صارفین تحفظ قانون 2019 نافذ، گھٹیا سامان فروخت کرنے پر ہو سکتی ہے جیل

پیر کے روز صارفین تحفظ قانون 2019 ملک بھر میں نافذ ہو گیا ہے۔ اس قانون میں ہندوستان کے صارفین کو زیادہ سے زیادہ اختیارات دے کر انھیں مضبوط بنایا گیا ہے۔

فوٹو آئی این ایس
فوٹو آئی این ایس
user

قومی آواز بیورو

صارفین تحفظ قانون-2019 پیر کے روز سے پورے ہندوستان میں نافذ ہو گیا۔ اس قانون میں ملک کے صارفین کو زیادہ اختیارات دیئے گئے ہیں تاکہ وہ مضبوط بن سکیں۔ تقریباً 34 سال بعد نئی شکل میں پیش صارفین تحفظ قانون 2019 میں آن لائن اور ٹیلی شاپنگ کمپنیوں کو بھی شامل کر لیا گیا ہے۔ اب صارفین کے ساتھ کسی طرح کی دھوکہ دہی کرنا کسی بھی مینوفیکچرر اور خدمات فراہم کرنے والی کمپنیوں کے لیے کافی مہنگی ثابت ہوگی کیونکہ نئے قانون میں صارفین کو زیادہ سے زیادہ اختیارات دیئے گئے ہیں جن کا استعمال کر کے وہ دھوکہ دہی کرنے والوں کو سخت سزا دلوا سکتے ہیں۔

مثلاً کسی پروڈکٹ کے متعلق غلط اور جھوٹی تشہیر کرنے پر جیل کی سزا اور جرمانہ کا انتظام ہے۔ اسی طرح خوردنی اشیاء میں ملاوٹ کرنے اور مضر خوردنی اشیاء بنانے اور فروخت کرنے پر بھی جیل کی سزا اور جرمانہ کا انتظام ہے۔ نئے صارفین تحفظ قانون کے ضابطوں کے مطابق اب کنزیومر فورم یعنی صارف عدالت میں مفاد عامہ عرضی داخل کی جا سکتی ہے۔ وہیں صارف ملک کی کسی بھی صارف عدالت میں معاملہ درج کروا سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ فریقین کے درمیان آپسی اتفاق سے ثالثی کا متبادل منتخب کرنے اور ثالثی سے تنازعات کے نمٹارے کے لیے صارف ثالثی سیل کی تشکیل کرنے کا بھی انتظام ہے۔


نئے قانون کے تحت ایک کروڑ روپے تک کا معاملہ کنزیومر فورم میں داخل کیا جا سکتا ہے جب کہ ایک کروڑ سے لے کر 10 کروڑ روپے تک کے معاملے میں سماعت ریاستی صارفین تنازعہ حل کمیشن میں ہوگا۔ قابل ذکر ہے کہ ایک ہفتے پہلے مرکزی صارفین معاملہ، خوردنی اور عوامی تقسیم وزارت کے ذریعہ جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا تھا کہ نیا صارفین تحفظ قانون 2019 پورے ملک میں 20 جولائی سے نافذ ہونے جا رہا ہے جو کہ صارفین تحفظ قانون 1986 کی جگہ لے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 20 Jul 2020, 3:35 PM