کشمیر کے 3 فوٹو جرنسلٹس پلٹزر پرائز سے سرفراز، عوام میں خوشی کی لہر
ان تین فوٹو جرنلسٹس میں سے ڈار یاسین اور مختار خان کا تعلق کشمیر سے ہے جبکہ چنی آنند جموں کے رہنے والے ہیں اور یہ تینوں ایسوسی ایٹڈ پریس کے ساتھ وابستہ ہیں۔ پلٹزر پرائز ایک متعبر امریکی ایوارڈ ہے
سری نگر: جموں وکشمیر سے تعلق رکھنے والے تین فوٹو جرنلسٹس کو سال گزشتہ پانچ اگست کے بعد وادی میں پیدا شدہ انتہائی پُر آشوب حالات کی عکس بندی کرنے پر فیچر فوٹو گرافی کے زمرے میں سال 2020 کے پلٹزر پرائز سے نوازا گیا ہے۔ ان تین فوٹو جرنلسٹس میں سے ڈار یاسین اور مختار خان کا تعلق کشمیر سے ہے جبکہ چنی آنند جموں کے رہنے والے ہیں اور یہ تینوں امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے ساتھ وابستہ ہیں۔ پلٹزر پرائز ایک متعبر امریکی ایوارڈ ہے جو صحافت، ادب اور موسیقی کے شعبوں میں نمایاں کارکردگی پر دیا جاتا ہے۔
دریں اثنا جموں وکشمیر سے تعلق رکھنے والے تین فوٹو جرنلسٹس کو عالمی سطح کے اس اعلیٰ پایہ کے اعزاز سے نوازنے پر جہاں وادی کشمیر کی صحافتی برادری میں خوشی و شادمانی کی لہر دوڑ گئی ہے، وہیں سیاسی حلقوں وعوام و خواص کی طرف سےسوشل میڈیا پر ان صحافیوں کو مبارک باد پیش کرنے اور ان کی کھینچی ہوئی تصویروں کو شیئر کرنے کا ایک لامتناہی سلسلہ جاری ہے۔ متذکرہ فوٹو جرنلسٹس نے سال گزشتہ پانچ اگست کے بعد وادی کشمیر میں پیدا شدہ مخدوش صورتحال کی عکس بندی کی جب یہاں نہ صرف سخت ترین کرفیو نافذ تھا بلکہ تمام تر مواصلاتی خدمات پر تاریخ ساز و ریکارڈ ساز پابندی عائد تھی۔
وادی کے مین اسٹریم و مزاحمتی لیڈران خانہ یا تھانہ نظر بند کر دیے گئے تھے اور تمام طرح کی انٹرنیٹ خدمات پر پابندی کی وجہ سے کسی طرح سری نگر ائر پورٹ پر پہنچ کر صحافیوں کو دلی جانے والے کسی مسافر کے ہاتھ اپنی رپورٹیں یا تصویریں اپنے اپنے اداروں کو ارسال کرنا پڑتی تھیں، بعد ازاں انتطامیہ کی طرف سے ایک میڈیا سینٹر کا قیام عمل میں لایا گیا جہاں ایک طرف انٹرنیٹ کی سست رفتار اور دوسری طرف وسائل کا فقدان تھا جس کی وجہ سے صحافیوں کو اپنی باری کا گھنٹوں تک انتظار کرنا پڑتا تھا۔
ڈار یاسین جنہوں نے اس سے قبل بھی کئی بین الاقوامی فوٹو ایوارڈ حاصل کیے ہیں، نے مبارک باد کرنے والے کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ 'ساتھیو، دوستو اور بھائیو، آپ کا بہت بہت شکریہ، ہمارے ساتھ ہمیشہ کھڑے رہنے کے لئے میں آپ کا مشکور ہوں، یہ ایک ایسا اعزاز ہے کہ جس کا ہم نے کبھی تصور بھی نہیں کیا تھا، یہ اعزاز حاصل کرنے پر میں بے حد خوش ہوں'۔
اے پی کے ساتھ گزشتہ دو دہائیوں سے وابستہ مختار خان نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ 'عزیز ساتھیو اور دوستو میں صرف آپ کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں اور یہ ایوارڈ (پلٹزر پرائز) ہمارے لئے ایک اعزاز ہے، میں نے اپنی زندگی میں یہ تصور بھی نہیں کیا تھا، یہ میرے کنبے اور اے پی کے سپورٹ کے بغیر ممکن نہیں تھا میں دونوں کا ہمشہ میرے ساتھ کھڑا رہنے پر مشکور ہوں'۔
نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے عالمی سطح کے اس اعزاز سے سرفراز ہونے والے صحافیوں کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ 'کشمیر میں صحافیوں کے لئے یہ مشکل سال تھا بلکہ گزشتہ تیس برس یہاں صحافیوں کے لئے آسان نہیں تھے، ڈار یاسین، مختار خان اور چنی آنند کو اس بلند پایہ اعزاز سے نوازنے پر مبارک مباد پیش کرتا ہوں، آپ کے کیمروں کا مزید طاقت و تقویت کا آرزو مند ہوں'۔
پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی صاحبزادی التجا مفتی نے اپنے مبارک بادی کے ٹوئٹ میں کہا ’میں ڈار یاسین اور مختار خان کو کشمیر میں دفعہ 370 کی غیر قانونی تنسیخ کے بعد انسانی بحران کی مثالی عکس بندی پر مبارک باد پیش کرتی ہوں، تعجب خیز ہے کہ ہمارے صحافیوں کو بیرون ممالک اعزازات سے نوازا جاتا ہے لیکن اپنے وطن میں انہیں سخت قوانین کے تحت سزا دی جاتی ہے'۔
سینئر صحافی و مصنف گوہر گیلانی نے ایوارڈ حاصل کرنے والے صحافیوں کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ 'ایک مشہور کہاوت "انہوں نے ہمیں دفنانے کی کوشش کی انہیں یہ معلوم نہیں تھا کہ ہم بیج ہیں" کشمیر پر صادق آتی ہے جیسا کہ کشمیر سے تعلق رکھنے والے دو فوٹو جرنلسٹس ڈار یاسین اور مختار خان نے فیچر فوٹو گرافی میں پلٹز پرائز ایواڑد حاصل کیا، بہت بہت مبارک ہو، الفاظ ہمیشہ زندہ رہیں گے اور تصویریں کہانیاں بیان کرتی رہیں گی'۔ معروف صحافی یوسف جمیل نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ 'جموں وکشمیر اور اس کے باہر یہ ہماری برادری کے لئے لمحہ فخریہ ہے، اے پی، مختار خان، چنی آنند، ڈار یاسین، پلٹزر پرائزز'۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔