہ ان کی پارٹی، دوستوں اور اہل خانہ کے لیے بہت بڑا خسارہ ہے۔ لیکن میں بھی ایک طرح کا ذاتی نقصان محسوس کر رہا ہوں، کیونکہ میں انھیں طویل مدت سے جانتا تھا۔ ہم سبھی عمر کے حساب سے ہم عصر ہیں۔ ہم نے تقریباً ایک ہی وقت میں سرگرم سیاست میں دلچسپی لینی شروع کی تھی۔ اس لیے میں انھیں طویل وقت سے جانتا تھا۔ وہ مضبوط حوصلہ والے شخص تھے، جو اپنے نظریات اور اصولوں پر کاربند تھے اور جس پر ان کا بھروسہ تھا، اس کے تئیں پوری طرح پرعزم تھے۔ میں ان کے اہل خانہ، دوستوں اور ساتھیوں کے تئیں اپنی دلی ہمدردی ظاہر کرتا ہوں۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔