چین میں نئے وائرس ’منکی بی‘ کی آمد! ایک محقق کی موت
ریسرچر نے ہلاک ہونے والے ڈاکٹر کی ریڑھ کی ہڈی سے نکالے گئے مائع شئ میں منکی بی وائرس کی تصدیق کی ہے۔ حالانکہ اس کے رابطے میں آنے والوں میں ابھی تک کسی میں کوئی علامت نہیں ملی ہے۔
بیجنگ: چین کی وہان لیبارٹری کے کچھ سائنسدانوں کی جب پراسرار کورونا سے موت ہوئی تھی تو چین نے عالمی تنظیموں سے اسے کافی وقت تک دبائے رکھا تھا اور آج وہی وائرس پوری دنیا میں تباہی پھیلا رہا ہے لیکن اب ایک اور مویشی کے ڈاکٹر کی پراسرار منکی بی وائرس سے موت کے معاملے کو دو ماہ تک دبا کر رکھا گیا ہے۔ چین میں منکی بی وائرس سے موت کا یہ پہلا کیس ہے۔
چینی اخبار ’دی گلوبل ٹائمس‘ کے مطابق چینی تنظیم ’پلیٹ فارم آف چائینیز سینٹر فار ڈزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن‘ کے جرنل میں ہفتے کے روز اپنی رپورٹ میں کہا کہ 53 برس کا یہ مویشی ڈاکٹر بندروں پر رسیرچ کر رہا تھا اور مارچ میں اس نے دو بندروں کی لاش کا ٹیسٹ کیا تھا۔ اس کے ایک ماہ بعد اسے جی متلانے اور الٹیوں کی شکایت ہوئی اور اس نے کئی اسپتالوں میں علاج کروایا لیکن 27 مئی کو آخر کار اس کی موت ہو گئی تھی۔ ریسرچر نے اس کی ریڑھ کی ہڈی سے نکالے گئے مائع شئ میں منکی بی وائرس کی تصدیق کی ہے۔ حالانکہ اس کے رابطے میں آنے والوں میں ابھی تک کسی میں کوئی علامت نہیں ملی ہے۔
منکی بی وائرس کو بندروں کی مکاک جینس سے 1932 میں آئیسولیٹ کیا گیا تھا اور یہ الفاہرپیز وائرس کے نام سے جانا گیا تھا۔ یہ وائر س براہ راست رابطہ اور جسمانی مادے سے پھیل سکتا ہے اور اس کی شرح اموات 70 سے 80 فیصد ہے۔ اس جرنل میں کہا گیا ہے کہ منکی بی وائرس عوام کے لیے ایک سنگین خطرہ ہو سکتا ہے اور بندروں میں ہونے والے کسی بھی طرح کے غیر متوقع تبدیلیوں، ان کے سلوک میں تبدیلی پر نگرانی ضروری ہے۔
غور طلب ہے کہ امریکہ کے شہر ٹیکساس میں 18 برس کے بعد منکی بی وائرس کا پہلا معاملہ سامنے آیا ہے اور اس نے حال ہی میں نائیجیریا میں امریکہ کا سفر کیا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق فی الحال اس وائرس کی کوئی دوا نہیں ہے اور جو دوائیں چیچک میں دی جاتی ہیں وہی اس کے خلاف حفاظت فراہم کر سکتی ہیں۔ وائرس کے بعد سات سے 13 دنوں میں اس کی علامت ابھر کر سامنے آتی ہے اور ان میں بخار، تیز سر درد، پٹھوں میں درد اور زیادہ کمزوری اہم ہیں۔ اس میں جسم کی لِمف نوڈرس میں ورم عام علامت ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔