نیوز کلک فنڈنگ کیس: پربیر پرکایستھ اور امت چکرورتی گرفتار، 46 لوگوں سے ہوئی پوچھ تاچھ
جن صحافیوں کے گھر پولیس پہنچی ان میں ابھیسار شرما، ارملیش، اونندو چکرورتی اور پرنجے گوہا ٹھاکرتا سمیت کئی اہم نام ہیں۔
نیوز کلک فنڈنگ کیس میں آج صبح سے ہی دہلی پولیس کا اسپیشل سیل پوری طرح سرگرم دکھائی دے رہا ہے۔ تازہ ترین خبروں کے مطابق ڈیجیٹل نیوز ویب سائٹ نیوز کلک فنڈنگ کیس معاملے میں دہلی پولیس نے نیوز کلک کے بانی پربیر پرکایستھ اور امت چکرورتی کو گرفتار کر لیا ہے۔ افسران کے حوالے سے ’اے بی پی لائیو‘ نے بتایا کہ پولیس کی اسپیشل سیل نے غیر ملکی فنڈنگ کی جانچ کے سلسلے میں چھاپہ ماری کے بعد نیوز پورٹل کے دفتر کو سیل کر دیا ہے۔
اس معاملے میں پولیس کا کہنا ہے کہ ’’اسپیشل سیل میں درج یو اے پی اے معاملے میں کی گئی چھاپہ ماری، ضبطی اور حراست کے بعد اب دو ملزمین پربیر پرکایستھ اور امت چکرورتی کو گرفتار کیا گیا ہے۔ مجموعی طور پر مشتبہ 37 مردوں اور 9 خواتین سے پوچھ تاچھ کی گئی ہے۔ اس دوران ڈیجیٹل مواد اور دستاویزوں وغیرہ کو جانچ کے لیے ضبط/جمع کیا گیا ہے۔‘‘
واضح رہے کہ دہلی پولیس کی اسپیشل سیل نے یو اے پی اے کے تحت درج ایک معاملے میں منگل کی صبح نیوز کلک اور اس سے جڑے صحافیوں کے گھر پر چھاپہ ماری شروع کی تھی۔ جن صحافیوں کے گھر پولیس پہنچی ان میں ابھیسار شرما، ارملیش، اونندو چکرورتی اور پرنجے گوہا ٹھاکرتا سمیت مزید کچھ اہم نام ہیں۔ کچھ لوگوں کو حراست میں لے کر بھی پوچھ تاچھ کی گئی جنھیں بعد میں رِہا کر دیا گیا۔
اس پورے معاملے میں مرکزی وزیر برائے اطلاعات و نشریات انوراگ ٹھاکر کا بیان سامنے آیا ہے۔ انھوں نے بھونیشور میں کہا کہ ملک کی جانچ ایجنسیاں آزاد ہیں اور وہ قانون کے مطابق کام کرتی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ’’اگر کسی نے کچھ غلط کیا ہے تو جانچ ایجنسی اس سلسلے میں کام کرتی ہے۔ یہ کہیں نہیں لکھا کہ اگر آپ نے ناجائز طریقے سے پیسہ حاصل کیا ہے یا کچھ قابل اعتراض کیا ہے تو جانچ ایجنسی اس کی جانچ نہیں کر سکتی۔‘‘
قابل ذکر ہے کہ نیوز کلک کے خلاف یہ کارروائی اس الزام کے بعد کی گئی ہے کہ اس نے چین کی حمایت میں تشہیر کرنے کے لیے فنڈ حاصل کیا۔ یہ ویب سائٹ ہندوستان میں چین حامی تشہیر کے لیے امریکی کروڑپتی نیول رائے سنگھم سے مبینہ طور پر پیسہ حاصل کرنے کو لے کر حال ہی میں سرخیوں میں آئی تھی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔