بی جے پی کے جھوٹ، ظلم اور ناانصافی کو شکست دے کر ہریانہ انصاف کی نئی داستان لکھنے کو تیار: پرینکا گاندھی
پرینکا گاندھی نے ہریانہ میں جلسۂ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی حکومت میں ہریانہ سب سے پیچھے ہو گیا، ہریانہ میں گھوٹالوں کی طویل فہرست ہے۔
کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی ہریانہ میں زور و شور سے کانگریس امیدواروں کے لیے انتخابی مہم چلا رہی ہیں۔ آج بھی وہ ہریانہ کے کچھ اہم علاقوں میں جلسۂ عام اور ریلیوں سے خطاب کرتی ہوئی نظر آئیں۔ اس دوران انھوں نے مرکز کی مودی حکومت کے ساتھ ساتھ ہریانہ میں 10 سالوں سے برسراقتدار بی جے پی حکومت کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ ’’بی جے پی کے جھوٹ، ظلم اور ناانصافی کو شکست دے کر ہریانہ انصاف کی نئی داستان لکھنے کو تیار ہے۔‘‘
انتخابی تشہیر کے دوران پرینکا گاندھی نے بی جے پی حکومت پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ ہریانہ کی عوام کے ساتھ ہر سطح پر ناانصافی ہوئی ہے۔ بی جے پی حکومت میں کسانوں اور نوجوانوں کے ساتھ ناانصافی ہوئی، خاتون کھلاڑیوں کو سڑک پر گھسیٹا گیا۔ کانگریس جنرل سکریٹری نے ہریانہ میں ہوئے گھوٹالوں کو شمار کراتے ہوئے کہا کہ ’’ڈاڈم کانکنی گھوٹالہ، یمنا کانکنی گھوٹالہ، آبکاری گھوٹالہ، میٹرو روٹ بدلا و گھوٹالہ، امرت یوجنا و صفائی گھوٹالہ، رجسٹری گھوٹالہ، دھان خرید گھوٹالہ، روڈ ویز اسکیم گھوٹالہ، پیپر لیک گھوٹالہ، ایچ پی ایس سی و ایچ ایس ایس سی بھرتی گھوٹالہ... بی جے پی حکومت نے ہر طرح سے آپ کو برباد کرنے کا کام کیا ہے۔‘‘ پھر وہ کہتی ہیں کہ ’’پورے ہریانہ میں جو کانگریس کی لہر چل رہی ہے، وہ عوام کے وقار کی لہر ہے۔‘‘
پرینکا گاندھی نے آج ہریانہ کے بوانی کھیڑا اور جولانا جیسے علاقوں میں کانگریس امیدوار کے لیے انتخابی تشہیر چلائی۔ جُلانا میں کانگریس امیدوار پہلوان ونیش پھوگاٹ کی حمایت میں جلسۂ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہریانہ میں کسانوں، نوجوانوں، پہلوانوں اور خواتین کے ساتھ مظالم ہوئے ہیں۔ سیاہ زرعی قوانین کے خلاف کسان دہلی کی سرحد پر بیٹھے رہے، 750 کسان شہید ہو گئے، لیکن وزیر اعظم نریندر مودی نے ان سے ملاقات نہیں کی۔ اتر پردیش میں انتخاب کا وقت آیا تو قوانین واپس لے لیے گئے۔ آج بی جے پی ہریانہ میں 24 فصلوں پر ایم ایس پی دینے کی بات کر رہی ہے، لیکن ان میں سے 10 ایسی فصلیں ہیں جو ہریانہ میں کسان اُگاتے ہی نہیں ہیں۔ روزگار کے معاملے میں ہریانہ سب سے پیچھے ہو گیا ہے۔‘‘
پرینکا گاندھی نے پی ایم مودی پر اڈانی-امبانی کے لیے کام کرنے کا الزام بھی عائد کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’نریندر مودی نے سب کچھ اڈانی-امبانی کو دے دیا۔ ایسے میں روزگار کیسے بنیں گے۔ بی جے پی حکومت کی پالیسیوں سے آج چھوٹے کاروباری اور زراعت سے پیدا ہونے والے روزگار ختم ہو چکے ہیں۔ اگنی ویر منصوبہ میں 4 سال کی ملازم تہے اور کوئی پنشن بھی نہیں۔ نوجوان 4 سال بعد بے روزگار ہو جائیں گے اور پھر ملازمت ڈھونڈتے نظر آئیں گے۔ اگنی ویر منصوبہ دراصل نوجوانوں کے ساتھ دھوکہ ہے۔ اسی طرح ہریانہ کے لوگوں کو ’پریوار پہچان پتر‘ کے جھانسے میں پھنسا کر سرکاری سہولیات سے دور کیا جا رہا ہے۔‘‘
ونیش پھوگاٹ کی جدوجہد اور ناانصافی کے خلاف ان کی لڑائی کا تذکرہ کرتے ہوئے پرینکا گاندھی نے کہا کہ ’’ہریانہ کی ہر لڑکی میں کچھ کر گزرنے کا جذبہ ہوتا ہے۔ ونیش پھوگاٹ میں بھی وہ جذبہ ہے اور انھوں نے جدوجہد کی۔ جب وہ تمغہ جیت کر آئی تو سبھی کو فخر ہوا، وزیر اعظم نریندر مودی نے ان سے ملاقات کی۔ لیکن پرھ مودی حکومت سے ان کا بھروسہ اٹھ گیا کیونکہ ونیش پھوگاٹ اور اس کے ساتھیوں کے ساتھ ناانصافی ہوئی۔‘‘ وہ مزید کہتی ہیں کہ ’’ونیش ناانصافی کے خلاف کھڑی ہو گئی، کیونکہ ہریانہ کی یہی فطرت ہے۔ ونیش جب ناانصافی کے خلاف جدوجہد کر رہی تھی تب مودی جی کی پولیس نے اس کے اور دیگر خاتون پہلوانوں کے بال کھینچے، سڑکوں پر گھسیٹا، لیکن ونیش نے شکست نہیں مانی۔ وہ جدوجہد کرتی ہوئی اولمپک تک پہنچی۔‘‘
پرینکا گاندھی نے اپنے خطاب کے دوران عوام سے اپیل کی کہ وہ کانگریس امیدواروں کو کثیر ووٹوں سے کامیاب بنائیں۔ اس دوران انھوں نے کانگریس کی گارنٹیوں کو بھی شمار کرایا۔ انھوں نے کہا کہ ہریانہ میں کانگریس کی حکومت بننے پر خواتین کو ہر ماہ 2 ہزار روپے دیے جائیں گے اور 500 روپے میں گیس سلنڈر ملے گا۔ ضعیف، معذور اور بیوہ پنشن 6 ہزار روپے کی جائے گی۔ سرکاری ملازمین کے لیے پرانا پنشن نظام بحال ہوگا۔ ہریانہ کو نشہ سے پاک ریاست بنایا جائے گا۔ 300 یونٹ مفت بجلی دی جائے گی۔ راجستھان کی کانگریس حکومت کے ذریعہ نافذ کردہ چرنجیوی منصوبہ کے طرز پر 25 لاکھ روپے تک کا مفت علاج ہوگا۔ غریب کنبوں کو 100 گز کا پلاٹ ملے گا اور ساڑھے تین لاکھ روپے کی لاگت سے دو کمروں کا مکان دیا جائے گا۔ کسانوں کو ایم ایس پی کی قانونی گارنٹی دی جائے گی۔ ذات پر مبنی مردم شماری کرائی جائے گی۔ کریمی لیئر کی حد 6 لاکھ سے بڑھا کر 10 لاکھ روپے کی جائے گی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔