منی پور میں تشدد کی آگ بھڑکنے کا سلسلہ جاری، انٹرنیٹ پر پابندی میں 10 جون تک توسیع
منی پور کے امپھال مغربی ضلع میں پیر 5 جون کی صبح مسلح افراد کے دو گروپوں کے درمیان فائرنگ کے تبادلے میں تین افراد ہلاک اور چار دیگر زخمی ہو گئے
شمال مشرق میں آنے والی ریاست منی پور میں تشدد رکنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ گزشتہ کئی ہفتوں سے پوری ریاست میں تناؤ کا ماحول ہے۔ منی پور میں ہر دوسرے دن تشدد کا کوئی نہ کوئی واقعہ منظر عام پر آ رہا ہے، جس کے پیش نظر اب انٹرنیٹ پر پابندی میں توسیع کی گئی ہے۔ صورتحال کے پیش نظر منی پور میں 10 جون بروز ہفتہ تک انٹرنیٹ پر پابندی برقرار رہے گی۔ یہ فیصلہ منی پور حکومت نے کیا ہے۔ اس سے قبل تشدد پھوٹ پڑنے کے بعد انٹرنیٹ پر سب سے پہلے 3 مئی کو پابندی عائد کی گئی تھی جسے اب مزید بڑھا دیا گیا ہے۔
انٹرنیٹ پر پابندی کے حوالے سے منی پور حکومت کی جانب سے ایک حکم نامہ جاری کیا گیا، جس میں بتایا گیا کہ انٹرنیٹ پر پابندی 10 جون کی سہ پہر 3 بجے تک جاری رہے گی۔ کسی بھی صورت حال سے نمٹنے کے لیے پورے منی پور اور خاص طور پر تشدد سے متاثرہ علاقوں میں بھاری سیکورٹی فورسز کو تعینات کی گئی ہیں۔ منی پور پولیس کے علاوہ مرکزی سیکورٹی فورسز کے کئی دستے بھی تعینات ہیں۔ اس کے ساتھ ہی ریاستی حکومت کو شرپسندوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔
منی پور کے امپھال مغربی ضلع میں پیر 5 جون کی صبح مسلح افراد کے دو گروپوں کے درمیان فائرنگ کے تبادلے میں تین افراد ہلاک اور چار دیگر زخمی ہو گئے۔ پولیس نے بتایا کہ واقعہ ضلع کے کانگ چوپ علاقے میں پیش آیا۔ انہوں نے بتایا کہ زخمیوں کو امپھال کے ایک اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے، جہاں ان کی حالت مستحکم بتائی جاتی ہے۔ پولیس نے بتایا کہ کانگ چوپ ضلع کے سیرو میں دو گروپوں کے درمیان فائرنگ کے تبادلے میں چار افراد زخمی ہو گئے۔
دراصل یہ سارا جھگڑا دو برادریوں کا ہے۔ منی پور کی میتیئ سب سے زیادہ آبادی والی برادری ہے، جس کی زیادہ تر آبادی شہروں میں ہے۔ دوسری طرف، کوکی اور ناگا کمیونٹیز پہاڑی علاقوں میں رہنے والے قبائلی ہیں۔ میتئی اور کوکی برادریوں کے درمیان اپنے حقوق کے حوالے سے باہمی کشمکش جاری ہے۔ یہ معاملہ اس وقت شدت اختیار کر گیا جب ہائی کورٹ نے میتئی کمیونٹی کو ایس ٹی کا درجہ دینے کی ہدایت دی۔ مئی کے آغاز سے ہی ریاست میں زبردست تشدد پھوٹنا شروع ہو گیا تھا، جس میں اب تک تقریباً 70 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔