طالب علموں سے کرایہ نہ وصولنے سے متعلق عرضی سپریم کورٹ سے خارج

جسٹس کول نے وارننگ دیتے ہوئے کہا کہ اگر اس طرح کی عرضی دائر کی جائے گی تو ہم بھاری جرمانہ لگائیں گے، وکیل کام نہ ہونے کی وجہ سے اس طرح کی عرضیاں داخل کر رہے ہیں۔

سپریم کورٹ 
سپریم کورٹ
user

یو این آئی

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے لاک ڈاؤن کے دوران طالب علموں سے کرایہ نہ لینے کے لئے وزارت داخلہ کے حکم پر عمل سے متعلق عرضی منگل کو خارج کردی۔ جسٹس اشوک بھوشن، جسٹس سنجے کشن کول اور جسٹس بی آر گوئی کی بنچ نے عرضی گزار پون پرکاش پاٹھک اور دیگر کو اس طرح کی عرضی دائر کرنے کے لئے زبردست جرمانے کی وارننگ بھی دی، ساتھ ہی عرضی خارج کردی۔

جسٹس کول نے وارننگ دیتے ہوئے کہا کہ ’’اگر اس طرح کی عرضی دائر کی جائے گی تو ہم بھاری جرمانہ لگائیں گے۔ وکیل کام نہ ہونے کی وجہ سے اس طرح کی عرضیاں داخل کر رہے ہیں۔‘‘ پون پاٹھک نے کہا کہ عرضی گزاروں میں سے ایک طالب علم بھی ہے۔‘‘ جسٹس بھوشن نے کہا کہ عدالت حکومت کے حکم کا نفاذ نہیں کرسکتی۔


اس معاملے میں پہلے ہی ہیلپ لائن بنائی گئی ہے۔ طالب علموں کو اگر کوئی پریشان ہے تو وہ متعلقہ ہیلپ لائن پر رابطہ قائم کرکے متعلقہ افسران کے سامنے اپنے مسائل پیش کرسکتے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی عدالت نے عذرداری خارج کردی۔

عذرداری میں کہا گیا تھا کہ وزارت داخلہ نے 29 مارچ 2020 کو حکم پاس کیا تھا کہ کوئی بھی مکان مالک کسی بھی کرایہ دار سے کرایہ وصولنے کے لئے دباؤ نہیں ڈالیں گے لیکن کئی جگہ مکان مالک طالب علموں اورمزدوروں کو جبرا گھر خالی کرنے کا دباؤ بنا رہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 05 May 2020, 5:11 PM