ہندوستانی انشورنس کمپنیوں پر خوب ہو رہے سائبر اٹیک، جنوری میں روزانہ 16 لاکھ سے زیادہ بار ہوا حملہ

51 فیصد ہندوستانی انشورنس ویب سائٹس پر ڈی ڈی او ایس گزارشات کے ساتھ حملہ کیا گیا تھا، جو ڈی ڈی او ایس گزارشات کے ذریعہ حملہ کیے جانے والے 30 فیصد سائٹس کے مجموعی اوسط سے بہت زیادہ ہے۔

سائبر حملہ، تصویر آئی اے این ایس
سائبر حملہ، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

جنوری میں ہر دن ہندوستانی انشورنس کمپنیوں پر 1.6 ملین سے زیادہ سائبر حملوں کو روکا گیا۔ پیر کے روز ایک رپورٹ میں یہ جانکاری دی گئی۔ انشورنس سیکٹر کی 114 ویب سائٹس پر مجموعی طور پر 49844877 سائبر حملے درج کیے گئے۔ ٹی سی جی ایف 2 (ٹاٹا کیپٹل) کے ذریعہ مالی امداد یافتہ ایپلی کیشن سیکورٹی کمپنی انڈس فیس کی رپورٹ کے مطابق اوسطاً انشورنس سیکٹر کی ایپلی کیشن میں سے ہر ایک کو 430000 حملوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جو سبھی صنعتوں میں فی ایپ 450000 حملوں کے مجموعی اوسط کے قریب ہے۔

رپورٹ میں یہ بھی پتہ چلا کہ 51 فیصد ہندوستانی انشورنس ویب سائٹس پر ڈی ڈی او ایس گزارشات کے ساتھ حملہ کیا گیا تھا، جو ڈی ڈی او ایس گزارشات کے ذریعہ حملہ کیے جانے والے 30 فیصد سائٹس کے مجموعی اوسط سے بہت زیادہ ہے۔ ڈی ڈی او ایس گزارشات والے حملوں کے علاوہ ہندوستان میں انشورنس سیکٹر کے لیے دیگر اہم فکر ’بوٹ حملوں‘ کا بڑھنا ہے۔ جنوری میں 6 ملین سے زیادہ ایسے بوٹ حملوں کی دستاویز کاری کی گئی تھی۔


انڈس فیس کے بانی اور سی ای او آشیش ٹنڈن نے کہا کہ ’’انشورنس انڈسٹری پر بوٹ حملوں کا بڑھنا فکر کا موضوع ہے، کیونکہ یہ زیادہ جدید ترین اور سرجیکل ہوتے ہیں۔ ہندوستانی انشورنس ہولڈر کو جن ممکنہ جوکھم کا سامنا کرنا پڑتا ہے، ان میں مالیاتی ڈاٹا اور دیگر حساس جانکاری تک ناجائز رسائی یا خود انشورنس کمپنی کے داخلی سسٹم بھی شامل ہیں۔‘‘

ہیکرس کے ذریعہ ماؤنٹ کیے گئے بوٹ حملے خاص طرح کے، یعنی اکاؤنٹ ٹیک اوور، کارڈ کریکنگ اور اسکریپنگ ہوتے ہیں۔ ہیکر عام طور پر مالیاتی اکاؤنٹس پر قبضہ کرنے اور کریکنگ اور اسکریپنگ کے ذریعہ سے کریڈٹ کارڈ دھوکہ دہی کرنے کے لیے بوٹ حملوں کا استعمال کرتے ہیں۔ کریڈٹ کارڈ تفصیلات، بینکنگ جانکاری اور گاہکوں کے نجی ڈاٹا جیسی بڑی مقدار میں حساس اور پرکشش جانکاری کے علاوہ ہندوستانی انشورنس کمپنیوں پر حملے کرنے والی دیگر اہم وجہ کمزوریوں کا بڑھنا ہے۔


رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’’بیشتر بیمہ کمپنیاں ڈیجیٹل طور سے سمجھدار صارفین کو پورا کرنے کے لیے ڈیجیٹل تبدیلی کی راہ پر ہیں۔ اس سے درخواستوں کی تعداد اور حملے کی سطح میں بھی اضافہ ہوا ہے۔‘‘ ٹنڈن نے کہا کہ ’’یہ ایپٹرانا ڈبلیو اے اے پی جیسے حل کو اپنانے کا وقت ہے، جو وی اے پی ٹی، ڈبلیو اے ایف، اے پی آئی سیکورٹی، ڈی ڈی او ایس اور بوٹ مٹیگیشن اور سیکورٹی سی ڈی این کو ایک اسٹیج پر جوڑتا ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔