بابا صدیقی کی زندگی ہی نہیں ذیشان کی جان کو بھی خطرہ!کیا فون نے بچائی جان

بابا صدیق کو گولی مارنے سے صرف پانچ منٹ پہلے وہ اپنے بیٹے ذیشان صدیق کے ساتھ تھے۔ دونوں ایک ساتھ گھر کے لئے نکلنے والے تھے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

مہاراشٹر میں نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (اجیت پوار) کے رہنما بابا ضیاء الدین صدیقی ہفتے کی رات فائرنگ میں ہلاک ہو گئے۔ فائرنگ کے فوری بعد انہیں اسپتال لے جایا گیا جہاں  وہ جانبر نہ ہو سکے۔ پولیس نے اس قتل کیس میں 2 لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔

اطلاعات سامنے آ رہی ہیں کہ بابا صدیقی کے بیٹے  رکن اسمبلی ذیشان صدیقی اس حملے میں بال بال بچ گئے۔ حملے سے ٹھوڑی دیر پہلے  بابا صدیقی اور ذیشان صدیقی کہرواڑی کے قریب اپنے دفتر میں تھے۔دونوں ایک ساتھ گھر جانے کے لیے جانے والے تھے لیکن ذیشان نے فون آ گیا  اور انہیں فوراً وہاں سے جانا پڑا۔ ذیشان صدیقی دفتر سے باہر آئے اور 5 منٹ کے اندر بابا صدیقی پر حملہ کر دیا گیا۔


واضح رہے کہ ذیشان صدیقی کو وائی کیٹیگری کی سیکیورٹی حاصل ہے۔ بابا صدیقی کو وائی سیکیورٹی نہیں تھی۔ ذیشان صدیقی کو 15 روز قبل دھمکی ملی تھی جس کے بعد ان کی سیکیورٹی  وائی کیٹیگری میں کردی گئی تھی۔

مہاراشٹر کانگریس کے صدر نانا پٹولے نے کہا، 'یہ ایک افسوسناک واقعہ ہے۔ یہ مہاراشٹر حکومت کے مجرموں کی حمایت کرنے کے ارادے کا نتیجہ ہے، مہاراشٹر میں لڑکیاں، خواتین اور عام لوگ محفوظ نہیں ہیں۔ یہ واضح ہو گیا ہے کہ بابا صدیقی جیسے لیڈر بھی مہاراشٹر میں محفوظ نہیں ہیں۔‘


کانگریس لیڈر عمران پرتاپ گڑھی نے کہا، 'یہ واقعہ انتہائی افسوسناک ہے کہ ممبئی جیسے شہر میں اقتدار سے وابستہ ایک رہنما کا قتل کر دیا جاتا ہے۔ یہ بذات خود ایک بڑا سوالیہ نشان ہے۔ اگر حکومت اپنے رہنماؤں کو محفوظ نہیں رکھ سکتی تو ممبئی اور مہاراشٹر میں کون محفوظ ہے؟ ہم بہت حیران ہیں۔‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔