عوام نے لاک ڈاؤن پر 5 لاکھ سے زیادہ مشورے دیئے، مرکز کو بھیجیں گے بلو پرنٹ: کیجریوال

اروند کیجریوال نے میڈیا کو بتایا کہ ”ہمارے پاس مارکیٹ ایسو سی ایشن کے بھی بہت سارے مشورے آئے ہیں، بیشتر کا یہ کہنا ہے کہ مارکیٹ اور مارکیٹ کمپلیکس کھلنے چاہئیں۔“

اروند کیجریوال
اروند کیجریوال
user

قومی آواز بیورو

دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے آج میڈیا کے سامنے کورونا وائرس انفیکشن سے پیدا شدہ حالات اور لاک ڈاؤن کے بارے میں کئی اہم باتیں رکھیں۔ انھوں نے بتایا کہ لاک ڈاؤن 4 کو لے کر 5 لاکھ سے زیادہ مشورے ملے ہیں جن میں کئی انتہائی کارآمد معلوم ہوتے ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے بتایا کہ ”اس پر لوگوں کا عام اتفاق ہے کہ سوشل ڈسٹنسنگ پر عمل لازمی ہو اور کئی لوگوں نے کہا ہے کہ ماسک نہ پہننے والوں پر سخت کارروائی ہونی چاہیے۔ بیشتر لوگوں نے کہا ہے کہ بسیں کھلنی چاہئیں، لیکن سوشل ڈسٹنسنگ کے ساتھ۔"

اروند کیجریوال نے میڈیا کو بتایا کہ "ہمارے پاس مارکیٹ ایسو سی ایشن کے بھی بہت سارے مشورے آئے ہیں، بیشتر کا یہ کہنا ہے کہ مارکیٹ اور مارکیٹ کمپلیکس کھلنے چاہئیں۔ ان کا کہنا ہے کہ آڈ-ایون کے حساب سے دکانوں کو کھولا جا سکتا ہے۔ کئی لوگوں نے مشورہ دیا ہے کہ مال میں 1/3 دکانیں یا آدھی دکانیں کھولی جائیں تاکہ معیشت کو سنبھالا جا سکے۔“


اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے اروند کیجریوال نے کہا کہ "میں نے پرسوں لاک ڈاؤن پر عوام سے مشورے طلب کیے تھے۔ 24 گھنٹے کے اندر ہمیں 4.75 لاکھ وہاٹس ایپ پیغامات، 10700 ای-میل اور 39000 فون آئے جس میں کئی اچھے مشورے دیئے گئے ہیں۔ تعلیمی اداروں کو لے کر زیادہ تر لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ ابھی نہیں کھلنے چاہئیں۔ ہوٹلوں کو بند رکھنے اور ریستورانوں کو کھولنے سے متعلق بھی کچھ لوگوں نے مشورے دیئے ہیں۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ کھانے کی ہوم ڈیلیوری کی اجازت دی جائے تاکہ کچھ لوگ جو اس وقت پریشان ہیں، ان کو آسانی ہو سکے۔"


اروند کیجریوال نے میڈیا کو بتایا کہ وہ آج شام 4 بجے لیفٹیننٹ گورنر سے ملاقات کرنے والے ہیں اور ان کے سامنے سبھی مشورے رکھے جائیں گے۔ لیفٹیننٹ گورنر کے ساتھ ملاقات کے دوران ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کی بھی میٹنگ ہوگی۔ انھوں نے کہا کہ "لوگوں کے مشورے کی بنیاد پر آج شام لیفٹیننٹ گورنر سے ملاقات ہونے والی ہے۔ دہلی میں لاک ڈاؤن کے دوران کتنی نرمی دی جائے اس سلسلے میں جلد فیصلہ لیا جائے گا۔ ہم اس سلسلے میں ایک بلو پرنٹ تیار کریں گے جو مرکزی حکومت کو بھیجیں گے۔"

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔