کسانوں کے زخموں پر پی ایم مودی نے چھڑکا نمک! زراعت میں پرائیویٹ کمپنیوں کو دی دعوت

پی ایم نریندر مودی نے کہا ہے کہ زراعت میں پرائیویٹ سیکٹر کے ذریعہ جتنی سرمایہ کاری ہونی چاہیے تھی، اتنی ہوئی نہیں ہے۔ پرائیویٹ کمپنیوں نے زرعی شعبہ کو اس طرح ایکسپلور نہیں کیا، جتنا کرنا چاہیے۔

نریندر مودی، تصویر یو این آئی
نریندر مودی، تصویر یو این آئی
user

حیدر علی خان

زرعی قوانین کے خلاف تحریک کر رہے کسانوں کو پرائیویٹ ہاتھوں میں جانے کا خطرہ پریشان کیے جا رہا ہے۔ ان کو خوف ہے کہ ان تین زرعی قوانین کے آنے سے زرعی شعبہ میں پرائیویٹ یعنی نجی کمپنیوں کا دبدبہ بڑھ جائے گا اور کسان حاشیے پر چلے جائیں گے۔ یہی وجہ ہے کہ اس سے نجات پانے کے لیے کسان 17 دنوں سے دہلی کی سرحدوں پر سراپا احتجاج نظر آ رہے ہیں۔ کسان ان تینوں زرعی قوانین کو واپس لیے جانے کا مطالبہ زور و شور سے کر رہے ہیں۔ اس درمیان پی ایم مودی نے ایک بڑا بیان دے دیا ہے۔ پی ایم مودی کا یہ بیان زرعی شعبہ میں پرائیویٹ کمپنیوں کی دلچسپی کو لے کر ہے۔

’فکی‘ کے ایک پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے پی ایم مودی نے زرعی شعبہ میں پرائیویٹ سیکٹر کی وکالت کر ڈالی۔ انھوں نے کہا کہ پرائیویٹ سیکٹر کو زراعت میں قدم رکھنے کی ضرورت ہے۔ ایسے میں سوال یہ ہے کہ کسان تحریک کے درمیان کیا یہ کسانوں کے زخموں پر نمک چھڑکنے کی کوشش ہو رہی ہے؟ یہ سوال اس لیے اٹھ رہا ہے کیونکہ زرعی شعبہ میں جس نجکاری کا خوف کسانوں کو ہے، پی ایم مودی اسی کی وکالت کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔


پی ایم مودی نے اپنے خطاب کے دوران کہا کہ زراعت میں جتنا پرائیویٹ سیکٹر کے ذریعہ سرمایہ کاری کی جانی چاہیے تھی، اتنی ہوئی نہیں۔ پرائیویٹ سیکٹر نے زرعی شعبہ کو ایکسلپور نہیں کیا۔ انھوں نے مزید کہا کہ زرعی شعبہ میں پرائیویٹ کمپنیاں اچھا کام کر رہی ہیں، لیکن انھیں مزید اچھا کام کرنے کی ضرورت ہے۔ وزیر اعظم کے بیان کا واضح مطلب تھا کہ آنے والے دنوں میں پرائیویٹ کمپنیوں کا زرعی شعبہ میں مزید دبدبہ دیکھا جا سکتا ہے۔ بڑی تعداد میں پرائیویٹ کمپنیاں آنے والے دنوں میں زرعی شعبہ میں پیش پیش دیکھی جا سکتی ہیں۔

پی ایم مودی اپنے بیان میں یہیں تک نہیں رکے، انھوں نے اشاروں اشاروں میں زرعی قوانین اور زرعی شعبہ میں ان کی حکومت کے ذریعہ کی جا رہی تبدیلیوں کی بھی وکالت کر دی۔ پی ایم مودی نے کہا کہ زرعی شعبہ اور اس سے جڑے دیگر شعبوں کے درمیان کی دیوار کو ہٹایا جا رہا ہے۔ ان اصلاحات کے بعد کسانوں کو نئے بازار، نئے متبادل اور تکنیک کا زیادہ فائدہ ملے گا۔ ان سب سے زرعی شعبہ میں زیادہ سرمایہ کاری ہوگی اور اس کا سب سے زیادہ فائدہ ملک کے کسانوں کو ہوگا۔ ظاہر ہے کہ پی ایم مودی کا یہ بیان متنازعہ زرعی قوانین کی طرف اشارہ بھی تھا جسے وہ بڑا اصلاح ٹھہرا رہے تھے۔


پی ایم مودی نے کہا کہ ’’ہندوستان کی منڈیوں کی تجدید کاری ہو رہی ہے۔ فصلوں کو منڈی کے ساتھ بازار میں فروخت کرنے کا متبادل مل رہا ہے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’ملک میں چوطرفہ ریفارمس (اصلاحات) کیے گئے ہیں۔ آج ہندوستان میں کارپوریٹ ٹیکس دنیا میں سب سے کم ہے۔‘‘ اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے وزیر اعظم کہتے ہیں کہ ’’انسپکٹر راج اور ٹیکس کے جنجال کو پیچھے چھوڑ کر ہندوستان اپنے صنعت کاروں پر بھروسہ کر رہا ہے اور آگے بڑھ رہا ہے۔ جب ایک سیکٹر آگے بڑھتا ہے تو اس کی ترقی کا اثر دوسرے سیکٹرس پر بھی پڑتا ہے۔ پہلے جو حکومتیں تھیں وہ بریڈ سے لے کر کیک بھی خود بناتی تھیں، جس سے نقصان ہوا۔‘‘

کسانوں کے لیے پی ایم مودی کا اشارہ صاف ہے کہ تینوں متنازعہ زرعی قوانین کو رد کرنے کے موڈ میں ان کی حکومت قطعی نہیں ہے۔ مودی حکومت ان تینوں زرعی قوانین کو رد کرنے کا ارادہ نہیں رکھتی اور اس سلسلے میں پی ایم مودی نے گزشتہ کل بھی اشارہ دیا تھا۔ باقاعدہ انھوں نے وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر اور پیوش گویل کی پریس کانفرنس کا ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لوگوں سے اسے سننے کی صلاح دی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔