اتراکھنڈ یو سی سی بل ہندو کوڈ کے علاوہ کچھ نہیں، یہ آئین کی کھلی خلاف ورزی ہے: اسدالدین اویسی
اویسی نے کہا، ’’سب سے اہم سوال تو یہ ہے کہ سب کے لیے یکساں قانون کی بات کرنے والے اس بل سے غیر منقسم ہندو خاندانوں اور قبائلیوں کو علاحدہ کیوں رکھا گیا ہے؟‘‘
نئی دہلی: اتراکھنڈ کی بی جے پی حکومت نے اسمبلی الیکشن کے دوران کیے گئے اپنے وعدے کو پورا کرنے کے نام پر یو سی سی (یونیفارم سول کوڈ) کو اسمبلی میں پیش کر دیا ہے، جس پر بحث بھی جاری ہے۔ لیکن اسمبلی کے باہر بھی اس کے خلاف سخت آوازیں بلند ہو رہی ہیں۔ مسلمانوں و دیگر سیکولر طبقات کی جانب سے اس پر سنگین اعتراضات سامنے آ رہے ہیں۔ ایسا ہی اعتراض آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اور رکن پارلیمنٹ اسدالدین اویسی نے بھی کیا ہے۔
اسدالدین اویسی نے اپنے ’ایکس‘ اکاؤنٹ پر یو سی سی پر اعتراضات اور آئین سے اس کے متصادم ہونے کو تفصیل واضح کی ہے۔ اپنی پوسٹ میں انہوں نے یو سی سی کو ایک ہندو بل قرار دیتے ہوئے کہا ہے، ’’اتراکھنڈ یو سی سی بل سب پر لاگو کیے جانے والے ایک ہندو کوڈ کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔ اس بل میں ہندو غیر منقسم خاندانوں کو چھوا تک نہیں گیا ہے۔‘‘ انہوں نے سوال کرتے ہوئے کہا کہ ’’اگر آپ جانشینی و وراثت کا یکساں قانون چاہتے ہیں تو پھر ہندوؤں کو اس سے باہر کیوں رکھا گیا ہے؟ اگر یہ قانون آپ کی ریاست کی اکثریتی آبادی پر لاگو نہیں ہوتا ہے تو پھر یہ یکساں کیسے ہوگا؟‘‘ اویسی نے کہا کہ ’’ایک سے زائد شادی، حلالہ اور لیو اِن ریلیشنز پر اس بل میں بات کی گئی ہے لیکن کوئی یہ نہیں پوچھ رہا ہے کہ ہندو غیر منقسم خاندان کو اس سے علاحدہ کیوں رکھا گیا ہے۔‘‘
اے آئی ایم آئی ایم کے صدر نے اپنی پوسٹ میں مزید کہا، ’’جب ریاست کے وزیر اعلیٰ یہ کہتے ہیں کہ ان کی ریاست کو سیلاب کی وجہ سے 1000 کروڑ کے نقصان ہوا ہے۔ 17000 ہیکٹر زرعی اراضی زیر آب آگئی اور فصلوں کے نقصان کا تخمینہ 2 کروڑ روپے سے زیادہ ہے۔ اتراکھنڈ کی مالی حالت خستہ ہے۔ تو پھر اس کی کیا ضرورت تھی؟ ایسے میں وزیر اعلیٰ دھامی کو اس بل کو پیش کرنے کی ضرورت آن پڑی!‘‘
اسدالدین اویسی کے مطابق ’’یو سی سی کے دیگر قانونی اور آئینی اعتراضات بھی ہیں۔ ان میں سے ایک اعتراض یہ ہے کہ آخر اس میں سے قبائلیوں کو کیوں علاحدہ رکھا گیا؟ کیا کسی ایک طبقے کو ایک قانون سے علاحدہ رکھنے سے وہ قانون سب کے لیے یکساں ہو سکتا ہے؟ اس کے بعد بنیادی حقوق کا سوال ہے۔ مجھے اپنے مذہب اور ثقافت پر عمل کرنے کا حق ہے، یہ بل مجھے ایک مختلف مذہب اور ثقافت کی پیروی کرنے پر مجبور کرتا ہے۔ ہمارے مذہب میں، وراثت اور شادی مذہبی عمل کا حصہ ہیں۔ ان سے روک کر ہمیں ایک دیگر قانون کی پیروی پر مجبور کرنا آرٹیکل 25 اور 29 کی کھلی خلاف ورزی ہے۔‘‘
اسدالدین اویسی کا کہنا ہے، ’’یو سی سی کا آئینی مسئلہ بھی ہے۔ سپریم کورٹ میں مودی حکومت نے کہا تھا کہ یو سی سی کو صرف پارلیمنٹ ہی نافذ کر سکتی ہے۔ یہ بل مرکزی قوانین جیسے شریعت ایکٹ، ہندو میرج ایکٹ، ایس ایم اے، آئی ایس اے وغیرہ سے متصادم ہے۔ جب ڈاکٹر امبیڈکر نے اسے لازمی نہیں کہا تو پھر اسے کیسے لازمی کیا جا سکتا ہے؟ اس کے علاوہ یہ صدارتی منظوری کے بغیر سب کے لیے قانون کیسے بن سکتا ہے؟‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔