چین پر بحث سے بچنے کے لیے وقت سے قبل ملتوی کر دیا گیا پارلیمانی اجلاس، 6 سال سے رول 267 کے تحت نہیں ہوئی بحث

پارلیمنٹ کا یہ آٹھواں اجلاس تھا جب مقررہ وقت سے قبل ہی اسے ختم کر دیا گیا، ساتھ ہی 2016 کے بعد سے راجیہ سبھا میں رول 267 کے تحت ایک بھی موضوع پر بحث نہیں کرائی گئی ہے۔

راجیہ سبھا، تصویر آئی اے این ایس
راجیہ سبھا، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

مرکز کی نریندر مودی حکومت نے ایل اے سی پر چین کی جارحیت کو لے کر بحث کیے بغیر ہی پارلیمنٹ کی کارروائی ملتوی کر دی۔ حالانکہ اپوزیشن لگاتار اس کا مطالبہ کر رہا تھا اور کئی بار اس معاملے پر ہنگامہ بھی ہوا۔ دراصل حکومت نے پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس کو پانچ دن پہلے ہی ملتوی کر دیا۔ سرمائی اجلاس 7 دسمبر کو شروع ہوا تھا اور اسے 29 دسمبر تک چلنا تھا، لیکن جمعہ یعنی 23 دسمبر کو پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کی کارروائی غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی گئی۔

گزشتہ کچھ سالوں کے دوران ایسا آٹھویں مرتبہ ہوا ہے جب پارلیمنٹ کی کارروائی مقررہ وقت سے پہلے ہی ملتوی کر دی گئی ہے۔ ویسے بھی ہر سال پارلیمنٹ کی جتنی میٹنگیں ہونی چاہیئں، اتنی ہو ہی نہیں پا رہی ہیں۔ پارلیمنٹ کی کارروائی ملتوی کرنے کے بعد لوک سبھا اسپیکر اوم بڑلا نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ایوان کی کارروائی سبھی پارٹیوں کے اتفاق کے بعد وقت سے قبل ملتوی کی گئی ہے۔ لیکن کچھ اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ کا کہنا ہے کہ سرمائی اجلاس وزیر اعظم نریندر مودی کی آبائی ریاست گجرات میں انتخاب کے پیش نظر پہلے ہی تاخیر سے شروع ہوا، کیونکہ سبھی وزرا اور خود وزیر اعظم انتخابی تشہیر میں مصروف تھے۔ اب اس کے بعد طے وقت سے پہلے ہی ایوان کی کارروائی ملتوی کر دی گئی۔


بہرحال، آئیے جانتے ہیں کہ پہلے کب کب ایوان کی کارروائی طے وقت سے پہلے ہی ملتوی کر دی گئی:

  • رواں سال مانسون اجلاس کو چار دن کم کرتے ہوئے 12 اگست کی جگہ 8 اگست کو ہی کارروائی ملتوی کر دی گئی تھی۔

  • رواں سال ہی بجٹ اجلاس کو بھی 8 اپریل کی جگہ ایک دن پہلے یعنی 7 اپریل کو ختم کر دیا گیا تھا۔

  • گزشتہ سال بھی سرمائی اجلاس کو 22 دسمبر 2021 کو ختم کر دیا گیا تھا، جو وقت سے پہلے تھا۔

  • گزشتہ سال مانسون اجلاس کو طے مدت سے دو دن پہلے ختم کیا گیا تھا۔

  • گزشتہ سال بجٹ اجلاس کو دو ہفتہ سے زیادہ وقت سے پہلے ہی 25 مارچ کو ختم کر دیا گیا تھا۔

  • 2020 کا مانسون اجلاس بھی ایک ہفتہ سے زیادہ پہلے ہی 23 ستمبر کو ختم کر دیا گیا تھا، جبکہ مقررہ وقت کے مطابق اجلاس کو یکم اکتوبر 2020 کو ختم ہونا تھا۔

  • سال 2020 میں ہی بجٹ اجلاس کو بھی 11 دن کم کرتے ہوئے 3 اپریل کی جگہ 23 مارچ 2020 کو ہی ختم کر دیا گیا تھا۔

قابل ذکر ہے کہ حال ہی میں ختم ہوئے سرمائی اجلاس میں اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ دونوں ایوانوں میں حکومت سے توانگ علاقہ میں چین کی ناپاک حرکت پر بحث کا مطالبہ کر رہے تھے، لیکن دونوں ہی ایوانوں کے سربراہان نے اس مطالبہ کو ماننے سے انکار کر دیا۔ اس معاملے پر اپوزیشن نے رول 267 کے تحت راجیہ سبھا میں بحث کرانے کا کئی مرتبہ مطالبہ کیا۔ اس رول کے تحت ایوان کی پہلے سے طے کارروائی کو ملتوی کر دیگر ایشوز پر بحث ہوتی ہے۔ لیکن ایوان کے سربراہ نے اس کی اجازت نہیں دی۔ حد یہ ہے کہ 2016 کے بعد سے راجیہ سبھا میں رول 267 کے تحت کسی بھی ایشو پر بحث نہیں ہوئی ہے۔


آخری بار رول 267 کے تحت جب بحث ہوئی تھی تو اس وقت راجیہ سبھا کی سربراہی سابق نائب صدر حامد انصاری کر رہے تھے۔ انھوں نے نوٹ بندی پر اس رول کے تحت بحث کی اجازت دی تھی۔ یعنی حامد انصاری کے بعد جب ونکیا نائیڈو راجیہ سبھا کے چیئرمین بنے تب سے ہی اس رول کے تحت کوئی بحث نہیں ہوئی ہے۔ اب تو ونکیا نائیڈو کی مدت کار بھی ختم ہو چکی ہے اور جگدیپ دھنکھڑ راجیہ سبھا کے نئے چیئرمین ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔