’ہسٹری شیٹ‘، اندرونی پولیس دستاویز پبلک نہ کئے جائیں : سپریم کورٹ

عدالت نے کہا کہ اگر کوئی پولیس افسر ترمیم شدہ حکم یا ہدایات کے خلاف کام کرتا پایا جاتا ہے، تو ایسے غلطی کرنے والے افسران کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

یو این آئی

سپریم کورٹ نے 'ہسٹری شیٹ' کے عوامی استعمال کو قانونی قرار دینے والے دہلی ہائی کورٹ کے حکم کو منگل کو مسترد کر دیا اور 'ازخود نوٹس لینے' کے اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کرنے اور "ہسٹری شیٹ" کے استعمال میں ترامیم پر غور کرنے کی ہدایت دی۔

جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس کے وی وشوناتھن کی بنچ نے دہلی وقف بورڈ رشوت کیس میں عام آدمی پارٹی (اے اے پی) کے ایم ایل اے امانت اللہ خان کے کیس کی سماعت کرتے ہوئے کہا، 'ہسٹری شیٹ پولیس کی اندرونی دستاویز ہے اور اسے عام نہیں کیا جانا چاہیے۔'


بنچ نے پولیس کمشنر کو ہسٹری شیٹس اور ان کے مواد کا آڈٹ کرنے کے لیے جوائنٹ کمشنر کے عہدے کے ایک سینئر پولیس افسر کو نامزد کرنے کی بھی ہدایت دی، تاکہ رازداری کو برقرار رکھا جائے اور ان افراد کے ناموں کو لازمی طور پر ہٹا دیا جائے جو نابالغ/بچے پائے جاتے ہیں۔ کیس کی تفتیش کے دوران بے قصور اور "ہسٹری شیٹر سے تعلق کے زمرے سے خارج ہونے کا حقدار ہے۔" سپریم کورٹ نے پولیس حکام کو ہدایت کی کہ اس کے نظرثانی شدہ اسٹینڈنگ آرڈر کو فوری طور پر نافذ کیا جائے اور اس (امانت اللہ خان) کیس میں بھی حکم نافذ کیا جائے گا۔

بنچ نے کہا، "یہ کہنے کی ضرورت نہیں کہ اگر کوئی پولیس افسر ترمیم شدہ حکم یا ہدایات کے خلاف کام کرتا پایا جاتا ہے، تو ایسے غلطی کرنے والے افسران کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ گزشتہ سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے اے اے پی ایم ایل اے امانت اللہ خان کے نابالغ رشتہ داروں کے نام ”ہسٹری شیٹ“ سے ہٹانے کی ہدایت دی تھی۔


عدالت عظمیٰ نے دہلی پولیس کو یہ بھی ہدایت دی کہ وہ موجودہ معاملے میں 21 مارچ 2024 کو اس کے ذریعہ منظور شدہ ترمیم شدہ اسٹینڈنگ آرڈر کو فوری طور پر نافذ کرے۔ انہوں نے اپنے حکم میں کہا تھا کہ بے گناہ پائے جانے والوں کے نام ’ہسٹری شیٹرز‘ کے زمرے سے نکال دیے جائیں۔

ایم ایل اے خان کے وکیل نے بنچ کے سامنے دلیل دی کہ ہسٹری شیٹ میں نابالغوں سمیت رشتہ داروں کے نام درج ہیں۔ اس معاملے میں ان کی پرائیویسی اور رازداری کا حق متاثر ہوا ہے۔یہ اپیل عام آدمی پارٹی (اے اے پی) کے ایم ایل اے امانت اللہ خان نے دائر کی تھی، جس میں دہلی پولیس کے اس فیصلے کو چیلنج کیا گیا تھا جس میں اسے ’ہسٹری شیٹر‘ اور ’خراب کردار‘ قرار دیا گیا تھا۔


خیال رہے ایم ایل اے امانت اللہ خان پر دہلی وقف بورڈ کے فنڈز کا مبینہ طور پر غلط استعمال اور رشوت ستانی کا الزام ہے۔ اس سے قبل، دہلی پولیس کے وکیل نے عدالت کے سامنے کہا تھا کہ اس نے مجاز اتھارٹی کو پنجاب پولیس رولز 1934 کی دفعات میں مناسب ترمیم کرنے کا مشورہ دیا ہے، جو اس وقت دہلی کے قومی دارالحکومت علاقہ میں بھی نافذ ہیں۔"

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔