’نیوز کلک‘ ایچ آر کو یو اے پی اے معاملے میں سرکاری گواہ بننے کی اجازت، عدالت میں دی تھی عرضی

اسپیشل سیل نے نیوز کلک معاملے میں 17 اگست کو یو اے پی اے اور تعزیرات ہند کی مختلف دفعات کے تحت ایک ایف آئی آر درج کی تھی۔

<div class="paragraphs"><p>نیوز کلک، تصویر سوشل میڈیا</p></div>

نیوز کلک، تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آواز بیورو

دہلی کی ایک عدالت نے منگل کو ’نیوز کلک‘ کے ہیومن ریسورسز (ایچ آر) ڈپارٹمنٹ چیف امت چکرورتی کو میڈیا آؤٹ لیٹ پر چین حامی تشہیری مواد معاملے کے لیے پیسہ حاصل کرنے کے الزامات پر غیر قانونی سرگرمی (انسداد) ایکٹ کے التزامات کے تحت درج معاملے میں سرکاری گواہ بننے کی اجازت دے دی۔

امت چکرورتی نے اسپیشل جج ہردیپ کور کے سامنے درخواست دے کر چل رہے معاملے میں معافی کا مطالبہ کیا تھا۔ جج نے چکرورتی کو معاملے میں سرکاری گواہ بننے کی اجازت دے دی، جو دعویٰ کرتے ہیں کہ ان کے پاس ایسی اہم جانکاریاں ہیں جس کا وہ دہلی پولیس کے سامنے انکشاف کرنا چاہتے ہیں۔ گزشتہ سماعت کے دوران پولیس ذرائع نے اشارہ دیا تھا کہ ایجنسی ان کے بیان میں دی گئی جانکاری کا گہرائی سے تجزیہ کرنے کے بعد ان کی درخواست کی حمایت کرنے کے سلسلے میں کوئی فیصلہ لے گی۔


عدالت نے 22 دسمبر کو دہلی پولیس کو جانچ پوری کرنے کے لیے اور 60 دن کا وقت دیا تھا، کیونکہ اس نے عدالت کے سامنے ایک عرضی داخل کر تین مہینے وقت بڑھانے کا مطالبہ کیا تھا۔ نیوز کلک کے بانی مدیر پربیر پرکایستھ 20 جنوری تک عدالتی حراست میں ہیں۔

پولیس درخواست میں قانون کے تحت معین زیادہ سے زیادہ مدت کار کی توسیع کا مطالبہ کی اگیا جو کہ غیر قانونی سرگرمیاں (انسداد) ایکٹ (یو اے پی اے) سمیت خصوصی ایکٹس کے تحت درج معاملوں میں ملزم کی گرفتاری کے دن سے 180 دن ہے۔ درخواست میں معاملہ سے متعلق دستاویزوں اور ثبوتوں کی وسیع فطرت پر زور دیا گیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ ایجنسی کو دہلی کے باہر مختلف مقامات کا دورہ کرنے کی ضرورت ہے، جس سے ممکنہ تاخیر ہو رہی ہے۔


اسپیشل سیل نے معاملے کے سلسلے میں 17 اگست کو نیوز کلک کے خلاف یو اے پی اے اور تعزیرات ہند کی مختلف دفعات کے تحت ایک ایف آئی آر درج کی تھی۔ اگست میں نیویارک ٹائمز کی ایک جانچ میں نیوز کلک پر مبینہ طور پر چینی تشہیر کو فروغ دینے کے لیے امریکی کروڑپتی نیویل رائے سنگھم سے جڑے نیٹورک کے ذریعہ فنڈیڈ ادارہ ہونے کا الزام لگایا گیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔