پیگاسس معاملہ: جاسوسی کے الزام عائد ہونے کے بعد اسرائیلی پولیس کا قانون کی خلاف ورزی کا اعتراف

پیگاسس اسپائی ویئر کے معاملہ پر دنیا بھر میں ہو رہے تنازعہ کے درمیان اسرائیل کی پولیس نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ اس نے اس کے ذریعے لوگوں کی جاسوسی کی ہے۔

پیگاسس، تصویر آئی اے این ایس
پیگاسس، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: پیگاسس معاملہ پر امریکی اخبار ’نیویارک ٹائمز‘ کے تازہ انکشافات کے بعد ایک جانب جہاں دنیا بھر میں ہلچل مچی ہوئی ہے وہیں اسرائیل میں بھی اس پر ہنگامہ ہو رہا ہے۔ دراصل پیگاسس اسپائی ویئر (جاسوسی کا سافٹ ویئر) کو اسرائیلی کمپنی این ایس او نے تیار کیا ہے اور نیویارک ٹائمز نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ ہندوستان نے اس سافٹ ویئر کو دفاعی سودے کے تحت اسرائیل سے خریدا تھا۔ دنیا کے دیگر کئی ممالک کی حکومتوں نے بھی اس سافٹ ویئر کا استعمال اپنے ہی شہریوں کی جاسوسی کرنے کے لئے کیا۔

ادھر، اسرائیل میں اٹارنی جنرل آفس نے پولیس کو پیگاسس سے ہونے والی جاسوسی کی تحقیقات کرنے کا حکم دیا تھا۔ اس کے بعد انکشاف ہوا کہ پولیس نے کچھ لوگوں کی جاسوسی کی تھی۔ پولیس نے قانون کی خلاف ورزی کرنے کا بھی اعتراف کر لیا ہے۔ جبکہ گزشتہ مہینے پولیس نے جاسوسی کے الزامات کو یکسر مسترد کر دیا تھا۔


رپورٹ کے مطابق ایک اسرائیلی اخبار نے دعویٰ کیا تھا کہ سابق زیر اعظم بنجامن نیتن یاہو نے اپنے خلاف کئے جا رہے احتجاجی مظاہروں کے دوران عام شہریوں کی جاسوسی کرائی تھی اور اس کے لئے پیگاسس کا استعمال کیا تھا۔ معاملہ نے طول پکڑا تو اس کی تحقیقات کا حکم دیا گیا۔ پولیس کی تفتیش اور خفیہ محکمہ کے نائب سربراہ یوآو تیلیم نے پارلیمانی کمیٹی سے جاسوسی کئے جانے کے ثبوت حاصل ہونے کا دعویٰ کیا۔

انہوں نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ یہ 1979 کے اس قانون کی خلاف ورزی ہے جو صرف دہشت گردوں اور مشتبہ مجرموں کے فون ٹیپ کرنے کا اختیار فراہم کرتا ہے، کیونکہ اس معاملہ میں عام شہریوں کے فون ٹیپ کئے گئے۔


خیال رہے کہ اسرائیلی اخبار کیلکیلسٹ نے گزشتہ مہینے دعویٰ کیا تھا کہ حکومت نے حزب اختلاف کے لیڈران اور عام شہریوں کی جاسوسی کے لئے پیگاسس کا استعمال کیا تھا۔ اسرائیلی اخبار کی رپورٹ کے بعد ایک کمیٹی تشکیل دی گئی جسے یکم جولائی تک اپنی رپورٹ سونپنی تھی۔ عبوری رپورٹ میں پولیس نے اعتراف کر لیا ہے کہ لوگوں کی جاسوسی کے لئے پیگاسس کا استعمال ہوا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔