’مکمل بائیکاٹ اور مار کاٹ کی بات کرنے والوں پر 72 گھنٹے بعد بھی کارروائی کیوں نہیں ہوئی؟‘ کانگریس کا بی جے پی سے سوال
سپریا شرینیت نے کہا ہے کہ ملک کی راجدھانی دہلی میں بی جے پی کے اراکین پارلیمنٹ اور اراکین اسمبلی دماغ ٹھیک کرنے، مکمل بائیکاٹ اور مار کاٹ کی دھمکی دیتے ہیں اور ان پر کوئی کارروائی نہیں ہوتی۔
بی جے پی لیڈر اپنے متنازعہ بیانات کی وجہ سے اکثر سرخیوں میں رہتے ہیں۔ ان پر سماج میں نفرت پھیلانے اور تقسیم کرنے کا الزام لگنا کوئی نئی بات نہیں ہے۔ بی جے پی کے کئی اراکین پارلیمنٹ اور اراکین اسمبلی ہیں جو اپنے متنازعہ بیانات کی وجہ سے ہی پہچانے جاتے ہیں۔ پرویش ورما بھی ان لیڈروں میں شامل ہیں اور انھوں نے گزشتہ دنوں مسلمانوں کے مکمل بائیکاٹ پر مبنی جو بیان دیا ہے اس پر شروع ہوا ہنگامہ ابھی تک جاری ہے۔
بی جے پی رکن پارلیمنٹ پرویش ورما اور لونی سے بی جے پی رکن اسمبلی نند کشور گوجر پر ایک تقریب کے دوران اقلیتی طبقہ کو شدید نشانہ بنانے کا الزام لگا ہے۔ اس معاملے میں کانگریس نے آج بی جے پی کو کٹہرے میں کھڑا کرتے ہوئے پوچھا ہے کہ 72 گھنٹے گزر جانے کے باوجود ان لیڈروں کے خلاف کوئی کارروائی کیوں نہیں ہوئی۔ کانگریس ترجمان سپریا شرینیت نے اس تعلق سے ایک کانفرنس کیا اور بی جے پی کے ساتھ ساتھ دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔
سپریا شرینیت نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ’’بی جے پی رکن پارلیمنٹ کو اشتعال انگیز بیان دیے 72 گھنٹے ہو گئے ہیں اور اب تک کوئی کارروائی نہیں ہوئی ہے۔ ملک کی راجدھانی دہلی میں بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ دماغ ٹھیک کرنے اور مکمل بائیکاٹ کرنے کی دھمکی دیتے ہیں، لیکن ان پر کوئی کارروائی نہیں کی جاتی۔‘‘ کانگریس ترجمان مزید کہتی ہیں کہ ’’لونی کے ایک اور بی جے پی رکن اسمبلی نند کشور گوجر نے مار کاٹ کی بات کی لیکن ان پر بھی کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔ چن چن کر مارنا، دماغ ٹھیک کرنا، مکمل بائیکاٹ، طبیعت درست کر دینا... اگر یہ الفاظ ہیٹ اسپیچ نہیں ہیں تو پھر نفرتی تقریر کیا ہے؟‘‘
پریس کانفرنس کے دوران کانگریس ترجمان نے میڈیا کو بھی ڈانٹ لگائی۔ انھوں نے کہا کہ میڈیا کے لوگ بھی اس معاملے میں خاموش بیٹھے ہیں۔ یہ (بی جے پی والے) لوگ ایسے بیان اس لیے دیتے ہیں کیونکہ یہ شیور شاٹ ہیں کہ ایسا کرنے اور کہنے سے بی جے پی میں ٹکٹ، وزارتی عہدہ وغیرہ ملنا طے ہے۔ ان کے رول ماڈل انوراگ ٹھاکر جیسے لیڈر ہیں۔
کیجریوال پر حملہ آور رخ اختیار کرتے ہوئے سپریا شرینیت نے کہا کہ ’’سوال مودی جی کے چھوٹے ریچارج اروند کیجریوال سے بھی ہے جو خاموشی اختیار کیے بیٹھے ہیں۔ جب دہلی میں بلڈوزر چلتا ہے، جب دہلی میں فساد ہوتے ہیں، جب جنتر منتر پر کاٹو-کاٹو کا نعرہ لگایا جاتا ہے، جب دہلی کے ایک رکن پارلیمنٹ ایک خاص طبقہ کے خلاف نفرت پھیلاتے ہیں، تب کیجریوال جی خاموشی کیوں اختیار کر لیتے ہیں؟‘‘ وہ مزید کہتی ہیں کہ ’’سوال پوچھنے پر کیجریوال کہیں گے کہ دہلی پولیس میرے اختیار میں نہیں ہے، لیکن ان کی زبان تو ان کے اختیار میں ہے۔ ہمت کر کچھ بولیے اروند کیجریوال۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔