بی جے پی-آر ایس ایس میں کوئی کسان نہیں، اس لیے حکومت امبانی-اڈانی جیسے صنعت کاروں کی مدد کرتی ہے: کھڑگے
کانگریس صدر کھڑگے نے ہریانہ میں انتخابی تشہیر کے دوران کہا کہ ہریانہ میں انتخاب کے وقت وعدے کرنے والی بی جے پی نے دس سال حکومت میں رہتے ہوئے کچھ نہیں کیا۔
ہریانہ میں اسمبلی انتخاب کی سرگرمیوں کے درمیان کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے انتخابی تشہیر کرتے ہوئے بی جے پی حکومت کو پُرزور انداز میں ہدف تنقید بنایا۔ انھوں نے کہا کہ بی جے پی انتخاب کے وقت طرح طرح کے وعدے کر رہی ہے، جبکہ گزشتہ دس سال سے حکومت میں رہتے ہوئے اس نے کچھ بھی نہیں۔ ڈبل انجن کی یہ حکومت پوری طرح سے فیل ہو چکی ہے۔ کھڑگے نے مزید کہا کہ بی جے پی حکومت کی عوام مخالف پالیسیوں کو دیکھتے ہوئے ہریانہ کی عوام نے کانگریس کو اقتدار میں واپس لانے اور بی جے پی کو اقتدار سے باہر کرنے کا عزم کر لیا ہے۔
یہ بیان کانگریس صدر کھڑگے نے بدھ کے روز چرکھی دادری کے باڈھڑا میں پارٹی امیدوار سومویر سنگھ کی حمایت میں منعقد جلسۂ عام سے خطاب کرتے ہوئے دیا۔ اس دوران ان کے ساتھ ہریانہ اسمبلی میں حزب اختلاف کے لیڈر بھوپندر سنگھ ہڈا، رکن پارلیمنٹ ناصر حسین، سابق گورنر ستیہ پال ملک سمیت کئی کانگریس لیڈران موجود تھے۔ اس جلسۂ عام سے خطاب کرنے کے بعد کھڑگے نے ہانسی میں پارٹی امیدوار راہل مکڑ کی حمایت میں بھی ایک تقریب سے خطاب کیا۔
جلسۂ عام میں موجود بھیڑ سے خطاب کرتے ہوئے کانگریس صدر الزام عائد کیا کہ بی جے پی نے نہ صرف ہریانہ کے لوگوں کو دھوکہ دیا ہے، بلکہ اپنے سبھی وعدوں سے بھی پیچھے ہٹ گئی۔ انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم مودی کہتے تھے کہ ہر سال دو کروڑ ملازمتیں دوں گا، بیرون ممالک سے بلیک منی واپس لاؤں گا، سب کے اکاؤنٹ میں 15-15 لاکھ آئیں گے... لیکن کچھ نہیں ہوا۔ مودی اب ہریانہ آ کر کہہ رہے ہیں کہ بی جے پی 5 لاکھ ملازمتیں دے گی، جبکہ یہاں پہلے سے ہی 1.60 لاکھ عہدے خالی ہیں۔ ہریانہ میں 10 سال سے بی جے پی حکومت میں ہے، آخر پہلے ملازمتیں کیوں نہیں دی گئیں۔ کانگریس صدر نے مودی کو ’بھروسہ توڑنے والوں کا سردار‘ قرار دیا۔
ڈبل انجن حکومت سے متعلق بی جے پی کے دعووں پر حملہ کرتے ہوئے کھڑگے نے کہا کہ ’’یہ دونوں انجن دو الگ الگ سمت میں چلے، جس کی وجہ سے ٹرین اٹک گئی۔ منوہر لال کھٹر نے یہاں 9 سال حکومت کی، لیکن اپنا ایک بھی وعدہ پورا نہیں کر سکے۔ ریاست کی اتحادی حکومت کے دونوں انجن فیل ہوتے ہی انھیں بدل کر نائب سنگھ سینی کو وزیر اعلیٰ بنا دیا گیا۔ اگر بی جے پی حکومت اتنا اچھا کام کر رہی تھی تو وزیر اعلیٰ بدلنے کی ضرورت کیوں پڑی۔ یہ بی جے پی کی طرف سے اس بات کا اعتراف ہے کہ اس کی حکومت ناکام ہو گئی۔‘‘ ہریانہ کی عوام سے کانگریس کو برسراقتدار کرنے کی جذباتی اپیل کرتے ہوئے کھڑگے نے 2004 سے 2014 کے درمیان کانگریس حکومت کے ذریعہ کیے گئے کاموں کا تذکرہ بھی کیا۔
ہریانہ کی بی جے پی حکومت کو کٹہرے میں کھڑا کرتے ہوئے کھڑگے نے کہا کہ ’’اس حکومت نے ریاست کے اوپر 3.17 لاکھ کروڑ کا قرض بڑھا دیا ہے۔ کانگریس کے وقت ہریانہ سرپلس ریاست تھی۔ اس لیے کانگریس نے خوب ترقیاتی کام کیے، لیکن بی جے پی بھر پیٹ کھاتی ہے اور قرض لے کر بیٹھ جاتی ہے۔‘‘ کھڑگے نے یہ بھی یاد دلایا کہ مودی حکومت نے ہریانہ کے کسانوں اور خاتون پہلوانوں کے ساتھ کیسا برا سلوک کیا تھا۔ انھوں نے کہا کہ ’’زرعی قوانین کی مخالفت میں تحریک کے دوران 750 کسانوں کی موت ہو گئی، جبکہ دہلی میں مودی کے نئے پارلیمنٹ ہاؤس کا افتتاح کرنے کے دوران ہریانہ کی خاتون پہلوانوں کے ساتھ ظلم کیا گیا۔‘‘ انھوں نے یہ بھی الزام عائد کیا کہ بی جے پی-آر ایس ایس میں کوئی کسان نہیں، اس لیے بی جے پی حکومت امبانی-اڈانی جیسے صنعت کاروں کی مدد کرتی ہے۔ کانگریس صدر نے اپنے خطاب کے دوران اگنی ویر منصوبہ لانے کے لیے بھی مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔