اب کیجریوال نے اتراکھنڈ میں کیا 300 یونٹ مفت بجلی کا وعدہ، پرانے بل ہوں گے معاف
کیجریوال نے دہرہ دون میں کہا کہ ’’دہلی کی طرح اتراکھنڈ میں ہماری حکومت بنے گی تو 300 یونٹ تک بجلی ہر فیملی کو مفت دی جائے گی۔ پرانے بل معاف کیے جائیں گے اور کوئی پاور کَٹ نہیں ہوگا۔‘‘
پنجاب کے ساتھ ساتھ آئندہ سال اتراکھنڈ میں بھی اسمبلی انتخاب ہونے ہیں، اور دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے اس کے مدنظر اتراکھنڈ میں بھی 300 یونٹ مفت بجلی کا وعدہ کیا ہے۔ اس سے قبل انھوں نے پنجاب میں اعلان کیا تھا کہ وہ ریاستی عوام کو 300 یونٹ بجلی مفت دیں گے۔ اس اعلان پر دہلی کانگریس نے وزیر اعلیٰ کیجریوال کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا تھا اور کہا تھا کہ دہلی والوں سے کیا گیا وعدہ ابھی تک پورا نہیں ہوا ہے اور اب کیجریوال دوسری ریاستوں میں جا کر عوام کو گمراہ کرنے کے لیے جھوٹے وعدے کر رہے ہیں۔
بہر حال، آج اروند کیجریوال اتراکھنڈ کے دورے پر پہنچے ہیں جہاں انھوں نے عوام سے کئی سارے وعدے کیے۔ دہرہ دون میں انھوں نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے برسراقتدار بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انھوں نے کہا کہ ’’بھگوان نے اتراکھنڈ کو سب کچھ دیا۔ لیکن اتراکھنڈ کے لیڈروں اور پارٹیوں نے اسے برباد کرنے میں کوئی کمی نہیں چھوڑی۔‘‘ کیجریوال نے مزید کہا کہ ’’70 سال کی تاریخ میں ایسا پہلی بار ہوا جب کوئی برسراقتدار سیاسی پارٹی خود ہی کہتی ہے کہ ہمارا وزیر اعلیٰ بے کار ہے۔ ویسے تو اپوزیشن کہتا ہے، لیکن اتراکھنڈ میں برسراقتدار پارٹی ہی اپنے وزیر اعلیٰ کو بے کار کہتی ہے۔‘‘
بجلی کے ایشو پر بولتے ہوئے کیجریوال نے کہا کہ ’’اتراکھنڈ خود بجلی بناتا ہے، اتراکھنڈ سے دوسری ریاستوں کو بجلی بھیجی جاتی ہے۔ پھر بھی اتراکھنڈ کے باشندوں کو بجلی اتنی مہنگی کیوں ملتی ہے۔ کیا کبھی اتراکھنڈ میں کسی حکومت نے یہاں کے لوگوں کو مفت یا سستی بجلی دینے کے بارے میں سوچا۔ نہیں۔ کیونکہ ان کے پاس وقت ہی نہیں ہے۔ وہ صرف اقتدار کی لڑائی میں لگے ہوئے ہیں۔‘‘
کیجریوال نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ ’’دہلی کی طرح اتراکھنڈ میں ہماری حکومت بنے گی تو 300 یونٹ تک بجلی ہر فیملی کو مفت دی جائے گی۔ پرانے بل معاف کیے جائیں گے اور کوئی پاور کَٹ نہیں ہوگا۔ 24 گھنٹے بجلی آئے گی۔ اتراکھنڈ کے کسانوں کو مفت بجلی دی جائے گی۔ دہلی میں 200 یونٹ بجلی ہر فیملی کو مفت ملتی ہے اور اسی طرح دوسری ریاستوں میں بھی مفت بجلی کا انتظام کیا جائے گا۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔