اب آپ مفت میں نہیں کر پائیں گے واٹس ایپ کال، آئیے ڈالتے ہیں مودی حکومت کے ذریعہ جاری مسودہ پر ایک نظر
مرکزی حکومت ڈیجیٹل نظام کو چست درست بنانے اور صارفین کے مفادات کے تحفظ کے لیے ٹیلی مواصلات بل کے علاوہ نجی ڈاٹا سیکورٹی بل اور ڈیجیٹل انڈیا بل کے مسودے پر بھی کام کر رہی ہے۔
کیا آپ بھی اپنے دوستوں، رشتہ داروں یا پھر کسی دیگر سے بات کرنے کے لیے اکثر واٹس ایپ کال کا استعمال کرتے ہیں؟ اگر ہاں، تو پھر بہت جلد اس کے لیے پیسے خرچ کرنے کے لیے تیار ہو جائیے۔ دراصل جلد ہی ملک میں ایسا نظام نافذ ہونے والا ہے جس کے تحت نہ صرف واٹس ایپ کال کرنے کے لیے پیسہ خرچ کرنا ہوگا، بلکہ فیس بک کے ذریعہ کال کرنے پر بھی جیب ڈھیلی کرنی ہوگی۔
مرکز کی مودی حکومت نے لوگوں سے رائے جاننے کے لیے ٹیلی مواصلات بل کا مسودہ جاری کیا ہے۔ اس بل کے مطابق واٹس ایپ، فیس بک کے ذریعہ کال یا میسج بھیجنے کی سہولت کو ٹیلی کام سروس مانا جائے گا۔ اس کے لیے دیگر کمپنیوں کو لائسنس لینا پڑے گا۔ یہ قدم ملک کی ٹیلی کام کمپنیوں کی لگاتار شکایت کے بعد اٹھایا گیا ہے، جن کا کہنا ہے کہ واٹس ایپ اور فیس بک جیسے پلیٹ فارم صارفین کو میسج یا کال کرنے کی سہولت دیتی ہیں جس سے انھیں نقصان ہوتا ہے۔ اس ایشو پر لوگوں کی رائے جاننے کے لیے بل کے مسودے کو سامنے لایا گیا ہے۔ 20 اکتوبر تک اس بل سے متعلق لوگ اپنی رائے دے سکیں گے۔ لوگوں کی رائے ملنے کے بعد بل کو پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔ اس بل میں سائبر فراڈ کو روکنے کے لیے بھی سہولتیں دی گئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں : کرناٹک کی مسکان اور ایران کی مھسا میں فرق تلاش کریں
وزیر برائے ٹیلی مواصلات اشونی ویشنو کا کہنا ہے کہ سائبر فراڈ کو روکنے کے لیے مجوزہ بل میں ایسے جرائم کی سزا بڑھانے کا انتظام کیا گیا ہے۔ جامتاڑا، الور اور نوح جیسے ملک کے الگ الگ علاقے ایسے فراڈ کے لیے بدنام ہو چکے ہیں۔ مجوزہ بل میں ایک دیگر سہولت یہ دی گئی ہے کہ کال کرنے والے کسی بھی شخص کی شناخت اب کال ریسیو کرنے والا شخص کر سکے گا۔ اس کے لیے کسی ایپ کو ڈاؤن لوڈ کرنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔
یہ بھی پڑھیں : کیا بنگلہ دیش میں ہندو خود کو محفوظ محسوس کرتے ہیں؟
بہرحال، میڈیا رپورٹس کے مطابق ملک میں ڈیجیٹل نظام کو چست درست بنانے اور صارفین کے مفادات کے تحفظ کے لیے حکومت ٹیلی مواصلات بل کے علاوہ نجی ڈاٹا سیکورٹی بل اور ڈیجیٹل انڈیا بل کے مسودے پر بھی کام کر رہی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔