نشاد پارٹی کے سربراہ اور یوپی کابینہ کے وزیر سنجے نشاد پر سنت کبیر نگر میں حملہ
نشاد پارٹی کے قومی صدر اور کابینی وزیر سنجے نشاد اور ان کے حامیوں پر ایک شادی کی تقریب میں شرکت کے دوران نامعلوم افراد نے حملہ کر دیا، جس میں سنجے نشاد زخمی ہو گئے۔
سنت کبیر نگر میں ایک شادی کی تقریب میں دیر رات شرکت کے لیے گئے نشاد پارٹی کے قومی صدر اور کابینی وزیر سنجے نشاد اور ان کے حامیوں پر نامعلوم افراد نے حملہ کر دیا۔ اس حملے میں وزیر سنجے نشاد زخمی ہو گئے۔ اس حملے پر پارٹی کے ممبر پارلیمنٹ پروین نشاد و پارٹی کے تینوں ایم ایل اے نے سخت ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے ضلع اسپتال پہنچے اور حملہ آوروں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
اس واقعے کے حوالے سے سنجے نشاد کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ سے ایک پوسٹ کی گئی ہے جس میں لکھا گیا ہے کہ ’’سنت کبیر نگر محمد پور کٹھار کے یادووں نے ماہی گیری کے وزیر اور نشاد پارٹی کے قومی صدر ڈاکٹر سنجے نشاد پر حملہ کیا ہے۔‘‘ بتا یا جا رہا ہے کہ سنجے نشاد پر 20-25 لوگوں نے حملہ کیا تھا۔ ناک پر چوٹ لگنے کے بعد خون بہنے لگا، جس کے بعد ان کے ساتھی انہیں ضلع اسپتال لے گئے اور بینڈیج وغیرہ کروائی۔ اس کے بعد سنجے نشاد اور ان کے ساتھی اسپتال اور پولیس چوکی کے باہر ہڑتال پر بیٹھ گئے۔
یہ بھی پڑھیں : ادھو ٹھاکرے کادعوی کہ انڈیا اتحاد کو 300 سیٹیں ملیں گی
سنجے نشاد کے ساتھیوں نے ایس پی مردہ باد کے نعرے لگائے۔ انہوں نے ایس پی کارکنوں پر حملے کا الزام لگایا ہے۔ فی الحال اس واقعہ کے بعد سیاست گرم ہے۔ اب تک پولیس نصف درجن کے قریب افراد کو حراست میں لے چکی ہے جبکہ مزید تفتیش جاری ہے۔ حملے کے اس واقعہ سے ناراض ایم پی پروین نشاد اور ان کے حامی تینوں پارٹی ایم ایل ایز سمیت ضلع اسپتال پہنچے اور حملہ آوروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے ہڑتال پر بیٹھ گئے۔ اطلاع پر پہنچے ضلع ایس پی ستیہ جیت گپتا نے شکایت لی اور معاملے میں کارروائی کا یقین دلایا اور ناراض وزیر اور حامیوں کو منانے کی کوشش کی۔ ساتھ ہی کابینہ کے وزیر سنجے نشاد نے سماج وادی پارٹی کے لوگوں کو ان پر حملے کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔
واضح رہے کہ سنجے نشاد کے بیٹے پروین نشاد سنت کبیر نگر سے موجودہ ایم پی ہیں۔ اس بار بھی بی جے پی نے یہاں سے پروین نشاد کو ہی اپنا امیدوار بنایا ہے۔ وزیر سنجے نشاد اپنے بیٹے کے پارلیمانی حلقہ میں ایک شادی کی تقریب میں شرکت کے لیے آئے تھے۔ اس دوران کچھ لوگوں نے ان پر اور ان کے حامیوں پر حملہ کر دیا۔ جس میں وہ زخمی ہو گئے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔