مانسون اجلاس: ’کورونا جیسی بیماری کی روک تھام کے لئے ہومیوپیتھی پر تحقیق تیز ہو‘

پی بھٹہ چاریہ نے کہا کہ ہومیوپیتھی تعلیمی نظام کو مضبوط کیا جانا چاہیے جس سے زیادہ سے زیادہ ڈاکٹر دستیاب ہوں اور اس طریقہ طبابت میں تحقیق کو فروغ دیا جانا چاہیے جس سے طبی شعبہ میں بہتری ہو۔

راجیہ سبھا کا مانسون اجلاس / یو این آئی
راجیہ سبھا کا مانسون اجلاس / یو این آئی
user

یو این آئی

نئی دہلی: راجیہ سبھا اراکین نے بدھ کو کورونا انفیکشن جیسے مسئلے کے حل کے لئے ہومیوپیتھی طبی طریقے میں تحقیق تیز کرنے اور آکسیجن سلینڈروں کی کمی کے معاملوں کو زوردار ڈھنگ سے اٹھایا۔ کانگریس کے پی بھٹہ چاریہ نے ایوان میں وقفہ صفر کے دوران کہا کہ کورونا انفیکشن کی وجہ سے ملک میں خطرناک حالات پیدا ہوگئے ہیں اور لوک سبھا اور راجیہ سبھا کے کئی اراکین کورونا پازیٹو پائے گئے ہیں۔ اس سے نمٹنے کے لئے روایتی کے ساتھ ایلوپیتھی علاج جاری رہنا چاہیے۔

پی بھٹہ چاریہ نے کہا کہ ہومیوپیتھی تعلیمی نظام کو مضبوط کیا جانا چاہیے جس سے زیادہ سے زیادہ ڈاکٹر دستیاب ہوں اور اس طریقہ طبابت میں تحقیق کو فروغ دیا جانا چاہیے جس سے طبی شعبہ میں بہتری ہو۔انہوں نے کہا کہ ہومیوپیتھی علاج کے طریقے کے زیادہ اسپتال ہونے چاہیے جہاں آئی سی یو کی بھی سہولت مہیا ہو۔ کچھ ہومیوپیتھی دوائیں کورونا کی روک تھام میں بے حد کارگر ثابت ہوئی ہیں۔ انہوں نے جین پر مبنی دواؤں پر تحقیق تیز کرنے کا بھی مشورہ دیا۔


کانگریس کے ہی دگوجے سنگھ نے کہا کہ کورونا بحران کے دوران آکسیجن کی بلا رکاوٹ سپلائی اہم ہے لیکن الگ الگ مقامات پر اس کی سپلائی میں کمی ہوگئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بحران سے پہلے آکسیجن دس روپے کیوبک میٹر تھی جو اب بڑھکر 50 روپے ہوگئی ہے۔ آندھرا پردیش اور تلنگانہ میں آکسیجن نہ ملنے کا مسئلہ اور شدید ہے۔ گجرات، اوڈیشہ اور اترپردیش میں بھی آکسیجن سلینڈر کی شرح کافی زیادہ ہوگئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پہلے آکسیجن سلینڈر کے لئے سیکورٹی رقم پانچ ہزار روپے لی جاتی تھی جو اب بڑھ کر دس ہزار روپے ہوگئی ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ مدھیہ پردیش کے دیواس میں آکسیجن کی کمی سے چار لوگوں کی موت ہوگئی ہے۔ نامزد رکن بھاگوت کراڈ نے کہا کہ ملک میں کورونا کے 48 لاکھ سے زیادہ مریض ہیں۔ آکسیجن کی قیمت بڑھ رہی ہے اور اس کی کمی سے لوگوں کی موت ہوسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسا انتظام ہونا چاہیے کہ یہ ہر ریاست میں مہیا ہو۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔