’سنسد ٹی وی‘ پر پی ایم مودی کو 73 بار اور راہل گاندھی کو محض 6 بار دکھایا گیا، کانگریس حملہ آور

جے رام رمیش نے کہا کہ سنسد ٹی وی پر حکومت کو 108 بار اور اپوزیشن کو 18 بار دکھایا گیا ہے۔ سنسد ٹی وی ایوان کی کارروائی دکھانے کے لیے ہے، کیمرہ جیوی کی نرگسیت کی تسکین کے لیے نہیں۔

<div class="paragraphs"><p>راہل گاندھی و نریندر مودی / سوشل میڈیا</p></div>

راہل گاندھی و نریندر مودی / سوشل میڈیا

user

قومی آواز بیورو

صدر جمہوریہ دروپدی مرمو نے جمعرات (27 جون) کو پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کیا۔ اس دوران سنسد ٹی وی پر پی ایم مودی و اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی کو دکھائے جانے میں مبینہ جانبداری کا معاملہ سامنے آیا ہے، جس پر کانگریس نے سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

کانگریس کے جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے اس تعلق سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر پوسٹ کیا ہے جس میں انہوں نے حکومت پر جانبداری کا الزام عائد کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ صدر مرمو کے پارلیمنٹ سے خطاب کے دوران پی ایم مودی کو 73 بار دکھایا گیا اور اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی کو محض 6 بار دکھایا گیا۔


جے رام رمیش نے اپنی پوسٹ میں کہا ہے کہ صدر کے 51 منٹ کے خطاب میں کس کو کتنی بار دکھایا گیا؟ پارلیمنٹ کے لیڈر نریندر مودی کو 73 بار اور اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی کو 6 بار دکھایا گیا۔ حکومت کو 108 بار اور اپوزیشن کو 18 بار دکھایا گیا۔ سنسد ٹی وی ایوان کی کارروائی دکھانے کے لیے ہے، کیمرہ جیوی کی نرگسیت کی تسکین کے لیے نہیں۔

دریں اثنا صدر جمہوریہ کی تقریر پر کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھڑگے کا ردعمل بھی سامنے آیا ہے۔ انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر لکھا ہے کہ مودی حکومت کی جانب سے لکھے گئے صدر کے خطاب کو سن کر ایسا لگا جیسے مودی جی مینڈیٹ کو مسترد کرنے کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔ مینڈیٹ ان کے خلاف تھا کیونکہ ملک کی عوام نے ان کے 400 پلس کے نعرے کو مسترد کر دیا اور بی جے پی کو 272 کے عدد سے دور رکھا۔ مودی جی یہ ماننے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ وہ ایسا برتاؤ کر رہے ہیں جیسے کچھ نہیں بدلا، لیکن سچ یہ ہے کہ ملک کے لوگوں نے بدلاؤ مانگا تھا۔

کانگریس کے قومی صدر نے اپنی اس پوسٹ میں نکات کی شکل میں صدر جمہوریہ کی تقاریر پر اپنا ردعمل بھی پیش کیا ہے اور کہا ہے کہ میں اپنی بات تفصیل کے ساتھ راجیہ سبھا میں رکھوں گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔