اڈیشہ ٹرین حادثہ: 101 لاشوں کی شناخت ہونا باقی، 200 افراد زیر علاج

ریاست کے مختلف اسپتالوں میں اب بھی 200 کے قریب افراد زیر علاج ہیں۔ حادثے میں ہلاک ہونے والے 278 افراد میں سے اب تک 101 لاشوں کی شناخت نہیں ہو سکی۔

<div class="paragraphs"><p>ٹرین حادثہ، تصویر یو این آئی</p></div>

ٹرین حادثہ، تصویر یو این آئی

user

قومی آواز بیورو

بھونیشور: اڈیشہ میں دردناک ٹرین حادثے کے بعد کم از کم 275 لوگوں کی جانیں گئیں اور 1000 سے زیادہ لوگ زخمی ہو گئے۔ اس پر حکام نے پیر کو کہا کہ 101 لاشوں کی شناخت ہونا باقی ہے۔ ایسٹ سنٹرل ریلوے کے ڈویژنل ریلوے منیجر رنکیش رائے نے اے این آئی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ تقریباً 200 لوگ اب بھی اڈیشہ کے مختلف اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔ حادثہ میں 1100 لوگ زخمی ہوئے، جن میں سے 900 کو علاج کے بعد چھٹی دے دی گئی۔

ریاست کے مختلف اسپتالوں میں اب بھی 200 کے قریب افراد زیر علاج ہیں۔ حادثے میں ہلاک ہونے والے 278 افراد میں سے اب تک 101 لاشوں کی شناخت نہیں ہو سکی۔ بالاسور ٹرین حادثے میں تین ٹرینیں آپس میں ٹکرا گئیں جن میں دو مسافر ٹرینیں اور ایک مال گاڑی شامل تھی۔ اس واقعے نے بالاسور میں کم از کم 275 لوگوں کی جان لی اور 1100 سے زیادہ لوگ زخمی ہوئے۔ اس اندوہناک واقعے کا پورے ہندوستان میں گہرا اثر ہوا ہے۔


بھونیشور میونسپل کارپوریشن کے کمشنر وجے امرت کولنگے نے اے این آئی کو بتایا، "بھونیشور میں رکھی گئی کل 193 لاشوں میں سے 80 لاشوں کی شناخت کر لی گئی ہے۔ 55 لاشوں کو رشتہ داروں کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ بی ایم سی کے ہیلپ لائن نمبر پر 200 سے زیادہ کالیں موصول ہوئی ہیں۔ 129 لاشوں کی شناخت کر کے لواحقین کے حوالے کی جا رہی ہیں۔‘‘

یہ حادثہ اس وقت پیش آیا جب شالیمار-چنئی کورومنڈل ایکسپریس ایک اسٹیشنری گڈز ٹرین سے ٹکرا گئی، جس کی وجہ سے کئی بوگیاں ملحقہ ٹریک پر پٹری سے اتر گئیں۔ اس کے بعد یشونت پور سے ہاوڑہ جانے والی ہاوڑہ ایکسپریس تیز رفتاری سے متاثرہ کوچوں سے ٹکرا گئی جس کے نتیجے میں مزید ڈبے پٹری سے اتر گئے۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے ہفتہ کو گراؤنڈ زیرو سے بالاسور حادثے کی جگہ کا معائنہ کیا اور اسپتال میں زیر علاج زخمیوں سے بھی ملاقات کی۔ حادثے کی جگہ کے لیے دہلی روانہ ہونے سے پہلے پی ایم مودی نے اس پر ایک اعلیٰ سطحی جائزہ میٹنگ کی صدارت کی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔