دارالحکومت کے مسئلہ پر اے پی کے کسانوں کا احتجاج 376 ویں دن میں داخل
کسانوں نے دعوی کیا کہ حکومت اس مسئلہ پر سنجیدہ نہیں ہے، 29 ہزار کسانوں نے 33 ہزار ایکڑ اراضی ریاست کے نئے دارالحکومت کی تعمیر کے لئے دی ہے، وہ اس مسئلہ پر سپریم کورٹ سے بھی رجوع ہوئے۔
حیدرآباد: امراوتی کو ہی ریاست کا دارالحکومت برقرار رکھنے کے مطالبہ اور تین دارالحکومتوں کے حکومت کے قدم کی مخالفت کرتے ہوئے آندھرا پردیش کے دارالحکومت امراوتی کے کسانوں اور خواتین کا احتجاج 376 ویں دن میں داخل ہوگیا ہے۔ ضلع کے مندڈم، تُلورو، ویلگاپوڑی، وینکٹ پالم، کرشناپالم، ایرابالم، اُودنڈارایاپالم، راماپوڑی، نیروکونڈا، اننت ورم، پیداپری می اور دیگر دیہاتوں میں کسانوں کی جانب سے خیمہ لگاکر احتجاج کا سسلسلہ جاری ہے۔
ان کسانوں نے اس موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے جگن موہن ریڈی کی زیرقیادت وائی ایس آر کانگریس حکومت اور مودی زیر قیادت بی جے پی حکومت پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ دارالحکومت کے طور پر امراوتی کو ہی برقرار رکھنے ریاستی حکومت کے اعلان تک یہ احتجاج کیا جائے گا۔ ان احتجاجیوں نے حکومت کے خلاف نعرے لگائے۔ امراوتی کو انتظامی دارالحکومت کے طور پر برقرار رکھنے پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ریاست کے لئے تین دارالحکومتوں کی ضرورت نہیں ہے۔
انہوں نے دعوی کیا کہ حکومت اس مسئلہ پر سنجیدہ نہیں ہے، 29 ہزار کسانوں نے 33 ہزار ایکڑ اراضی ریاست کے نئے دارالحکومت کی تعمیر کے لئے دی ہے، وہ اس مسئلہ پر سپریم کورٹ سے بھی رجوع ہوئے۔ ریاستی حکومت پر انہوں نے الزام لگایا کہ ریاستی اور مرکزی حکومتوں کا اس مسئلہ پر گٹھ جوڑ ہوگیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں : سنہ 2020: قدرت کا قہر، قیامت کے آثار!... ظفر آغا
انہوں نے دعوی کیا کہ ریاستی حکومت ایمانداری اور ساکھ سے عاری ہے۔ مرکزی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ امراتی کے مسئلہ پر غور کرے جس نے متحدہ اے پی کی تقسیم کے ذریعہ تلنگانہ کی تشکیل کے موقع پر تلنگانہ کی حمایت کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت نے ریاست کے کسانوں کے ساتھ دغا بازی کی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔