’صرف برہمنوں کے لیے‘، اڈیشہ میں شمشان گھاٹ کے باہر متنازعہ بورڈ لگنے سے عوام ناراض!
اڈیشہ کی کیندرپاڑا نگر پالیکا ریاست کی سب سے قدیم باڈی ہے، کیندرپاڑا کے ہزاری باغیچہ علاقہ میں ایک شمشان گھاٹ پر ’صرف برہمنوں کے لیے‘ لکھا بورڈ لگا ہوا ہے جس پر لوگوں میں ناراضگی ہے۔
اڈیشہ میں ایک شمشان گھاٹ کے باہر انتہائی متنازعہ بورڈ لگایا گیا ہے جس نے عوام میں غصہ پیدا کر دیا ہے۔ بورڈ پر لکھا گیا ہے ’صرف برہمنوں کے لیے‘۔ اس بورڈ کو نسل پرستی سے جوڑ کر دیکھا جا رہا ہے اور حیرانی کی بات یہ ہے کہ متعلقہ شمشان گھاٹ نگر پالیکا کے حلقہ اختیار میں آتا ہے۔ ایک سرکاری شمشان گھاٹ پر نسل پرستانہ بورڈ لگا دیکھ کر تنازعہ شروع ہو گیا ہے اور لوگ اسے آئین کی خلاف ورزی قرار دے رہے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اڈیشہ کے کیندرپاڑا نگر پالیکا ریاست کی سب سے قدیم باڈی ہے۔ کیندرپاڑا کے ہزاری باغیچہ علاقہ میں موجود شمشان گھاٹ کے باہر ’صرف برہمنوں کے لیے‘ لکھا ہوا بورڈ لگایا گیا ہے۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اس شمشان گھاٹ میں طویل وقت سے برہمنوں کی آخری رسومات ضرور ادا ہوتی رہی تھی، لیکن حال ہی میں نگر پالیکا نے اس شمشان گھاٹ کی از سر نو تعمیر کرائی ہے اور باضابطہ متنازعہ بورڈ لگا دیا گیا ہے۔
مقامی لوگوں نے بتایا کہ دیگر ذات سے تعلق رکھنے والوں کی آخری رسومات نزدیک کے ایک دیگر شمشان گھاٹ پر ادا کی جاتی ہے۔ یہ بھی جانکاری دی گئی کہ حال ہی میں نگر پالیکا نے اس میں بھی کچھ کام کرائے ہیں۔ لیکن جس طرح ایک خاص شمشان گھاٹ کے باہر نسل پرستی پر مبنی بورڈ لگایا گیا ہے، وہ مناسب نہیں۔ اس تنازعہ پر کیندرپاڑا نگر پالیکا کے افسر پرفل چندر بسوال نے کہا کہ ’’معاملہ میرے سامنے آیا ہے اور اس شکایت کو دور کرنے کے لیے قدم اٹھائے جا رہے ہیں۔‘‘
دلت کارکنان اور سیاسی لیڈروں نے اس معاملے پر شدید ناراضگی ظاہر کی ہے۔ اڈیشہ دلت سماج کے ضلع صدر ناگیندر جینا کا کہنا ہے کہ ’’جب مجھے اس کے بارے میں پتہ چلا تو حیران رہ گیا۔ شمشان گھاٹ طویل مدت سے صرف برہمنوں کی آخری رسومات ادا کرنے کے لیے استعمال ہو رہا تھا۔ سرکاری باڈی نے یہاں نسلی تفریق کو فروغ دے کر قانون کی خلاف ورزی کی ہے۔ اس پر فوراً روک لگنی چاہیے۔‘‘ سی پی آئی (ایم) لیڈر گیادھر دھل نے بھی اسے ناجائز عمل بتایا اور کہا کہ دیگر ذات کے لوگوں کو بھی اس شمشان گھاٹ میں آخری رسومات ادا کرنے کا حق حاصل ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔