این ٹی اے نے جوائنٹ سی ایس آئی آر-یو جی سی-نیٹ امتحان ملتوی کرنے کا کیا اعلان، کانگریس نے پوچھا ’یہ کیا ہو رہا ہے؟‘
کانگریس نے مرکز کی مودی حکومت کے خلاف حملہ آور رخ اختیار کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے لاکھوں طلبا کا مستقبل تاریکی میں ہے، لیکن نریندر مودی اپنی دنیا میں مست ہیں۔
نیٹ امتحان میں بے ضابطگی کو لے کر ہنگامہ اور پھر این ٹی اے کے ذریعہ یو جی سی نیٹ کا امتحان رَد کیے جانے کے بعد اب این ٹی اے نے جوائنٹ سی ایس آئی آر-یو جی سی-نیٹ کا امتحان ملتوی کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ این ٹی اے نے کچھ ناگزیر حالات اور انتظام و انصرام سے متعلق ایشوز کے سبب اس امتحان کو ملتوی کرنے کی جانکاری دی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ جوائنٹ سی ایس آئی آر-یو جی سی نیٹ امتحان دراصل جونیئر ریسرچ فیلوشپ کے ایوارڈ اور اسسٹنٹ پروفیسر کی شکل میں تقرری و پی ایچ ڈی مین داخلہ کے لیے ہندوستانی شہریوں کی اہلیت مقرر کرنے کا ایک امتحان ہے۔ یہ امتحان 25 جون سے 27 جون کے درمیان ہونا تھا، لیکن اب این ٹی اے نے اسے ملتوی کر دیا ہے۔ اس امتحان کے لیے نئی تاریخ کا اعلان جلد ہی آفیشیل ویب سائٹ کے ذریعہ کیا جائے گا۔
این ٹی اے کے اس فیصلہ کے بعد کانگریس نے حیرانی ظاہر کی ہے اور مودی حکومت کو کٹہرے میں کھڑا بھی کر دیا ہے۔ کانگریس نے اپنے ’ایکس‘ ہینڈل پر اس تعلق سے ایک پوسٹ کیا ہے جس میں سوال کیا ہے کہ ’’یہ کیا ہو رہا ہے۔‘‘ اس پوسٹ میں آگے لکھا گیا ہے کہ ’’اب این ٹی اے نے جوائنٹ سی ایس آئی آر-یو جی سی-نیٹ کا امتحان رَد کر دیا ہے۔ یہ امتحان 25 جون سے 27 جون کے درمیان ہونے والا تھا۔ اس سے قبل یو جی سی نیٹ کا امتحان رد ہوا تھا، جبکہ نیٹ امتحان پہلے سے ہی پیپر لیک اور دھاندلی کی شکایت سے گھرا ہوا ہے۔‘‘ پوسٹ کے آخر میں کانگریس نے یہ بھی لکھا ہے کہ ’’ملک کے لاکھوں طلبا کا مستقبل تاریک ہے، لیکن نریندر مودی اپنی دنیا میں مست ہیں۔‘‘
اس معاملے میں این ایس یو آئی کے قومی صدر ورون چودھری کا بھی سخت رد عمل سامنے آیا ہے اور انھوں نے وزیر اعظم نریندر مودی سے مطالبہ کیا ہے کہ وزیر تعلیم دھرمیندر پردھان سے استعفیٰ لیا جائے، ساتھ ہی این ٹی اے پر فوری پابندی عائد کی جائے۔ ورون چودھری نے ایک ویڈیو پیغام میں یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ پہلے سے ہی جوائنٹ سی ایس آئی آر-یو جی سی-نیٹ کا پیپر فروخت کر دیا گیا ہے، اور امتحان کے بعد ہنگامہ کھڑا ہونے کے خوف سے اچانک امتحان ملتوی کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔