اس سال ہر چوتھا ملک غریب ہو جائے گا، 4 ٹریلین ڈالر کی اشد ضرورت: نرملا سیتا رمن

وائس آف گلوبل ساؤتھ سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ عالمی بینک کی رپورٹ تشویشناک ہے۔ پسماندہ لوگوں کو آگے بڑھانے کے لیے ہمیں مل کر کام کرنا ہوگا۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر آئی اے این ایس</p></div>

تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے کہا ہے کہ ہمیں غریبوں کی بہتری کے لیے مل کر کام کرنا ہوگا۔ ہمارا مقصد ترقی کے اس سفر میں پسماندہ لوگوں کو شامل کرنا ہے۔ ہفتہ کو وائس آف گلوبل ساؤتھ سمٹ سے ورچوئلی خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پیسے کی کمی ترقی پذیر ممالک کی ترقی میں رکاوٹ ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول کے لیے 4 ٹریلین ڈالر کی اشد ضرورت ہے۔

وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے کہا کہ عالمی  بینک کی حالیہ رپورٹ کے مطابق اس سال کے آخر تک ہر چار ترقی پذیر ممالک میں سے ایک غریب ہو جائے گا۔ یہ ممالک کووڈ وبائی مرض سے پہلے کی صورتحال تک پہنچ سکتے ہیں۔ ان ممالک میں پائیدار ترقی کے اہداف کا حصول بہت مشکل کام ہوتا جا رہا ہے۔ کچھ پیمانوں پر یہ ممالک آگے بڑھنے کے بجائے پیچھے کی طرف جا رہے ہیں۔ اگر ہمیں حالات کو سنبھالنا ہے تو ہمیں 4 ٹریلین ڈالر خرچ کرنے ہوں گے۔ دنیا میں جاری کئی بحران اس صورتحال کو مزید سنگین بنا رہے ہیں۔


نرملا سیتا رمن نے اپنے خطاب میں کہا کہ ترقی اور غربت کے خاتمے کے پروگرام بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ ہندوستان نے جی 20 کی اپنی صدارت کے دوران بھی یہ مسائل اٹھائے تھے۔ مالی مدد حاصل کرنے کی تمام کوششیں کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ترقی کی مدد سے بہت سے مسائل پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ ہم زیادہ سے زیادہ معاشی مواقع فراہم کر سکتے ہیں۔ ہمیں اپنی پالیسیاں عوام کو مدنظر رکھ کر بنانا ہوں گی۔ انہیں ترقی کے سفر میں شامل کرنا ہوگا۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ ترقیاتی بینکوں کو بھی اپنی ذمہ داریاں بڑھانا ہوں گی۔ یہ بینک ترقی پذیر ممالک کی معاشی ضروریات کو پورا کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ ملک میں معاشی اصلاحات نافذ کر کے ہم ان بینکوں سے زیادہ سے زیادہ مدد حاصل کر سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ ہمیں پیسہ اکٹھا کرنے کے دوسرے ذرائع بھی تلاش کرنے ہوں گے۔ کم آمدنی والے ممالک ہماری ترجیح ہونی چاہیے۔ تاہم، درمیانی آمدنی والے ممالک بھی ماحولیاتی تبدیلیوں سے نبرد آزما ہیں۔ ایسے میں ان کی بھی مدد کی جانی چاہیے۔ اس کے علاوہ نجی شعبے کو بھی آگے آنا ہوگا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔