دہلی حکومت کے اسپتالوں میں صرف دہلی کے عوام کا علاج ہوگا، سرحدیں کل سے کھولنے کا اعلان
دہلی کے وزیراعلی اروند کیجریوال نے کہا کہ کورونا انفیکشن کے بڑھتے معاملوں کے پیش نظر اب دہلی کے اسپتالوں میں صرف دہلی کے عوام کا علاج کیا جائے گا
نئی دہلی: دہلی کے وزیراعلی اروند کیجریوال نے کہا کہ کورونا انفیکشن کے بڑھتے معاملوں کے پیش نظر اب دہلی کے اسپتالوں میں صرف دہلی کے عوام کا علاج کیا جائے گا۔ کیجریوال حکومت کے اس فیصلہ کے بعد دہلی میں مقیم دیگر ریاستوں کے شہریوں کو دقتوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ تاہم، ملک بھر سے دہلی آنے والے لوگ مرکزی حکومت کے اسپتالوں میں اپنا علاج کرا سکتے ہیں۔ دہلی حکومت کی طرف سے کل سے دہلی کی سرحدوں کو بھی کھول دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔
کیجریوال نے اتوار کو ڈیجیٹل پریس کانفرنس میں کہا کہ دہلی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ دہلی حکومت کے سبھی اسپتالوں اور نجی اسپتالوں میں صرف دہلی کے ہی عوام کا علاج ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ملک بھر سے علاج کے لئے آنے والے لوگ مرکزی حکومت کے اسپتالوں میں اپنا علاج کرا سکیں گے۔ اسی کے پیش نظر دہلی کے بارڈر کل سے کھول دیئے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ دہلی کے اسپتالوں میں علاج کے معاملے میں یہاں کے لوگوں سے مشورے مانگے گئے تھے جس میں ساڑھے سات لاکھ لوگوں نے اپنے مشورے دیئے، ان مشوروں میں 90 فیصد لوگوں نے دہلی حکومت کے اسپتالوں میں دہلی کے عوام کا علاج کرانے کے سلسلے میں مشورے دیئے ہیں۔ لوگوں سے ملے مشوروں کے پیش نظر کابینہ نے آج یہ فیصلہ کیا ہے۔ یہ انتظام کورونا بحران کے دوران دہلی کے لوگوں کو علاج کی زیادہ سے زیادہ سہولت مہیا کرنے کے لئے کیا گیا ہے۔
اروند کیجریوال کے مطابق دہلی میں جون کے آخر تک 15 ہزار بستروں کی ضرورت ہوگی، جبکہ ہمارے پاس صرف 10 ہزار بستر ہیں۔ ایسے حالات میں اسپتالوں کو سبھی کے لئے کھولا جانا ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ مارچ کے مہینے تک دہلی کے تمام اسپتال پورے ملک کے لوگوں کے لئے کھلے رہیں گے۔ ہر وقت ہمارے دہلی کے اسپتالوں میں 60 سے 70 فیصد افراد دہلی سے باہر کے تھے۔ لیکن کورونا کے معاملہ تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔ عآپ حکومت بستروں کا انتظام کر رہی ہے اگر ایسے میں دہلی کے اسپتالوں کو باہر کے لوگوں کے لئے کھول دیا جاتا ہے تو دہلی والوں کا کیا ہوگا؟
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔