فضائی آلودگی: ’کسانوں کو ویلن بنایا جا رہا‘، پنجاب حکومت کو سپریم کورٹ نے پھر لگائی پھٹکار
عدالت عظمیٰ نے کہا کہ ’’یہاں کسانوں کی سماعت نہیں ہو رہی ہے، پرالی جلانے کے لیے ان کے پاس کچھ وجہ تو ہونی چاہیے۔‘‘
راجدھانی دہلی اور آس پاس کے علاقوں میں فضائی آلودگی کا مسئلہ قابو میں آتا دکھائی نہیں دے رہا ہے۔ گروگرام کو چھوڑ کر دہلی سمیت این سی آر کے سبھی اہم شہروں میں ہوا کا معیار بے حد خراب زمرے میں ہے۔ ملک کی کئی ریاستوں میں بڑھتی فضائی آلودگی کو لے کر سپریم کورٹ نے اب سخت رخ اختیار کرنا شروع کر دیا ہے۔ وہ لگاتار اس معاملے مین سماعت کر کے ریاستوں کو پھٹکار لگا رہا ہے۔ منگل کے روز ایک بار پھر عدالت عظمیٰ نے پنجاب حکومت کو ڈانٹ لگائی ہے اور کہا ہے کہ کسانوں کو ویلن بنایا جا رہا ہے۔ اس معاملے میں سپریم کورٹ آئندہ سماعت اب 5 دسمبر کو کرے گا۔
عدالت عظمیٰ نے کہا کہ یہاں عدالت میں کسانوں کی سماعت نہیں ہو رہی ہے۔ پرالی جلانے کے لیے ان کے پاس کچھ وجہ تو ہونی چاہیے۔ سپریم کورٹ نے مزید کہا کہ پنجاب حکومت کی رپورٹ بتاتی ہے کہ کسانوں اور کسان لیڈران کے ساتھ 8481 میٹنگیں کی گئی ہیں۔ ان میٹنگوں کا مقصد یہ تھا کہ انھیں ایس ایچ او کے ذریعہ دھان کی پرالی نہ جلانے کے لیے سمجھایا جا سکے۔ پھر عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ کھیتوں میں پرالی جلانے کے واقعات میں کمی نہیں آئی ہے۔ پرالی جلانے کے لیے زمین مالکان کے خلاف 984 ایف آئی آر درج کی جا چکی ہیں۔ 2 کروڑ روپے سے زیادہ کا ماحولیاتی معاوضہ بھی لگایا گیا ہے جس میں سے 18 لاکھ روپے کی وصولی کی گئی ہے۔
سپریم کورٹ نے آج سماعت کے دوران پنجاب حکومت سے یہ سوال کیا کہ وہ فصل باقیات کو ختم کرنے کے عمل کو 100 فیصد مفت کیوں نہیں کرتی ہے؟ عدالت نے کہا کہ کسانوں کو اس جلانے کے لیے بس ماچس کی ضرورت پڑتی ہے۔ فصل باقیات کے مینجمنٹ کے لیے صرف مشین ہی سب کچھ نہیں ہے۔ یہاں تک کہ اگر مشین مفت میں دی بھی جاتی ہے تو ڈیزل لاگت اور انسانی قوت کی بھی ضرورت پڑتی ہے۔ پنجاب حکومت کسانوں کو ڈیزل، مین پاور وغیرہ کے لیے فنڈ کیوں نہیں دے سکتی ہے؟
فضائی آلودگی معاملے پر آج ہوئی سماعت میں سپریم کورٹ نے دہلی اور اتر پردیش کی حکومت کو کھلے میں کچرا جلانے کے واقعات پر رپورٹ داخل کرنے کی ہدایت بھی دی۔ ساتھ ہی پرانی گاڑیوں پر کلر-کوڈیڈ اسٹیکر نہیں لگانے پر بھی عدالت عظمیٰ نے نوٹس لیا۔ عدالت نے کمیٹی سے اس پہلو پر غور کرنے اور یہ پتہ لگانے کو کہا کہ اصولوں پر عمل کے لیے ریاستوں کو کیا ہدایت جاری کی جائے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔