نوح تشدد: وی ایچ پی کی ریلیوں پر پابندی سے سپریم کورٹ کا انکار، مرکز اور 3 ریاستوں سے جواب طلب، اگلی سماعت 4 اگست کو

نوح معاملے پر سماعت کے دوران عدالت نے کہا کہ ہم نے اخبارات میں دیکھا ہے کہ کئی جگہ تشدد ہوا ہے، اضافی پولیس فورس لگانے کی ضرورت ہے تو لگائیں، سی سی ٹی وی اور ویڈیو کو ریکارڈ میں رکھیں۔

سپریم کورٹ، تصویر یو این آئی
سپریم کورٹ، تصویر یو این آئی
user

قومی آواز بیورو

ہریانہ کے نوح میں پیش آئے پرتشدد واقعہ پر سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت کے ساتھ ساتھ تین ریاستوں کو نوٹس کر جواب مانگا ہے، لیکن وی ایچ پی کی ریلیوں پر پابندی لگانے سے انکار کر دیا ہے۔ عدالت عظمیٰ نے حکومت سے یقینی بنانے کے لیے کہا ہے کہ موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے کوئی تشدد یا ہیٹ اسپیچ نہ ہو۔ دراصل نوح تشدد کے بعد ایک عرضی داخل کی گئی جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ علاقہ میں ہونے والی ریلی اور تقریروں پر روک لگائی جائے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ایڈووکیٹ سی یو سنگھ نے چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کے سامنے نوح تشدد معاملے کو مینشن کیا تھا۔ وکیل سی یو سنگھ نے عدالت عظمیٰ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہاں لگاتار اشتعال انگیز تقریریں ہو رہی ہیں، میرا مطالبہ ہے کہ ریلی، مظاہرہ، تقریروں اور اجلاس پر روک لگائی جائے۔ اس پر عدالت نے سوال کیا کہ کون سی ریلی میں اشتعال انگیز تقریر ہوئی ہے؟ بعد ازاں سپریم کورٹ نے کہا کہ ہیٹ اسپیچ پر بنچ کا فیصلہ موجود ہے، اتھارٹی اور حکومت کو ہم حکم دے رہے ہیں کہ کوئی ہیٹ اسپیچ نہ ہو۔ ساتھ ہی اس معاملے میں آئندہ سماعت کے لیے عدالت نے جمعہ یعنی 4 اگست کی تاریخ مقرر کی ہے۔


نوح معاملے پر سماعت کے دوران عدالت نے کہا کہ ہم نے اخبارات میں دیکھا ہے کہ کئی جگہ تشدد ہوا ہے۔ اضافی پولیس فورس لگانے کی ضرورت ہے تو لگائیں، سی سی ٹی وی اور ویڈیو کو ریکارڈ میں رکھیں۔ اس معاملے میں سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت کے ساتھ ساتھ دہلی، ہریانہ اور یوپی حکومت کو بھی نوٹس جاری کیا ہے اور ان سے جواب مانگا ہے۔

غور کرنے والی بات یہ ہے کہ سپریم کورٹ نے دہلی-این سی آر میں وی ایچ پی (وشو ہندو پریشد) اور بجرنگ دل کے مظاہرہ پر روک لگانے سے انکار کر دیا۔ دہلی میں رہنے والے شاہین عبداللہ نے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کر دہلی-این سی آر میں الگ الگ مقامات پر ہونے والے وی ایچ پی اور بجرنگ دل کے مظاہرے پر روک لگانے کا مطالبہ کیا تھا۔ عرضی میں کہا گیا کہ یہ ریلیاں دہلی-ہریانہ بارڈر، لاجپت نگر، میور وِہار، مکھرجی نگر، نریلا، نجف گڑھ، تلک نگر، نانگلوئی، امبیڈکر نگر، قرول باغ، ہریانہ کے مانیسر اور نوئیڈا کے سیکٹر 21 اے میں ہونی ہیں۔ وکیل سی یو سنگھ نے بھی سپریم کورٹ میں بتایا کہ نوح میں تشدد کے بعد سے ہریانہ میں حالات خراب ہیں۔ دہلی میں 23 مقامات پر مظاہرے کیے جا رہے ہیں، اس سے یہاں بھی حالات بگڑ سکتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔