نوح تشدد: بٹو بجرنگی کے پاس سے برآمد ہوئیں 8 تلواریں، 14 دن کی عدالتی حراست میں بھیجنے کا فیصلہ

بٹو بجرنگی کی گرفتاری کے بعد وشو ہندو پریشد نے دعویٰ کیا کہ وہ کبھی بجرنگ دل سے نہیں جڑا تھا، حالانکہ فرید آباد اور پورے ہریانہ میں بٹو بجرنگی وی ایچ پی اور بجرنگ دل کارکن کی شکل میں ہی مشہور ہے۔

<div class="paragraphs"><p>گرفتار بٹو بجرنگی</p></div>

گرفتار بٹو بجرنگی

user

قومی آواز بیورو

ہریانہ کے نوح ضلع میں 31 جولائی کو ہوئے فرقہ وارانہ تصادم کے سلسلے میں گرفتار گئو رکشک بٹو بجرنگی کو جمعرات کے روز نوح کی ایک عدالت نے 14 دنوں کی عدالتی حراست میں بھیج دیا۔ اس درمیان نوح پولیس کے ایک ترجمان نے بتایا کہ پولیس نے اس کے پاس سے آٹھ تلواریں برآمد کی ہیں۔

اسسٹنٹ پولیس سپرنٹنڈنٹ (اے ایس پی) اوشا کنڈو کی شکایت کی بنیاد پر نوح کے صدر پولیس اسٹیشن میں ایک نئی ایف آئی آر درج ہونے کے بعد راج کمار عرف بٹو بجرنگی کو منگل کے روز فرید آباد سے گرفتار کیا گیا تھا۔ بٹو بجرنگی کو بدھ کو نوح کی عدالت میں پیش کیا گیا تھا جہاں سے اسے آگے کی پوچھ تاچھ کے لیے ایک دن کی پولیس ریمانڈ پر بھیج دیا گیا تھا۔


ہریانہ پولیس کا کہنا ہے کہ تشدد بھڑکانے والے سوشل میڈیا پوسٹ سے پہچانے گئے بٹو بجرنگی نے حامیوں کے ساتھ 31 جولائی کو وی ایچ پی کی برج منڈل جلابھشیک یاترا کے دوران نلہر مندر میں تلوار اور تریشول لے جاتے وقت اے ایس پی اوشا کنڈو اور پولیس ٹیم کے ساتھ مبینہ طور پر غلط سلوک کیا تھا اور انھیں روکا بھی تھا۔

اس سے پہلے یکم اگست کو بٹو بجرنگی کو فرید آباد پولیس نے ایک دیگر معاملے میں گرفتار کیا تھا۔ اس پر وی ایچ پی کی برج منڈل جلابھشیک یاترا سے پہلے اشتعال انگیز ویڈیو بنانے کا الزام تھا۔ اسے فرید آباد کی ایک عدالت نے بعد میں ضمانت دے دی تھی جس کے بعد وہ رِہا ہو گیا تھا۔ اس کے 15 دن بعد 15 اگست کو پھر اسے فرید آباد میں اس کے گھر کے پاس سے پولیس نے گرفتار کر لیا۔


اس درمیان بٹو بجرنگی کی گرفتاری کے بعد وشو ہندو پریشد نے خود کو اس سے الگ کر لیا ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ وہ کبھی بھی بجرنگ دل سے نہیں جڑا ہوا تھا۔ حالانکہ فرید آباد اور پورے ہریانہ میں بٹو بجرنگی وی ایچ پی اور بجرنگ دل کے کارکن کی شکل میں ہی مشہور ہے۔ اس نے اپنی کئی ویڈیوز میں بھی ان تنظیموں سے جڑے ہونے کی بات کہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔