منی پور میں دو گروپوں کے درمیان پھر تشدد، ایک ہلاک، 4 زخمی

مئی 2023 میں تشدد کے آٹھ ماہ گزرنے کے بعد بھی منی پور مکمل طور پر پر امن نہیں ہو سکا ہے۔ اس دوران ایک بار پھر دو برادریوں کے درمیان فائرنگ ہوئی۔

<div class="paragraphs"><p>فائل علامتی تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل علامتی تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

منی پور میں ہفتہ  یعنی 27 جنوری کو دو مسلح گروپوں کے درمیان فائرنگ میں ایک شخص ہلاک اور چار دیگر زخمی ہوگئے۔ معاملے میں پولیس نے کہا کہ یہ واقعہ ریاستی دارالحکومت امپھال اور کانگ پوکپی ضلع کی مشرقی سرحد کے درمیان واقع ایک جگہ پر پیش آیا۔

زخمیوں کو علاج کے لیے امپھال کے ایک اسپتال لے جایا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ واقعے کے بعد سیکیورٹی فورسز علاقے میں پہنچ گئیں، جس کے بعد دونوں باغی گروپ پیچھے ہٹ گئے۔ این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ایک پولیس افسر نے بتایا کہ زخمی افراد میں سے ایک کے چہرے پر چھرے مارے گئے، جب کہ دوسرے کی ران میں چوٹ آئی۔


یہ قابل ذکر ہے کہ منی پور ابھی تک کوکی اور میتی برادریوں کے درمیان ذات پات کے تشدد سے مکمل طور پر ٹھیک نہیں ہوا ہے جو مئی 2023 میں زمین، قدرتی وسائل اور سیاسی نمائندگی پر اختلافات پر شروع ہوا تھا۔ اپوزیشن ریاستی اور مرکزی حکومتوں کو نشانہ بنا رہی ہے کہ 60,000 مرکزی سیکورٹی فورسز کی موجودگی کے باوجود آٹھ ماہ گزرنے کے باوجود منی پور کا بحران ختم کیوں نہیں ہوا ہے۔

نیوز پورٹل ’اے بی پی‘ پر شائع خبر کے مطابق دریں اثنا، انڈیجینس ٹرائبل لیڈرز فورم (آئی ٹی ایل ایف) نے ایک بیان میں کہا کہ اس نے چورا چند پور میں ایک عوامی مشاورتی پروگرام کا انعقاد کیا اور اپنی تحریک کو آگے بڑھانے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا۔ آئی ٹی ایل ایف نے کہا کہ بات چیت میں منی پور پر کارروائی کرنے کے لیے مرکز پر دباؤ کیسے ڈالا جائے، آپریشن کی معطلی (ایس او ایس) کی حیثیت، اس کی تحریک کو کس طرح مضبوط کیا جائے اور 10 کوکی ایم ایل اے کو کیا کرنا چاہیے۔


آپ کو بتاتے چلیں کہ آپریشن کی معطلی 25 کوکی باغی گروپوں، مرکزی اور ریاستی حکومت کے درمیان ایک سہ فریقی معاہدہ ہے، جس کے قوانین میں باغیوں کو کیمپوں میں رکھنا اور ان کے ہتھیاروں کو ذخیرہ کرنا شامل ہے۔ پچھلے سال مئی میں تشدد کے پھوٹ پڑنے کے بعد سے، یہ الزامات سامنے آئے ہیں کہ بہت سے ایس او ایس کیمپوں میں رکھے گئے ہتھیاروں کی تعداد کم ہو گئی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔