نوح تشدد: ریاستی حکومت کے وزراء متضاد آوازوں میں بول رہے ہیں
نائب وزیر اعلیٰ دشینت چوٹالہ اور وزیر داخلہ انل وج نوح میں ہوئے فرقہ وارانہ تشددپر متضاد بیانات دیتے نظر آ رہے ہیں۔
ہریانہ میں فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات کے بعد ماحول میں تناؤ بڑھ رہا ہے اور عوام میں زبردست دہشت ہے۔ ریاست کے نائب وزیر اعلیٰ دشینت چوٹالہ نے وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) کی شوبھا یاترا کے منتظمین کو اس تشدد کے لیے ذمہ دار ٹھہرایا ہے جس میں اطلاع ہے کہ ریاست میں اب تک 6 لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔
ہریانہ کے نوح میں ہوئے فرقہ وارانہ تشدد پر بات کرتے ہوئے دُشینت چوٹالہ نے دعویٰ کیا کہ یاترا کے منتظمین نے ضلع انتظامیہ کو یاترا کے بارے میں مکمل معلومات نہیں دی تھیں۔ چوٹالہ نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ’’یہ واقعہ اس لئے پیش آ یا کیونکہ یاترا کے منتظمین نے یاترا میں شریک ہونے والوں کی صحیح تعداد نہیں بتائی۔‘‘ انہوں نے کہا کہ واقعہ کے ذمہ دار لوگوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
تاہم، ایک متضاد بیان میں، دشینت کے کابینہ کے ساتھی اور ہریانہ کے وزیر داخلہ انل وج نے کہا ہے کہ پورے معاملے کے پیچھے ایک سازش نظر آتی ہے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ جس طرح سے پتھر، ہتھیار اور گولیاں ملی ہیں اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ یہ ایک 'سازش' ہے۔ دونوں برادریاں عرصہ دراز سے پرامن طریقے سے نوح میں رہ رہے ہیں اور ایسا یہاں ہونا ایک سازش کی جانب اشارہ کرتا ہے ۔ جس طرح سے پتھر، ہتھیار اور گولیاں برآمد ہوئی ہیں، اس سے لگتا ہے کہ اس کے پیچھے کوئی ماسٹر مائنڈ ہے۔ وزیر داخلہ نے میڈیا کو بتایا کہ ہم اس کی تفصیلی تحقیقات کریں گے اور اس میں ملوث لوگوں کے خلاف سخت کارروائی کریں گے۔
وی ایچ پی شوبھا یاترا پر پتھروں سے مبینہ حملے کے بعد پیر کو ہریانہ کے نوح ضلع میں پرتشدد تصادم شروع ہوگیا۔ یہ واقعہ مبینہ طور پر گائے کی حفاظت اور لنچنگ کے ملزم مونو مانیسر کی مبینہ ویڈیو سے ہوا ۔ تاہم مونو مانیسر نے تشدد میں حصہ لینے یا اکسانے میں اپنے کردار سے انکار کیا
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔