ہند-چین سرحد پر گزشتہ 6 مہینوں سے کوئی دراندازی نہیں ہوئی، حکومت کا پارلیمنٹ میں بیان
حکومت کی کاوشوں کو چین کی سرگرمیوں کو کم اہمیت دینے اور یہ ظاہر کرنے کی کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے کہ ایل اے سی پر ہندوستان اپنی مضبوط پوزیشن پر قائم ہے۔
نئی دہلی: مشرقی لداخ میں حقیقی کنٹرول لائن (ایل اے سی) پر ہند اور چین کے مابین کشیدگی اور جمود کو تبدیل کرنے کی کوششوں کے درمیان مرکزی حکومت نے بدھ کے روز پارلیمنٹ میں کہا کہ ہند-چین سرحد پر گزشتہ چھ ماہ کے دوران کوئی دراندازی کا واقعہ پیش نہیں آیا ہے۔ راجیہ سبھا میں بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ انیل اگروال کی جانب سے یہ سوال پوچھا گیا تھا کہ آیا پچھلے چھ ماہ میں کوئی دراندازی ہوئی ہے اور اگر ہاں تو، حکومت اس کے لئے کیا اقدامات اٹھا رہی ہے۔ اس پر حکومت کی جانب سے تحریری جواب میں یہ باتیں کہی گئیں۔
وزیر مملکت برائے داخلہ نیتانند رائے نے پاکستان کی طرف سے دراندازی کی کوششوں پر پارلیمنٹ میں معلومات دیں، جو اپریل کے مہینے میں سب سے زیادہ دیکھنے میں آئیں، لیکن چین کے بارے میں، انہوں نے کہا کہ 'گزشتہ چھ مہینوں میں ہند-چین سرحد پر کسی دراندازی کی اطلاع نہیں ملی ہے'۔ حکومت کی کاوشوں کو چین کی سرگرمیوں کو کم اہمیت دینے اور یہ ظاہر کرنے کی کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے کہ ایل اے سی پر ہندوستان اپنی مضبوط پوزیشن پر قائم ہے۔
وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے بھی منگل کے روز پارلیمنٹ میں ایک بیان میں کہا کہ چین لداخ میں تقریباً 38000 مربع کلومیٹر رقبے پر غیر قانونی قبضہ کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا ’’مئی کے وسط میں چین نے مغربی سیکٹر کے کچھ حصوں میں ایل اے سی کو عبور کرنے کی کوشش کی تھی۔ اس میں کانگکا لا، گوگرا اور پینگونگ جھیل کا شمالی ساحل شامل تھا۔ کسی کو بھی ملکی سرحدوں کی سلامتی کے لئے ہماری وابستگی پر شک نہیں کرنا چاہیے۔ ہندوستان کا خیال ہے کہ باہمی احترام اور حساسیت پڑوسیوں کے ساتھ پرامن تعلقات کی بنیاد ہے۔‘‘
واضح رہے کہ حکومت نے لداخ میں ایل اے سی کے ساتھ چین کی موجودگی کے بارے میں کوئی سرکاری واضح تصویر پیش نہیں کی ہے۔ اگست میں وزارت دفاع نے اپنی ویب سائٹ پر ایک دستاویز اپ لوڈ کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ '5 مئی 2020 ایل اے سی بالخصوص وادی گلوان میں چینی دراندازی بڑھتی جا رہی ہے اور چین نے 17-18 مئی کو کنگرانگ نالا، گوگرا اور پیانگونگ تسو جھیل کے شمالی ساحلی علاقوں میں چینی فریق داخل ہوا ہے۔‘ دو دن بعد ہی اس دستاویز کو ویب سائٹ سے ہٹا لیا گیا تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 16 Sep 2020, 3:46 PM