متھرا شاہی عیدگاہ والی جگہ کو ’کرشن جنم بھومی‘ قرار دینے کے مطالبہ والی عرضی ہائی کورٹ سے خارج

2020 میں داخل کی گئی مفاد عامہ عرضی کو 19 جنوری 2021 میں خارج کر دیا گیا تھا، ہائی کورٹ نے مارچ 2022 میں عرضی کو ری-اسٹور کیا تھا اور پھر سماعت کے لیے دوبارہ پیش کیے جانے کی ہدایت دی تھی۔

متھرا کی شاہی عیدگاہ مسجد
متھرا کی شاہی عیدگاہ مسجد
user

قومی آواز بیورو

متھرا شاہی عیدگاہ والی جگہ کو کرشن جنم بھومی قرار دینے کے مطالبہ والی عرضی کو آج الٰہ آباد ہائی کورٹ نے خارج کر دیا۔ ہائی کورٹ نے بدھ کے روز اس مفاد عامہ عرضی کو خارج کیا جس میں شاہی عیدگاہ مسجد واقع جگہ کو کرشن جنم بھومی ماننے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ یہ حکم چیف جسٹس پریتنکر دیواکر اور جسٹس آشوتوش شریواستو کی ڈویژنل بنچ نے مہک مہیشوری کی عرضی پر دیا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ ستمبر ماہ میں الٰہ آباد ہائی کورٹ نے اپنا فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا اور آج اس فیصلے کو سنایا گیا۔ یہ مفاد عامہ عرضی 2020 میں سپریم کورٹ کے وکیل مہک مہیشوری نے داخل کی تھی۔ عدالت نے مقدمہ کا نمٹارہ ہونے تک متنازعہ احاطہ میں ہندوؤں کو پوجا کی اجازت دیے جانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔


واضح رہے کہ ہندو فریق کی طرف سے داخل کردہ مفاد عامہ عرضی میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ متنازعہ احاطہ میں پہلے وہاں پر مندر ہوا کرتا تھا، جسے توڑ کر شاہی عیدگاہ مسجد کی تعمیر کرائی گئی تھی۔ عرضی میں دعویٰ کیا گیا کہ جس جگہ پر ابھی مسجد ہے، وہاں پر ’دواپر‘ دور میں کنس کی جیل ہوتی تھی جہاں کنس نے بھگوان شری کرشن کے والدین کو قید رکھا ہوا تھا اور اسی جیل میں بھگوان شری کرشن کی پیدائش ہوئی تھی۔ اس لیے بھگوان کا اصل جنم استھان وہی ہے۔

یہ بات بھی ذہن نشیں کرنے والی ہے کہ سماعت کے دوران وکیل کے موجود نہ ہونے کی وجہ سے ایک بار یہ عرضی پہلے بھی خارج ہو چکی ہے۔ یہ مفاد عامہ عرضی 19 جنوری 2021 کو خارج ہو گئی تھی۔ ہائی کورٹ نے مارچ 2022 میں اس مفاد عامہ عرضی کو ری-اسٹور کر لیا تھا۔ ہائی کورٹ نے اسے سماعت کے لیے دوبارہ پیش کیے جانے کی ہدایت دی تھی، جس کے بعد اس پر سماعت کا عمل شروع ہوا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔