مرکزی حکومت کا سستا ہوائی سفر منصوبہ ’اڑان‘ فیل! 774 میں سے محض 54 روٹ پر اڑ رہے طیارے
سی اے جی نے اپنی رپورٹ میں اڑان اسکیم کی مایوس کن کارکردگی کو لے کر کئی اسباب گنائے ہیں، منتخب ہوائی اڈے یا ہوائی پٹیوں کی وقت پر تعمیر نہ ہونا یا ان میں موافق اصلاح نہ ہو پانا ایک بڑی وجہ رہی ہے۔
مرکزی حکومت نے ’اڑان‘ منصوبہ شروع کیا تھا جس کے تحت عوام کو سستا ہوائی سفر مہیا کرایا جاتا ہے۔ لیکن یہ ’اڑان‘ اسکیم بری طرح ناکام ہو گئی ہے۔ اس بات کا انکشاف سی اے جی کی ایک رپورٹ سے ہو رہا ہے۔ سی اے جی (کمپٹرولر اینڈ آڈیٹر جنرل) کی آڈٹ رپورٹ میں ریجنل کنکٹیویٹی اسکیم کی تین مراحل میں جانچ کی ہے۔ اس میں پتہ چلا ہے کہ ملک بھر میں جو 774 روٹ ’اڑان اسکیم‘ کے لیے طے کیے گئے تھے، ان میں سے 403 پر اب تک پرواز شروع بھی نہیں ہو پائی ہے۔ یعنی 371 روٹ پر پرواز شروع ہوئی، لیکن بعد میں صرف 112 روٹ ہی چالو رہے، یعنی بیشتر روٹ بند ہو گئے۔ مارچ 2023 تک آتے آتے صرف 54 روٹ پر ہی اڑان اسکیم کے تحت پروازیں جاری رہ سکیں۔
واضح رہے کہ 2017 میں لانچ ’اڑان اسکیم‘ کا مقصد ملک کے دور دراز علاقوں میں ہوائی سفر شروع کرنا اور بڑے شہروں یا راجدھانیوں سے ان علاقوں کو ہوائی راستہ سے جوڑنا تھا۔ اس سے چھوٹے شہروں کی کنکٹیویٹی ملک کے بڑے شہروں سے بہتر ہوتی۔
بہرحال، سی اے جی نے اپنی رپورٹ میں اڑان اسکیم کی مایوس کن کارکردگی کو لے کر کئی اسباب گنائے ہیں۔ منصوبہ کے لیے منتخب ہوائی اڈے یا ہوائی پٹیوں کی وقت پر تعمیر نہیں کیا جانا، یا ان میں موافق اصلاح نہیں ہو پانا ایک بڑی وجہ رہی ہے۔ سی اے جی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مجموعی طور پر 116 ایئرپورٹ اور ہوائی پٹیاں ایسی ہیں جن میں سے 83 پر آپریشن شروع نہیں کیا جا سکتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ان ہوائی اڈوں پر اب تک 1089 کروڑ روپے خرچ کیے گئے۔
رپورٹ کے مطابق ایک خاص بات یہ ہے کہ منصوبہ کے تحت التزام تھا کہ آپریٹر پہلے رعایتی کرایہ والے ٹکٹ فروخت کریں گے اور بعد میں غیر رعایتی ٹکٹ فروخت کیے جائیں گے۔ اس سے جڑی جانچ کو لے کر کیبنٹ اسپائس جیٹ انڈیگو سمیت دیگر ایئرلائنز کمپنیوں کے ذریعہ اصول پر عمل نہیں کیے جانے کی بات کہی۔ ایئرلائنز کمپنیوں کی طرف سے واضح طور پر رعایتی شرحوں والی سیٹوں کی دستیابی نہیں بتائی جا رہی ہے۔ اس کی وجہ سے مسافروں کو ان سیٹوں کی جانکاری نہیں ملتی اور ٹکٹ بکنگ میں شفافیت کی بھی کمی برقرار ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔