نئے پارلیمنٹ ہاؤس کا تنازعہ: ’بی جے پی نے اعتراف کر لیا ہے کہ اب اقتدار کی منتقلی کا وقت آن پہنچا!‘، اکھلیش یادو کا طنز

اکھلیش یادو نے ایک تصویر ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ سینگول اقتدار کی منتقلی (ایک ہاتھ سے دوسرے ہاتھ میں جانے) کی علامت ہے۔ لگتا ہے کہ بی جے پی نے اعتراف کر لیا ہے کہ اب اقتدار سونپنے کا وقت آ گیا ہے۔

اکھلیش یادو، تصویر یو ین آئی
اکھلیش یادو، تصویر یو ین آئی
user

قومی آواز بیورو

لکھنؤ: نئے پارلیمنٹ ہاؤس کے افتتاح پر سیاسی بیان بازیوں کو دور لگاتار جاری ہے۔ اسی ضمن میں سماجوادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو نے بی جے پی پر طنز کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی نے یہ اعتراف کر لیا ہے کہ اب اقتدار کو منتقل کرنے کا وقت آن پہنچا ہے۔ اتر پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو نے ایک تصویر ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ سینگول اقتدار کی منتقلی (ایک ہاتھ سے دوسرے ہاتھ میں جانے) کی علامت ہے۔ لگتا ہے کہ بی جے پی نے اعتراف کر لیا ہے کہ اب اقتدار سونپنے کا وقت آ گیا ہے۔

اس سے پہلے انہوں نے لکھا تھا کہ حقیقی پارلیمانی روایت یہ ہے کہ ہر کسی کو سننے اور سمجھنے کا یکساں موقع فراہم کیا جائے، بی جے پی کے لوگوں کے ذریعہ پارلیمنٹ کے افتتاحی تقریب سے نہیں، بلکہ وہاں لکھی عبارتوں کی بنیادی روح کو سمجھ کر۔ جہاں اقتدار کا گھمنڈ ہو لیکن اپوزیشن کی عزت نہ ہو، وہ حقیقی پارلیمنٹ نہیں ہو سکتی، اس کے افتتاح میں جانے کیا فائدہ؟


وہیں، سماجوادی پارٹی کے لیڈر سوامی پرساد موریہ نے نئے پارلیمنٹ ہاؤس میں سینگول کی تنصیب کو لے کر سوال اٹھایا۔ انہوں نے سینگول کو بادشاہت کی علامت قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان ایک جمہوری ملک ہے، یہاں کی پارلیمنٹ میں سینگول کا کیا کام؟

سوامی پرساد نے ٹوئٹ کیا ’’سینگول بادشاہت کی علامت ہے۔ آج ملک میں جمہوریت ہے، جمہوریت میں بادشاہت کی علامت سینگول کا کیا کام؟ بی جے پی حکومت کا سینگول کے تئیں جنون اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ جمہوریت پر یقین نہیں رکھتی، اس لیے بی جے پی جمہوریت سے بادشاہت کی طرف بڑھ رہی ہے، جو جمہوریت کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔‘‘


خیال رہے کہ نئے پارلیمنٹ ہاؤس کی افتتاحی تقریب میں صدر جمہوریہ کو مدعو نہ کرنے پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔ لیڈروں کا کہنا ہے کہ دروپدی مرمو کے ذریعہ عمارت کا افتتاح نہ کرا کر وزیر اعظم مودی کے ذریعہ صدر کی توہین ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ایک کے بعد ایک سیاسی جماعتیں تقریب کا بائیکاٹ کر رہی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔