کانگریس صدر عہدہ کے لیے ششی تھرور، ملکارجن کھڑگے اور کے این ترپاٹھی نے بھرا نامزدگی کا پرچہ
مدھوسودن مستری نے بتایا کہ ان تینوں (ششی تھرور، ملکارجن کھڑگے اور کے این ترپاٹھی) میں سے کوئی بھی کانگریس پارٹی کا آفیشیل امیدوار نہیں ہے اور سبھی امیدوار ذاتی سطح پر انتخاب لڑ رہے ہیں۔
کانگریس سنٹرل الیکشن کمیٹی کے چیئرمین مدھوسودن مستری نے صحافیوں سے بات چیت میں بتایا کہ جن تین امیدواروں نے صدر عہدہ کے لیے نامزدگی کا پرچہ داخل کیا ہے، ان میں ملکارجن کھڑگے، ششی تھرور اور جھارکھنڈ کے کانگریس لیڈر کے این ترپاٹھی شامل ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ ملکارجن کھڑگے کی طرف سے نامزدگی کے 14 پرچے داخل کیے گئے ہیں۔ علاوہ ازیں ششی تھرور کی طرف سے 5 اور کے این ترپاٹھی کی طرف سے 1 نامزدگی کے پرچے داخل کیے گئے ہیں۔
مدھوسودن مستری نے اس سلسلے میں مزید بتایا کہ ان تینوں (ششی تھرور، ملکارجن کھڑگے اور کے این ترپاٹھی) میں سے کوئی بھی کانگریس پارٹی کا آفیشیل امیدوار نہیں ہے اور سبھی امیدوار ذاتی سطح پر انتخاب لڑ رہے ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ نامزدگی کے پرچوں کی جانچ کا کام کل کیا جائے گا۔ جانچ اور نام واپسی کا وقت نکلنے کے بعد اگر ایک سے زیادہ امیدوار میدان میں ہوں گے تو ووٹنگ ہوگی، جس میں کانگریس پارٹی کے نمائندے ووٹ کریں گے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ایسے نمائندے جو ’بھارت جوڑو یاترا‘ میں شامل ہیں، ان کے پوسٹل بیلٹ کا انتظام کیا جا سکتا ہے۔
اس سے قبل نامزدگی کا پرچہ داخل کرنے کے بعد ملکارجن کھڑگے نے صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’میں آپ سبھی کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ آج میں نے اپنا نامزدگی کا پرچہ پیش کیا ہے اور مجھے سبھی لیڈرس، کارکنان، نمائندے اور جتنی بھی اہم ریاستیں ہیں، ان ریاستوں کے لیڈر لوگوں نے بھی یہاں پر حاضر ہو کر میری حوصلہ افزائی کی اور نامزدگی کا پرچہ بھرنے کے لیے وہ خود یہاں پر رہے ہیں، اس لیے میں ان سب کو شکریہ ادا کرتا ہوں۔ میری جو سبھی نمائندے، لیڈرس، کارکنان، کانگریس پارٹی کے سبھی لیڈران نے حوصلہ افزائی کی ہے اور اس انتخاب میں کھڑے ہونے کے لیے مجھے تعاون دیا ہے، اس کا میں تہہ دل سے شکرگزار ہوں۔‘‘
ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ ’’میں جو لڑائی ہمیشہ لڑتا آیا ہوں، اور لڑنا چاہتا ہوں کہ کانگریس پارٹی کے جو اصول ہیں، جو آئیڈیولوجی ہے، اس آئیڈیولوجی کے ساتھ میں بچپن سے جڑا ہوا ہوں۔ جب میں 8ویں-9ویں میں پڑھتا تھا، تب میں پرچے بانٹتا تھا۔ دیواروں پر لکھنے کی کوشش کرتا تھا کہ اس ملک میں پنڈت جواہر لال نہرو جی کے اصولوں، گاندھی جی کے اصولوں، ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر، جنھوں نے آئین تیار کیا، ان جیسے لیڈروں کے نظریات کو سامنے رکھتے ہوئے آگے بڑھا جائے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’میں خصوصاً اس وقت کو یاد کرنا ضروری سمجھتا ہوں جب اندرا گاندھی جی نے خود گلبرگہ آ کر ہم سب کی حوصلہ افزائی کی۔ اس وقت انھوں نے کانگریس میں ایک نئی توانائی پیدا کر کے مجھے پارٹی کی خدمت کرنے کا موقع دیا اور پہلا ٹکٹ مجھے 1972 میں ملا۔ تب سے میں لگاتار منتخب ہوتا آ رہا ہوں اور یہ لوگوں کی دعاؤں کا اثر ہے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔