’بی جے پی کی سیاست کو لوگ ٹھکرا رہے ہیں کیونکہ...‘، کانگریس نے شمار کرائے بی جے پی کی شکست کے اسباب
پون کھیڑا نے کہا کہ لوک سبھا انتخاب میں عوام کا پیغام واضح تھا، لیکن لوگوں نے دیکھا کہ حکومت میں اب بھی وہی تکبر اور اینٹھن تھی، اس لیے عوام نے مہینہ بھر میں دوسری بار بی جے پی کو پیغام دے دیا۔
گزشتہ 10 جولائی کو 7 ریاستوں کی 13 اسمبلی سیٹوں پر ضمنی انتخابات ہوئے تھے اور اس کے نتائج نے کانگریس سمیت انڈیا بلاک کی سبھی پارٹیوں کو بڑی خوشی فراہم کی ہے۔ 13 اسمبلی سیٹوں میں سے 10 پر انڈیا بلاک میں شامل پارٹیوں نے قبضہ کیا ہے۔ اس ریزلٹ کو کانگریس نے مودی حکومت کی عوام مخالف پالیسی اور نفرت پر مبنی سیاست کا نتیجہ قرار دیا ہے۔ ساتھ ہی کانگریس نے بی جے پی کی شکست کے اسباب بھی شمار کرائے ہیں۔
دراصل انتخابی نتیجہ برآمد ہونے کے بعد کانگریس لیڈر پون کھیڑا نے ایک پریس کانفرنس میں میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے کچھ اہم باتیں کہیں۔ انھوں نے کہا کہ ’’بی جے پی کی سیاست کو لوگ ٹھکرا رہے ہیں کیونکہ... بی جے پی کی سیاست میں جوابدہی کی جگہ نہیں ہے، جمہوری عمل کے تئیں احترام نہیں ہے، پی ایم مودی لوگوں کے سوال کا جواب دینا ضروری نہیں سمجھتے۔‘‘ پھر وہ کہتے ہیں کہ ’’عوام کو بی جے پی کی سیاست میں تکبر دکھائی دیتا ہے، اور اس کا نتیجہ سبھی کے سامنے ہے۔‘‘
میڈیا سے مخاطب ہوتے ہوئے پون کھیڑا نے کہا کہ ’’ملک بھر میں 13 سیٹوں پر ہوئے ضمنی انتخاب کے نتائج آپ کے سامنے ہیں۔ لوک سبھا انتخاب میں عوام کا پیغام بہت واضح تھا، لیکن لوگوں نے دیکھا کہ حکومت میں اب بھی وہی تکبر اور اینٹھن تھی۔ اس لیے ملک کی عوام نے مہینے بھر میں دوسری مرتبہ بی جے پی کو پیغام دیا ہے۔ ہم اتراکھنڈ کی دونوں سیٹ پر جیتے اور ہماچل پردیش کی بھی دو سیٹ پر جیت حاصل کی ہے۔ بی جے پی کو 13 سیٹوں میں صرف 2 سیٹیں ملی ہیں۔‘‘
آج ووٹ شماری کے وقت پیش آئے ایک اہم واقعہ کا تذکرہ کرتے ہوئے کانگریس لیڈر نے کہا کہ ’’تاریخ میں پہلی بار ہوا ہوگا کہ مدھیہ پردیش کے امرواڑا میں ووٹ شماری روک کر افسر لنچ بریک کر لیتے ہیں۔ پورا انتظامیہ کانگریس کو ہرانے کے لیے مصروف ہو جاتا ہے۔ ہم ووٹرس کو دل سے شکریہ کہتے ہیں، کیونکہ انھوں نے ایسے لوگوں کو سبق سکھایا جو آئین کو بدلنے کی بات کر رہے تھے۔ عوام نے منتخب کی ہوئی حکومتوں کو غیر مستحکم کرنے والوں کو سخت جواب دیا ہے۔‘‘
منگلور اسمبلی سیٹ پر ہوئی ووٹنگ کے تعلق سے پون کھیڑا نے کہا کہ ’’منگلور میں ووٹنگ کے دن مسلم ووٹرس کو ووٹ دینے سے روکا گیا۔ آج بی جے پی لیڈران/حامی کہتے نظر آ رہے ہیں کہ منگلور مسلم اکثریتی علاقہ ہے، وہاں کانگریس کو جیتنا ہی ہے۔ میں ان سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ اگر ایسا ہے تو کانگریس بدری ناتھ اور ایودھیا کس طرح جیت گئی۔‘‘ پھر وہ کہتے ہیں کہ ’’بی جے پی صرف لوگوں کو آپس میں لڑا کر سیاست کر رہی ہے، اس لیے عوام ان کو سخت جواب دے رہی ہے۔‘‘
ضمنی انتخاب میں انڈیا بلاک کو ملی کامیابی پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے پون کھیڑا نے کہا کہ ’’کانگریس صدر کھڑگے اور اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی ہم لوگوں سے کہتے آئے ہیں کہ ابھی تو یہ شروعات ہے۔ ہم اور ہمارے کارکنان آئندہ انتخابات کے لیے پوری مضبوطی کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔ ہم آپ کو یقین دلاتے ہیں کہ جس نظریات کو لے کر ہم نے جدوجہد شروع کی ہے، اسے کبھی کمزور نہیں ہونے دیں گے۔‘‘
اس درمیان کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے بھی ضمنی انتخاب میں انڈیا بلاک کی کامیابی پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔ انھوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ کیا ہے جس میں لکھا ہے کہ ’’اسمبلی ضمنی انتخاب کے مثبت نتائج کے لیے ہم عوام کے سامنے سر بہ سجود ہیں۔ انھوں نے جہاں جہاں کانگریس پارٹی کے امیدواروں کے لیے ووٹ کیا، اس کے لیے ان کا تہہ دل سے شکریہ۔‘‘ کانگریس صدر نے مزید لکھا ہے کہ ’’مشکل حالات میں سبھی کانگریس کارکنان کی محنت اور کوششوں کے لیے ہم ان کے مشکور ہیں۔ یہ جیت ظاہر کرتی ہے کہ عوام نے بی جے پی کے تکبر، بدتر حکمرانی اور منفی سیاست کو سرے سے مسترد کر دیا ہے۔ یہ مودی-شاہ جی کے گرتے سیاسی شاخ کا بھی مضبوط ثبوت ہے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔