مظفر نگر فساد کے ملزم بی جے پی رکن اسمبلی وکرم سینی قصوروار قرار، عدالت نے سنائی 2 سال قید کی سزا
مظفر نگر کے جانسٹھ تھانہ حلقہ میں پڑنے والے کوال گاؤں کے تین نوجوانوں (دونوں فریقین سے) کی 27 اگست 2013 کو ایک تنازعہ کے دوران موت ہو گئی تھی۔
2013 میں مظفر نگر میں ہوئے زبردست فساد میں کوال گاؤں کے رہنے والے بی جے پی لیڈر اور موجودہ کھتولی رکن اسمبلی وکرم سینی کو مظفر نگر ایم پی-ایم ایل اے کورٹ نے دو سال قید کی سزا سنا دی ہے۔ وکرم سینی کو یہ سزا کوال میں ایک طبقہ کے خلاف لوگوں کو مشتعل کرنے اور سرکاری کام میں رخنہ پہنچانے کے لیے سنائی گئی ہے۔ رکن اسمبلی کے ساتھ 12 دیگر لوگوں کو بھی سزا سنائی گئی ہے۔ 2 سال کی اس سزا کے علاوہ ان سبھی کو 10 ہزار روپے جرمانہ بھی جمع کرنا ہوگا۔ وکرم سینی وہی لیڈر ہیں جو لگاتار متنازعہ بیانات دیتے رہے ہیں۔ وہ کھتولی اسمبلی سے دوسری بار رکن اسمبلی منتخب ہوئے ہیں۔ حالانکہ سزا سنائے جانے کے کچھ وقت بعد ہی جب وکرم سینی نے جرمانہ جمع کر دیا تو اس کے بعد عدالت نے انھیں ضمانت دے دی۔
ایم پی-ایم ایل اے کورٹ سے بی جے پی رکن اسمبلی کے لیے اس سزا کا اعلان دوپہر بعد کیا گیا ہے۔ یہ فیصلہ کافی اہم ہے اور یقینی طور پر 9 سال بعد آئے اس عدالتی فیصلے سے مظفر نگر میں سیاسی ہلچل بڑھے گی۔ خاص بات یہ بھی ہے کہ مظفر نگر فساد کے بہت سے مقدمے واپس بھی لیے جا چکے ہیں، لیکن اب بھی کچھ مقدمات کی سماعت جاری ہے۔ وکرم سینی اسی کوال گاؤں کے رہنے والے ہیں جس گاؤں کے شروعاتی قتل واقعہ کو مظفر نگر فساد کی بنیاد مانا جاتا ہے۔
مظفر نگر کے جانسٹھ تھانہ حلقہ میں پڑنے والے کوال گاؤں کے تین نوجوانوں (دونوں فریقین سے) کی 27 اگست 2013 کو ایک تنازعہ کے دوران موت ہو گئی تھی۔ اس کے بعد اس واقعہ نے زبردست فرقہ واریت کی شکل اختیار کر لی تھی۔ گاؤں کے لوگ بتاتے ہیں کہ اس واقعہ کے بعد وکرم سینی بہت زیادہ سرگرم ہو گئے اور ماحول کو الگ رنگ دینے لگے۔ 29 اگست کو گاؤں میں تشدد کا واقعہ پیش آیا جس میں اقلیتی طبقہ پر حملہ ہوا۔ اس کے بعد گاؤں میں بڑھتی رسہ کشی کے درمیان کوال سے دو کلومیٹر دور نگلا مندوڑ کے سرکاری اسکول کے میدان میں پنچایت ہوئی اور تشدد کی بنیاد پڑی۔ مظفر نگر فساد کے بعد وکرم سینی کو تشدد کے کئی معاملوں میں جیل بھیج دیا گیا تھا اور ان کے خلاف این ایس اے کے تحت کارروائی کی گئی۔ ایک سال سے زیادہ جیل میں گزارنے کے بعد وکرم سینی ضمانت پر باہر آئے اور ضلع پنچایت رکن کا انتخاب لڑا جس میں وہ جیت گئے۔
2017 میں بی جے پی نے وکرم سینی کو کھتولی اسمبلی سے امیدوار بنایا اور انھین رکن اسمبلی منتخب کر لیا گیا۔ 2022 میں پھر سے وہ بی جے پی سے رکن اسمبلی بنے۔ وکرم سینی لگاتار قابل اعتراض تبصروں کے لیے مشہور رہے۔ انھوں نے ملک کے پہلے وزیر اعظم جواہر لال نہرو پر بھی قابل اعتراض تبصرہ کرنے سے گریز نہیں کیا اور بری طرح سے لوگوں کی ناراضگی کے شکار بنے۔ مسلمانوں کے خلاف زیادہ بچے پیدا کرنے کو لے کر بھی نفرت انگیز بیان دیے گئے۔
وکرم سینی کو عدالت کے ذریعہ قصوروار ٹھہرائے جانے کے بعد گاؤں میں ایک خاص طبقہ دبی زبان میں خوشی کا اظہار کرتا دکھائی دے رہا ہے۔ گاؤں کے ہی باشندہ اسرار احمد کا کہنا ہے کہ عدالتوں میں لوگوں کا بھروسہ اس لیے ہی قائم ہے۔ آدمی کتنا بھی بڑا ہو جائے، لیکن وہ قانون سے بڑا نہیں ہو سکتا ہے۔
واضح رہے کہ 2013 میں ہوئے مظفر نگر فسادات نے ملک کی سیاست کی سمت و رفتار ہی بدل کر رکھ دی تھی۔ اس فساد نے مغربی اتر پردیش میں جاٹ-مسلم اتحاد کے فارمولے کو پوری طرح سے تباہ کر دیا تھا۔ 9 سال بعد سیاست کی چالبازی عوام کی سمجھ میں آئی تو جاٹوں اور مسلمانوں میں پھر سے اتحاد قائم ہوا اور ہر ہر مہادیو کے ساتھ ساتھ اللہ اکبر کا نعرہ پھر سے ایک ساتھ لگنے لگا۔ فساد کی زخمی یادوں کے درمیان بہت سے معاملوں میں سمجھوتے ہو گئے اور بے گھر ہوئے ہزاروں لوگوں میں سے بیشتر واپس لوٹ گئے۔ جان اور مال کے اس زبردست نقصان کو مظفر نگر کے لوگ کوال گاؤں سے جوڑ کر دیکھتے ہیں۔ 27 اگست کو کوال گاؤں میں ہوئے شہنواز، گورو اور سچن کے قتل سے متعلق مجرمانہ واقعہ فرقہ واریت کے اس فساد کی بنیاد مانی جاتی ہے۔
رکن اسمبلی وکرم سینی کے وکیل ویر سنگھ اہلاوت کا کہنا ہے کہ ان کے اور 12 دیگر افراد کے خلاف یہ مقدمہ پولیس کی طرف سے 29 اگست کو درج کیا گیا تھا۔ ان پر ایک سماج کے خلاف دوسرے سماج کو بھڑکانے اور حملہ کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا جس میں جن لوگوں کو موقع سے پکڑا گیا تھا، انھیں عدالت نے قصوروار مانا۔ ہم عدالت کے فیصلے کا احترام کرتے ہیں، لیکن اوپری عدالت میں اپیل کریں گے۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ دو سال کی سزا سنائے جانے کے بعد وکرم سینی کو فوراً ضمانت بھی مل گئی۔ وکرم سینی نے اس دوران مظفر نگر فساد کے لیے سماجوادی پارٹی کو قصوروار ٹھہرایا اور کہا کہ ان کے خلاف پولیس نے رسی کا سانپ بنا کر پیش کیا۔ اس فیصلے کے خلاف وہ اوپری عدالت میں جا کر اپیل کریں گے۔ سماجوادی پارٹی کے سابق ریاستی نائب صدر فرہاد گاڑا کا اس معاملے میں کہنا ہے کہ سماجوادی پارٹی کو قصوروار بتانے والے بی جے پی رکن اسمبلی کو عدالت نے قصوروار قرار دیا ہے، جس سے پتہ چلتا ہے کہ فساد کس نے اور کیوں کروایا تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔