لکھنؤ کے جنیشور پارک میں رنگ و روغن، ایودھیا میں بھی رنگوں کا کھیل، کیا اقتدار تبدیل ہونے جا رہا ہے؟

ایودھیا میں ڈی ایم کی رہائش گاہ کا رنگ تبدیل کرنے والے بورڈ سے ریاست کی نوکر شاہی میں ہلچل شروع ہوگئی۔ لیکن اس کا اثر جمعہ کو لکھنؤ میں بھی نظر آیا۔

تصویر نوجیون
تصویر نوجیون
user

قومی آواز بیورو

لکھنؤ: خیال کیا جاتا ہے کہ سینئر انتظامی افسران کو ووٹوں کی گنتی سے پہلے ہی الیکشن کے ممکنہ نتائج کا اندازہ ہو جاتا ہے۔ یہ فطرت بھی ہے کیونکہ ان کے رابطے مختلف اضلاع میں ہوتے ہیں اور انہیں 'صحیح' معلومات حاصل ہو جاتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ افسرشاہوں کی سرگرمیوں پر نظر رکھتے ہوئے لوگ انتخابی نتائج کا اندازہ لگانے لگتے ہیں۔ لکھنؤ سکریٹریٹ میں وزیر اعلیٰ کا دفتر پانچویں منزل پر واقع ہے اور یوگی آدتیہ ناتھ کے قریبی افسران کے دفاتر بھی اسی منزل پر موجود ہیں۔ اب اس کا ثبوت تو پیش نہیں کیا جا سکتا، لیکن راجدھانی میں یہ سرگوشیاں ہیں کہ حال ہی میں اس منزل پر بیٹھے دو عہدیداروں نے ایس پی سربراہ اکھلیش یادو سے رابطہ کرنے کی کوشش کی۔ ان افسران کو اکھلیش کے دور حکومت میں بھی بہت طاقتور سمجھا جاتا تھا۔ اسے بھلے ہی 'باتیں کہیں، باتوں کا کیا...' کہہ کر نظر انداز کر بھی دیں تو بھی ایودھیا میں ضلع مجسٹریٹ کی رہائش گاہ کو جانے والی سڑک پر لگے بورڈ کا رنگ جس طرح 24 گھنٹوں میں دو بار بدلا گیا ہے، اس نے بھی چہ میگوئیوں کا سلسلہ تیز کر دیا ہے۔ بورڈ کا رنگ پہلے زعفرانی ہوتا تھا، پھر اچانک اس کی جگہ سبز رنگ کا بورڈ نصب کر دیا گیا۔ دونوں تصاویر وائرل ہو گئیں اور اب اس بورڈ کو سرخ رنگ میں رنگ دیا گیا ہے۔ یہ تو وہی بات ہوئی لو...نہ تیرا، نہ میرا! ایودھیا کے رہائشی اَنشو کہتے ہیں ’’بھگوا رنگ کو بی جے پی اور سبز رنگ کو ایس پی سے جوڑ کر دیکھا جاتا ہے۔‘‘ یہی وجہ ہے کہ تقریباً ہر جگہ عام لوگ بھی پوچھ رہے ہیں کہ آخر ماجرا کیا ہے؟

اتر پردیش میں اسمبلی انتخابات آخری مرحلے کی جانب گامزن ہیں اور ٹی وی اور یوٹیوب چینلز میں نہ صرف حکومت بن اور بگڑ رہی ہے۔ اسی کے ساتھ ریاست کی بیوروکریسی میں بھی ہلچل نظر آ رہی ہے۔ پچھلے دو دنوں میں اس کی شروعات ایودھیا میں رنگ بدلتے ضلع مجسٹریٹ کی رہائش گاہ والے بورڈ بھگوا سے سبز، پھر سرخ اور آخر میں دوبارہ بھگوا ہونے سے ہوئی۔ اس کا اثر جمعہ کے روز لکھنؤ میں بھی نظر آیا، جب رنگ و روغن کی یہ ہلچل پانچویں منزل سے اتر کر پہلے لوہیا پارک اور پھر جنیشور مشرا پارک میں نظر آئی۔ چرچا ہے کہ یہاں بھی طویل عرصے سے بند لائٹوں کو ٹھیک کیا گیا یا صاف کیا گیا۔ اس کی تصویریں بھی وائرل ہو گئی۔


یوپی کا مینڈیٹ کس کے حق میں جائے گا، اس کی تصویر ووٹوں کی گنتی کے بعد ہی واضح ہوگا، لیکن بیوروکریسی میں موجود سیاسی ماہرین موسمیات اپنے اپنے انداز میں ہوا کے رخ کا اندازہ لگا رہے ہیں اور اس کے مطابق قدم اٹھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ پانچویں منزل سے لے کر محکمہ داخلہ کے افسران سے تو یہی اشارے موصول ہو رہے ہیں۔ یعنی ایودھیا میں ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کی رہائش گاہ کی جانب جانے واکے بورڈ کے بدلتے رنگ سے نکلنے والا پیغام تیزی سے پھیل رہا ہے۔

جمعہ کو اچانک دن کے وقت لوہیا پارک میں صفائی شروع ہو گئی۔ پارک میں نصب لائٹوں اور ساؤنڈ سسٹم کو درست کیا جانے لگا، تو سیاسی گلیاروں میں کان کھڑے ہونے ہی تھے۔ ایک افسر نے کہا کہ ’’اس میں نیا کیا ہے؟‘ ان کا کہنا ہے کہ حکومت تبدیل ہونے کی دستک سب سے پہلے افسرشاہی بھانپ لیتی ہے اور یہاں بھی ایسا ہی نظر آ رہا ہے۔ لوہیا یا جنیشور مشرا پارک میں ہوئی اس ہلچل کو کسی نے تصدیق نہیں کیا، لیکن ملازمین نے اتنا بتایا کہ اچانک کچھ لوگ آئے اور کچھ کام ہوا۔ کچھ لائٹیں تبدیل کی گئیں لیکن کوئی زیادہ بتانے کو تیار نہیں تھا۔


جمعہ کو دن بھر یہ چرچا بھی ہوئی کہ افسروں کی ایک بڑی لابی ایک سابق چیف سکریٹری کے ارد گرد سرگرم ہو گئی ہے، جنہیں انتہائی قدآور قرار دیا جاتا ہے اور ان کے ذریعے اکھلیش یادو سے رشتہ جوڑنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ایس پی حکومت میں چیف سکریٹری رہنے والے افسر کی الگ شبیہ اور اکھلیش خاندان کے ساتھ قریبی تعلقات کی وجہ سے اس چرچا کو تقویت حاصل ہوئی ہے۔ ایس پی حکومت میں ایک مضبوط وزیر اور ملائم-اکھلیش کے بہت قریبی لیڈر نے چلتے چلتے اتنا تو بتایا کہ پچھلے تین چار دنوں سے انہیں اس نئی قسم کا چیلنج درپیش ہے۔ تاہم وہ اس سے زیادہ کچھ کہنے سے بھی گریز کرتے نظر آئے۔

بیوروکریسی کے قریب رہنے والے ملازمین کا کہنا ہے کہ محکمہ داخلہ میں پورے الیکشن کے دوران جب ریاست کے مختلف مقامات سے حکومت مخالف رجحانات آنے لگے تو افسران کی لابی کے کان کھڑے ہو گئے۔ ایک افسر نے دھیمی آواز میں کہا کہ جیسا کہ رپورٹس آرہی ہیں، انہیں آگے بڑھنے سے پہلے بہت کوشش کرنی ہوگی کہ انہیں کیسے پیش کیا جائے۔ ایودھیا ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کی رہائش گاہ کے بورڈ کا رنگ 36 گھنٹے میں تین یا چار بار تبدیل کرنا محض ایک اشارہ ہے۔ ضلع مجسٹریٹ کے دفتر کے اہلکاروں کے مطابق ڈی ایم کی پھٹکار کے بعد محکمہ تعمیرات عامہ کے افسران نے جلد بازی میں بورڈ کا رنگ سبز سے سرخ کر دیا تھا، جبکہ انہیں دوبارہ زعفرانی کرنے کی ہدایت دی گئی تھی۔ تاہم ڈی ایم یا محکمہ تعمیرات عامہ کے افسران اس موضوع پر بات کرنے سے بچ رہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔