’آج آپ کی حکومت ہے، کل نہیں رہے گی‘، شہزاد علی کا گھر گرانے پر اویسی برہم
رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے حاجی شہزاد علی کی حویلی کے انہدام پر موہن یادو حکومت کو گھیرے میں لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی حکومت آئین کو ٹکڑے ٹکڑے کر رہی ہے۔
حیدرآباد اے آئی ایم آئی ایم کے قومی صدر اسد الدین اویسی کا رد عمل مدھیہ پردیش کے چھتر پور شہر میں پولیس اسٹیشن پر پتھراؤ کے معاملے پر آیا ہے۔ انہوں نے پولیس اسٹیشن پر پتھراؤ اور بلڈوزر کے ذریعہ حاجی شہزاد علی کی حویلی کو مسمار کرنے کے واقعہ کی مذمت کی۔
اسد الدین اویسی نے کہا، "میں نے حاجی شہزاد علی کا ایک ویڈیو دیکھا ہے جس میں وہ کہہ رہے ہیں کہ وہ مسلم کمیونٹی کے لوگوں کے ساتھ رام گیری مہاراج کے خلاف احتجاج کر رہے تھے جنہوں نے پیغمبر اسلام کے خلاف مبینہ طور پر قابل اعتراض تبصرہ کیا تھا۔ اس دوران ایڈیشنل ایس پی اس بھی وہاں موجود تھے تو انہوں نے حاجی شہزاد علی سے کہا کہ آپ عوام کو سمجھائیں ۔
"اس نے احتجاج کرنے والے لوگوں کو منانے کی کوشش کی، اس دوران وہ کچھ پتھر بھی مارے گئے۔ اس کے بعد اس کا 20 ہزار مربع گز میں بنایا ہوا گھر گرا دیا گیا۔ اس کے پاس اس گھر کی اجازت بھی تھی، اگر اجازت نہیں تھی تو بھی وہ نوٹس پھیجے اور عدالت سے رجوع کرے۔
اویسی نے مزید کہا، "چھترپور پولیس کچھ لوگوں کو گرفتار کرتی ہے، وہ انہیں سڑک پر دوڑانے پر مجبور کرتی ہے اور نعرے لگانے پر مجبور کرتی ہے۔ اگر حکومت چلتی ہے تو قانون کی حکمرانی کے تحت چلتی ہے۔ ہجوم کے قانون سے نہیں۔"
اے آئی ایم آئی ایم ایم پی نے کہا، "میں بی جے پی کے لوگوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ آج آپ کے پاس اقتدار ہے، کل آپ کے پاس اقتدار نہیں رہے گا اور کوئی اور حکومت آئے گی ، تو کیا وہ حکومت آپ کی ذمہ دار لوگوں اور ان کے گھروں کو بلڈوزر سےگرادے۔ منہ کالا کر کے آپ کو سڑک پر پریڈ کروائے۔کیا آپ جو کر رہے ہیں وہ آئین کی خلاف ورزی نہیں ہے۔
نیوز پورٹل ’اے بی پی‘ پر شائع خبر کے مطابق وزیر اعظم کا ذکر کرتے ہوئے اسد الدین اویسی نے کہا، "وزیر اعظم نریندر مودی پارلیمنٹ میں آئین کو چومتے ہیں اور مدھیہ پردیش میں بی جے پی حکومت آئین کی دھججیاں اڑا رہی ہے۔ کس بنیاد پر کسی ایک طبقہ کے افرادکےگھر کوگرایا جاتا ہے؟ کبھی انکاؤنٹر کے نام پر گولیاں مار دی جاتی ہیں ، آخر یہ کب تک چلے گا؟ مجھے یقین ہے کہ یہ معاملہ عدالت میں جائے گا اور عدالت سے انصاف ملے گا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔