نئے فوجداری قوانین 90 سے 99 فیصدی کاپی پیسٹ، کچھ تبدیلیاں غیر آئینی: چدمبرم

چدمبرم نے کہا ہے کہ موجودہ قوانین کو ختم کرنا اور ان کی جگہ بغیر کسی بحث و مباحثے کے تین نئے قوانین لانا فوجداری نظام انصاف کو تباہ کر دینے والا ہوگا۔

<div class="paragraphs"><p>پی چدمبرم / آئی اے این ایس</p></div>

پی چدمبرم / آئی اے این ایس

user

آئی اے این ایس

 یکم جولائی سے ملک میں فوجداری کے تین نئے قوانین نافذ کیےگئے ہیں۔ ان نئے فوجداری قوانین کے خلاف اپوزیشن حکومت پر سخت حملہ آور ہے۔ کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھڑگے نے اگر انہیں ارکان پارلیمنٹ کو معطل کرکے زبردستی منظور کیا گیا قوانین قرار دیا ہے تو کانگریس کے سینئر لیڈر پی چدمبرم نے کہا ہے ان قوانین میں 99 فیصدی کاپی پیسٹ (دیگر قوانین کا نقل) ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ ان میں کچھ تبدیلیاں غیر آئینی ہیں۔

پی چدمبرم نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر لکھا ہے کہ آئی پی سی، سی آر پی سی اور ایویڈینس ایکٹ کی جگہ لینے والے تین فوجداری قوانین آج سے نافذ ہو گئے ہیں۔ 90-99 فیصد نام نہاد نئے قوانین کٹ، کاپی اور پیسٹ ہیں، جنہیں کچھ ترامیم کے ساتھ پورا کیا جا سکتا تھا۔ لیکن یہ ایک بیکار عمل میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ ہاں، نئے قوانین میں کچھ تبدیلیاں لائی گئی ہیں اور ہم نے ان کا استقبال کیا ہے۔ انہیں ترامیم کے طور پر پیش کیا جا سکتا تھا۔


کانگریس کے سینئر لیڈر نے مزید لکھا ہے کہ ان قوانین میں کئی خراب دفعات بھی ہیں جبکہ کچھ تبدیلیاں غیر آئینی ہیں۔ جو اراکین پارلیمنٹ اسٹینڈنگ کمیٹی کے رکن تھے، انہوں ان دفعات پر غور کیا اور تینوں بلوں پر تفصیلی اختلافی نوٹس لکھے۔ حکومت نے اختلافی خطوط میں تنقیدوں پر کوئی تردید یا جواب نہیں دیا اور پارلیمنٹ میں کوئی معنی خیز بحث نہیں کی۔ قانونی اسکالرز، بار ایسوسی ایشنز، ججز اور وکلاء نے متعدد مضامین اور سیمینارز میں تین نئے قوانین میں سنگین خامیوں کی نشاندہی کی ہے۔ حکومت نے کسی کے بھی سوالوں کا جواب دینے کی زحمت نہیں کی۔

پی چدمبرم نے مزید لکھا ہے کہ موجودہ قوانین کو ختم کرنا اور ان کی جگہ بغیر کسی بحث و مباحثے کے تین نئے قوانین لانا فوجداری نظام انصاف کو تباہ کر دینے والا ہوگا۔ تینوں قوانین میں آئین اور فوجداری نظام انصاف کے اصولوں کے مطابق مزید تبدیلیاں کی جانی چاہئے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔